کُڑک مرغی کی خوابناک وصیت


\"aliفتح سے پہلے ہی انڈے دینے والی مرغی کے کُڑک ہونے کے اعلان پر کچھ حلقوں نے سکھ کا سانس لیا ہے اور کچھ حلقے مرغی جیسے اہم اثاثے کی اس بے وقت کی کُڑکی سے سخت پریشان ہیں۔ کُڑک ہونے پہلے خوش رنگ مرغی نے اپنے ماننے اور چاہنے والوں کے لئے ایک خوابناک وصیت کی ہے تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے۔

جب لشکر صالحین و شائقیں شہر تمنا میں داخل ہوں تو آپ کی گردن احساسِ تفاخر سے اگر تنی نہ ہو تو کم از کم آسمان کی جانب ضرور مڑی ہو۔ لشکر کی ترتیب یوں ہو کہ اونٹ والوں سے آگے گھڑ سواروں کا دستہ ہو۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اونٹوں پر سوار جماعت صالحین و شائقین دائرہ گزید سے اسی طرح باہر ہوں جیسے کفار دائرہ رحمت سے باہر ہوتے ہیں۔ نہ کوئی دشمن دین و ملت انہیں گزند پہنچانے کی جسارت کرے اور نہ کوئی ناہنجار کسی اونچی بلڈنگ سے آبی دھار پھینک سکے۔

جیسے ملتان سے سکندر کے گذر جانے کے بعد ایک بُرج کا نام خونی بُرج رکھا گیا تھا، جیسے سوات میں ہرے چوک کے ساتھ ہوا تھا ویسے ہی یہ لشکر جب چاندنی چوک سے گذرجائے تو اس کا نام بدل کر خونی چوک رکھ دیا جائے۔ پھر اس نام کی لاج رکھنے کے لئے روزانہ درجن بھر پھانسیوں کا اہتمام بھی کیا جائے۔

قلعے پر جھنڈا گاڑھنے کی بشارت محض ایک بڑھک نہیں تھی اس کو باور کرانے کے لئے اس عظیم نابغہ روزگار، خطیب جہاد، نقیب شہر، مجاہد از جنم، مجتہد از علم و عقل کے ہاتھ میں پرچم دیا جائے جس نے اپنی ہیدائش سے قبل یہ خواب دیکھا تھا۔ قلعہ کے راستے جو مندر و گردوارہ دکھائی دے وہاں نسوار، سگریٹ اور پان کی دُوکان کھولنا مت بھولیں۔ اس کاروبارِ خیر کے لئے اہل قندھار اور کاٹھیاواڑی صالحین پر بھروسہ کیا جائے جو اس آمدنی سے محصولات کفایہ کی ادائیگی یقینی بنائیں گے اور پھر برکتوں کی ندیاں بہہ نکلیں گی۔ قلعہ کے پائیں باغ سے متصل محل میں صالحین اور ساتھ کے دیوان خانوں میں اوریاؤں (اوریا متاخرہ اور عباسی متاثرہ متوجہ ہوں) کے قیام و طعام کا بندوبست کیا جائے۔ یوم فتح کے روز قلعے پر علم ایستادہ کرنے سے پہلے خطبے میں کفار شہر کو یاد دلایا جائے کہ اسی مسجد کی سیڑھیوں پر بیٹھا کانگریسی و اشتراکی مولانا غلطی پر تھا۔ خطبہ میں وہ گھن گرج ہو کہ سب کہہ اٹھیں، او پردیس سے آنے والو تم غلطی پر نہیں تھے۔

ہر مرد کوہستانی اپنی زبان اور لہجے کی ہرگز پرواہ نہ کرے کیونکہ اس لہجے سے یہ شہر صدیوں سے آشنا ہے۔ ویسے بھی سننے اور سمجھنے کی ذمہ واری فریق ثانی پر عائد ہوتی ہے اور آپ فریق اول ہی نہیں، مرد اول بھی ہیں۔

فتح کے دوسرے روز عام بیعت کا اہتمام کیا جائے اور بیعت کی فضیلت کے بارے میں آس پاس کے تمام شہروں میں منادی کرائی جائے۔ لوگوں کو یاد دہانی کرائی جائے کہ بیعت میں تاخیر قیامت کے روز جسم سے منسلک ہاتھوں سے محرومی پر منتج ہوگی۔ لوگوں کو یہ بھی بتایا جائے کہ مذکورہ قیامت کے لئے انہیں مرنے کے انتظار کی زحمت نہیں اٹھانا پڑے گی بلکہ یہیں سے اٹھے گا شور محشر یہیں عذاب و ثواب ہوگا۔

بیعت کے ساتھ نذرانوں کی وصولی انتہائی ضروری ہے۔ اس کے لئے انجمن خیر خواہان خلق کے کارکنان سے استفادہ کیا جائے کیونکہ ان کی کئی نسلیں یومِ موعودہ کے انتظار میں عنقا ہوگئی ہیں۔ انہیں ان کے صبرِ کی جزا ضرور ملنی چاہیے۔ تاہم یاد رہے کہ یہاں کی کرنسی پر ایک نامسعود  تصویر ہے اس لئے سکہ رائج الوقت کے بجائے سکہ عالمگیر یعنی خالص سونے کی اشرفیاں وصولی جائیں۔

مجاہدین کو تاکید کی جائے کہ جب وہ شہر میں رات کو شرفاء کے گھر پر مہمان ہوں تو صبح ناشتے کی میز پر نہا دھو کر تشریف لائیں۔ اس سے قبل بھی تلنگانہ کے مجاہدین کے متعلق شرفا کی جانب سے اس طرح کی شکایات موصول ہوئی تھیں کہ ان کے گھروں میں رات گزارنے کے بعد مجاہدین بنا غسل ناشتہ کرتے رہے جو شرفاء کے مزاج کے خلاف ہے۔ سوشل میڈیا کے دور میں ایسی شکایت ناقابلِ برداشت سمجھی جائیں گی۔

شہر رنگ و نور سے تمام لونڈیوں کو بہ حفاظت دربار میں پہنچانے کا بندوبست بھی انتہائی ضروری ہے۔ چونکہ شائقین پارینہ نفس کے ذہنِ شریف النفس میں ابھی تک امراؤ جان اور بسنتی ہی بستی ہیں، انھوں نے بازار اور شعلے کے بعد کوئی فلم نہیں دیکھی اس لئے تخلیئے میں کچھ آئٹم سانگ دکھانے کا بندوبست کیا جائے تاکہ گستاخ چھوٹے نواب کو غیرت توڑ جواب دیا جا سکے۔ بعد از تقسیم غنیمت، زائد لونڈیاں اور غلمان بلا تاخیر شام اور یمن پہنچائے جائیں تاکہ مال غنیمت کی تقسیم میں مساوات کا نصب العین حاصل ہو پائے اور حرام بوکوں کو حلال کیا جا سکے۔ فتح کے ساتھ ہی وادی جنت نظیر سے تازہ سیب، انگور، آلو بخارے، گلاب، چنبیلی اور زعفران عرب امارات اور فلسطین پہنچانے کا بندوبست ہو تاکہ مغربی پھل اور پھولوں کے بجائے مومنین کے لئے حلال ثمرات کی خوش خبری بھی پوری ہو۔

اہل شمشیر و سناں کو چاہیے کہ وہ بنئیے کے سودی کاروبار کی بھول بھلیوں میں پڑنے کے بجائے کوڑوں، پھانسیوں اور نکاحوں پر توجہ دیں۔ کاروباری معاملات کراچی اور گجرات کے مومنین کے سپرد کئے جائیں تاکہ دشمن کی چالوں کو سمجھتے ہوئے سودی نظام کا قلع قمع کیا جا سکے۔ بحر و بر پر جھنڈے گاڑنے کے لئے ملک الملاک جناب ریاض الریاضت کو خدمت کا موقع دیا جائے تاکہ مجاہدین، علماء اور اطباء کے دس دس کنال کے چھوٹے چھوٹے حجروں کے ساتھ ساتھ کائنات کی سب سے بڑی عبادت گاہ بھی تعمیر کی جا سکے۔

الباکستان نام کے ہمسائے کو خط لکھا جائے کہ اطاعت کرے یا پھر جنگ کے لئے تیار ہوجائے۔ جب وہ انکار کرے تو مشرقی محاذ کی بجائے مغربی روٹ سے حملے کی دھمکی دی جائے۔ اس خط کے متن میں کالی پگڑی والے لوگوں کے حملے کا ذکر ہوا تو الباکستان کے اہل خرد خود ہی سمجھ جائیں گے کہ کن لوگوں کی بات ہو رہی ہے۔ یاد رہے الباکستان بھی منزل نہیں راستہ ہے اور منزل بغداد شام اور فلسطین ہے تاکہ خادمین شریفین کی دامی، درمی و مجازی قدم بوسی اور کماحقہ خدمت ہو سکے۔

علی احمد جان

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

علی احمد جان

علی احمد جان سماجی ترقی اور ماحولیات کے شعبے سے منسلک ہیں۔ گھومنے پھرنے کے شوقین ہیں، کو ہ نوردی سے بھی شغف ہے، لوگوں سے مل کر ہمیشہ خوش ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہر شخص ایک کتاب ہے۔ بلا سوچے لکھتے ہیں کیونکہ جو سوچتے ہیں, وہ لکھ نہیں سکتے۔

ali-ahmad-jan has 278 posts and counting.See all posts by ali-ahmad-jan

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments