اقوام متحدہ میں عمران خان کی تقریر: جنرل اسمبلی میں وزیراعظم پاکستان کا خطاب نریندر مودی کے بعد ہوگا


وزیراعظم پاکستان عمران خان آج نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں سیشن سے خطاب کریں گے۔

اقوام متحدہ کی ویب سائٹ کے مطابق عام مباحثے کا سلسلہ 24 سے 30 سمتبر تک چلنا ہے جبکہ عمران خان 27 سمتبر کو پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق شام 6 بجے سے رات 11 بج کر 45 منٹ کے درمیان خطاب کریں گے۔

عمران خان سے پہلے وزیراعظم سنگاپور لی ہسین لونگ تقریر کریں گے جبکہ ان کے بعد سٹیج پر جمیکا کے وزیراعظم اینڈرو ہولس آئیں گے۔

ایک اندازے کے مطابق اگر ہر مقرر 15-25 منٹ کے درمیان تقریر کرتا ہے تو عمران خان کی باری پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق رات نو بجے کے قریب آئے گی۔

یہ بھی پڑھیے

ٹرمپ کس کے ساتھ ہیں، انڈیا یا پاکستان؟

ٹرمپ: پاکستان، انڈیا مسئلہ کشمیر پر مل کر اختلافات دور کریں

ٹرمپ نے مودی کو ’فادر آف انڈیا‘ کیوں کہا؟

https://twitter.com/IssamAhmed/status/1177410592027660288

مودی عمران سے پہلے

دلچسپ بات یہ ہے کہ عمران خان اور انڈین وزیراعظم نریندر مودی ایک ہی دن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کر رہے ہیں۔ بلکہ جمعے کو وزیراعظم مودی کی تقریر سے کچھ ہی دیر بعد عمران خان خطاب کریں گے۔

اپنے دورہ امریکہ میں وزیراعظم عمران خان نے کشمیر کے مسئلے پر متعدد بار مختلف تقریبات میں بات کی ہے۔ انھوں نے ایم ایس این بی سی کو دیے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ جنرل اسمبلی میں بھی ان کی تقریر کا موضوع کشمیر ہی ہو گا۔

دوسری طرف انڈین میڈیا کی جانب سے قیاس آرائیوں کے مطابق وزیراعظم مودی خطے میں امن، شدت پسندی اور ترقی پر بات کریں گے۔ وہ گذشتہ پانچ برسوں کے دوران انڈیا میں اپنے ترقیاتی منصوبوں پر بات کریں گے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے نامہ نگار عصام احمد نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ عمران خان کو جنرل اسمبلی میں بولنے کے لیے انتا اچھا سلاٹ نہیں ملا۔ ’وہ لنچ ٹائم کے دوران بولیں گے جب ہال عام طور پر خالی ہوچکا ہوتا ہے۔ مودی کی باری ان سے تین باریاں قبل ہے۔‘

انھوں نے سوال کیا کہ ’کیا یہ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مشن کی ناقص منصوبہ بندی ہے؟‘

مودی

‘مودی امریکہ کی ثالثی نہیں چاہتے’

امریکہ کی جنوبی اور وسط ایشیا امور کی نائب سیکریٹری ایلس ویلز نے جمعرات کو پریس بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ صرف اسی صورت میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان ثالثی کریں گے اگر دونوں فریق اس کی درخواست کریں۔

‘وزیراعظم مودی نے واضح کیا ہے کہ وہ ثالثی نہیں چاہتے۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘صدر (ٹرمپ) کا انڈیا اور پاکستان دونوں کے رہنماؤں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ دونوں کے درمیان تناؤ میں کمی اور بات چیت ہونے سے پوری دنیا کو فائدہ ہوگا۔’

عمران خان

انھوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے وزیراعظم مودی سے کشمیر کے مسئلے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور انڈین وزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ ان کے حالیہ اقدامات سے حالات بہتر ہوں گے۔

ایلس ویلز نے کہا ہے کہ انڈیا اور پاکستان دونوں سے تجارت بڑھانا امریکہ کی اولین ترجیح ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ اپنی تجارت بڑھانا چاہتا ہے جو کہ فی الحال صرف 6۔6 ارب ڈالر ہے۔ ‘آنے والے مہینوں میں اسے بڑھانے پر توجہ دی جائے گی۔’

امریکی ترجمان نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ پاکستان سرحد پار دراندازی اور دہشت گردی کے خلاف سنجیدگی سے کام کر رہا ہے اور حافظ سعید سمیت اقوام متحدہ کی طرف سے نامزد دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔

https://twitter.com/PTIofficial/status/1177293765586890753?s=19

’جنگ کے خلاف ہوں‘

ایم ایس این بی سی سے انٹرویو کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے اور صدر ٹرمپ انڈیا کے ساتھ ثالثی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ‘گذشتہ 53 دنوں سے 80 لاکھ لوگوں کو کشمیر میں بند کر کے رکھا گیا ہے۔’

‘کئی ممالک انڈیا میں ایک اعشاریہ دو ارب لوگوں کی مارکیٹ کو دیکھتے ہیں اور افسوس کی بات ہے کہ انڈین وزیراعظم اس بات کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔’

انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ خطے میں امن ہو۔ وزیراعظم پاکستان نے زور دیا کہ وہ جنگ کے سخت خلاف ہیں لیکن انڈیا اور پاکستان میں کشیدگی کی وجہ سے دو جوہری طاقتیں آمنے سامنے ہیں۔

ایران امریکہ کشیدگی پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ‘ہم ایران سے بات کر رہے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ آپ نئے جوہرے معاہدے کے بارے میں بات کریں۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32488 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp