قومی حکومت بنا لیں ، مولانا کو نہیں روک سکیں گے


بلاول بھٹو علانیہ مولانا کے آزادی مارچ سے فاصلے پر جا چکے ہیں ۔ بظاہر انہوں نے کہا کہ مولانا جب اسلام آباد لاک ڈاؤن کریں گے ۔ بلاول پاکستان بھر میں جلسے کریں گے ۔ اینکر حضرات نے اک تو بھاگ گیا کی تان لگانی شروع کر دی ۔

مسلم لیگ نون نے اتنی گرم سرد پھونکیں ماری ہیں ۔ خود مسلم لیگ کے اچھے اچھے لیڈروں کو بھی معلوم نہیں ہے کہ ان کی پارٹی پالیسی ہے کیا ۔ ایسے میں حوالدار بشیر جو مخبریاں کر رہا ہونا اس پر بنائی پالیسیاں دھڑام ہو کر رہیں گے ۔ بھا بشیر کیا کرے اس کا واسطہ ان سیاستدانوں سے جو اپنے دل کو خبر نہیں ہونے دیتے کہ ان کے دماغ میں کیا ہے ۔

جس کا انہوں نے گلا دبانا ہو ، اس کو وہ گلے مل رہے ہوتے ۔ جس کو بچانا ہو اس کی بزتی کر رہے ہوتے ۔اسی کی لعن طعن ہو رہی ہوتی ۔

مولانا آ رہے ہیں جیسے برا وقت آتا ہے ۔ کوئی دھرنا نہیں ہونے جا ر ہا ۔ نہ اسلام آباد کا لاک ڈاؤن ہونے جا رہا ۔

جے یو آئی کی شوری کوئٹہ اجلاس میں فیصلہ کر چکی ہے کہ آزادی مارچ ہو گا ۔ صرف تین مطالبات لے کر قافلہ چلے گا ۔ عمران خان کا استعفی ، اسمبلیوں کی تحلیل اور نئے الیکشن ۔ تین سیاسی مطالبات کوئی مزہبی ایشو نہیں ۔ مولوی پہلی بار سیاسی مطالبہ لیکر اٹھیں گے ۔ سیاست پر اپنے اختیار طاقت کی مہر لگا کر دکھائیں گے ۔

پروگرام دلچسپ ہے ۔ آزادی مارچ کا آغاز سکھر سے ہو گا ۔ جے یو آئی کی تنظیم سب سے زیادہ اندرون سندھ مضبوط ہے ۔ بڑے مدارس متحرک کارکن ۔ اک مہربان صوبائی حکومت ۔ جو کسی صورت یہ اجتماع ہونے سے نہیں روکے گی ۔

مولانا نے جتنے ملین مارچ کیے ہیں سب سے بڑا اجتماع سکھر میں ہی کیا تھا ۔ اب تک سب سے بڑا چندہ بھی سندھ کی تنظیم نے ہی جمع کرایا ہے ۔ پیروں سے رابطہ کمیٹی بھی سندھ ہی میں سرگرم ہے ۔

سکھر کا اجتماع یقینی طور پر سابق ملین مارچ سے بڑا ہو گا ۔

حاضرین کو اچھی طرح گرما کر جب آزادی مارچ شروع ہو گا ۔ تو سب کو خود ہی دکھائی دے جانا ہے کہ آگے کیا ہونے جا رہا ۔ نہ روکا جا سکے گا نہ لوگوں کو اس طرح آنے دینا حکومت کے وارے میں ہوگا ۔ سندھ کی صوبائی حکومت مزے سکون اور محبت سے تماشہ دیکھ رہی ہو گی ۔

پنجاب کی حدود شروع ہونگی تب حکومت کی فراست کا امتحان ہو گا ۔ تب تک پی ٹی آئی حکومت اپنی حرکتوں باتوں سے اچھی طرح مشتعل کر چکی ہو گی ، آزادی مارچ والوں کو ۔

اس قسم کا مارچ اگر اپنی منزل پر پہنچ گیا تو کسی دھرنے کی ضرورت ہی نہیں ۔ اگر اسے راستے میں چھیڑا گیا ، تو نتائج کا تصور ہی کیا جا سکتا ہے ۔ وہ بھی ایسے کہ قیادت خود مولانا کر رہے ہوں آزادی مارچ کی ۔۔ وہ بھی ایسے میں کہ شروع بھی کک سٹارٹ ہو رہا ہو ۔ صوبائی حکومت لاتعلق رہ رہی ہو ۔

مولانا کو سیاست کا استاد ماننا پڑے گا ۔ انہوں نے کشمیر سی پیک مہنگائی سب کا ذکر شروع کر رکھا ہے ۔ سندھ کے ساتھ لگتا پنجاب کا پہلا ضلع رحیم یار خان ہے ۔ آج کا تو پتہ نہیں ، دس سال پہلے تک کشمیر میں شہید ہونے والے سب سے زیادہ لوگوں کا تعلق اسی ضلع سے تھا ۔ ان شہادتوں کی وجوہات اور بھی دلچسپ ہیں ۔

حساس معاملہ ہے تو چپ ہی بھلی ہے ۔ کہنا صرف اتنا ہے کہ کشمیر کا زیادہ ذکر سرائیکی بیلٹ سے گزرتے مارچ کو اک عجیب قسم کی حمایت فراہم کر سکتا ہے ۔ سرائیکی بیلٹ سے سیاسی حمایت بھی میسر آ سکتی ہے ۔

نون لیگ اپنا ایک حلقہ اثر تو پنجاب میں رکھتی ہی ہے ۔ آج کل خبریں گرم ہیں کہ کپتان قریشی صاحب باقاعدہ عاجز آ کر انہیں فارغ کرنے کا پروگرام بنا کر بیٹھا ہے ۔ امریکہ سے واپسی پر یہ نیک کام پہلی فرصت میں کرے گا اگر کسی نے نہ روکا تو ۔ قریشی صاحب برطرف ہو کر کشمیر پر ہی کپتان کی نااہلی کے گیت گانے شروع کر دیں گے ۔

کابینہ میں ردوبدل کی خبریں آ رہی ہیں ۔ نااہل نکمے وزرا سے جان چھڑانے کا سوچا جا رہا ہے ۔ آزادی مارچ کی ٹائمنگ اس ردوبدل سے ملانے والا کوئی بہت ہی سیانا ہو سکتا ہے ۔ جو مولانا کی مدد کر کے ان سے شاباش لینا چاہ رہا ہو گا، شائد ۔

اگر غیر جانبداری جائزہ لیا جائے تو کپتان کی امریکہ دورے میں پرفارمنس ہر گز بری نہیں ہے ۔ کہیں کہیں ناتجربہ کاری ، الفاظ کا غلط چناؤ دکھائی دیتا ہے ۔ اہم ایشوز پر غیر محتاط فرینک باتیں پریشان کرتی ہیں ۔ لیکن کپتان نے بہرحال اپنی مقبولیت سفارتی حلقوں میں ثابت کی ہے ۔ میڈیا اس کی طرف دوڑا آتا ہے ۔ اس کو سنا جا رہا ہے سمجھنے کی کوشش ہو رہی ہے ۔ کپتان کی امریکہ کل مصروفیات کی متوقع تعداد چوہتر ہے ۔ اتنی زیادہ ملاقاتیں خود بتاتی ہیں کہ بندے میں دم ہے ۔

اس مقبولیت اہمیت کو ضائع کرنا ہر گز عقلمندی نہیں ہے ۔ کسی بھی طرح صلح کا کوئی راستہ نکالنا چاہئے ۔ کپتان کو وزیراعظم برقرار رکھ کے ساری یا زیادہ تر جماعتوں کو شامل کر کے ایک وسیع بنیاد حکومت کا آئیڈیا اپنا لینا چاہئے ۔

نااہل وزرا سے بھی جان چھوٹ جائے گی ۔ لوگوں کو بھی فوری ریلیف ملے گا ۔ مولانا کو عزت احترام دیا جائے تو ان سے کوئی بھی منطقی بات منوانا ہر گز مشکل نہیں ۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 407 posts and counting.See all posts by wisi