عمران خان کی امریکہ میں متنازع کشمیری شخصیت ڈاکٹر غلام نبی فائی سے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پر تنقید


کشمیری وفد

Twitter/@LodhiMaleeha

نیویارک میں کشمیریوں کے ایک وفد سے ملاقات کے بعد پاکستانی وزیراعظم عمران خان اور نیویارک میں ان کی ٹیم سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں ہیں۔

اس کشمیری وفد میں شامل امریکا میں سزایافتہ شخص کی شمولیت اس تنقید کی وجہ بنی۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے گئے ہوئے عمران خان جہاں اجلاس میں زیادہ سے زیادہ حمایت سمیٹنے کے لیے عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں وہیں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے وفود سے بھی مل رہے ہیں۔

ظاہر ہے کہ ان کی ان ملاقاتوں کا مقصد مختلف علاقائی اور عالمی امور پر پاکستانی موقف کے لیے تائید و حمایت حاصل کرنا ہے۔

اس وقت ان کے ایجنڈے پر کشمیر کا مسئلہ سر فہرست ہے جو انڈیا کی جانب سے اس کے زیرانتظام ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد پھر سے بین الاقوامی منظر نامے پر آگیا ہے۔

عمران خان نے 23 ستمبر کی ملاقات میں کشمیری وفد کو یقین دلایا کہ ‘میں آپ کا پوری دنیا میں سفیر بنوں گا۔’

بظاہر تو یہ ایک بے ضرر سا سفارتی بیان ہے۔ تاہم وفد میں ستّر برس کے ڈاکٹر غلام نبی فائی کی شمولیت نے اسے متنازع بنا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

’ٹرمپ سے ملاقات میں کشمیر کا معاملہ سرفہرست ہو گا‘

راہل گاندھی: ’کشمیر میں حالات ٹھیک نہیں‘

’پاکستانی نژاد امریکی شہری کی سزا غلط ہے‘

کشمیری رہنما شاہ فیصل کو حراست میں لے لیا گیا

آئی ایس آئی کنیکشن

کشمیری نژاد امریکی شہری ڈاکٹر غلام نبی فائی پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی سے غیر قانونی طور پر رقوم وصول کرنے کے جرم میں سزا یافتہ ہیں۔

سنہ 2012 میں ایک امریکی عدالت کے سامنے اقبال جرم کرنے کے بعد انھیں دو سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو کسی سے ملاقات سے پہلے ان کے پس منظر کے بارے میں پوچھ گچھ کرنی چائیے تھی کیونکہ ایک حساس معاملے میں کسی سزایافتہ شخص سے ملاقات کا تاثر بین الاقومی سطح پر مثبت نھیں ہو سکتا۔

ریاست جموں و کشمیر کے ضلع بڈگام میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر فائی کو جس وقت جولائی 2011 میں گرفتار کیا گیا تو وہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں قائم کشمیری امریکن کونسل نامی ادارے کے سربراہ تھے۔

جرم کیا تھا؟

ان پر الزام تھا کہ انھوں نے آئی ایس آئی سے تقریباً 40 لاکھ ڈالر وصول کیے تھے اور اس سلسلے میں امریکی حکام سے غلط بیانی کی تھی۔

استغاثہ کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی ڈاکٹر فائی کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے بارے میں امریکی پالیسی پر اثرانداز ہونا چاہتی تھی اور یہ رقم اسی مقصد کے لیے ادا کی گئی تھی۔

مظفرآباد میں مظاہرہ

جولائی 2011 میں ڈاکٹر فائی کی امریکا میں گرفتاری کے خلاف پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں مظاہرہ

کشمیری امریکن کونسل ایک غیر نفع بخش ادارے کے طور پر کام کرتی تھی اور اس کے اخراجات امریکی شہریوں کے فنڈ سے پورے کیے جاتے تھے۔

امریکی حکام کے مطابق اس تنظیم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی حیثیت سے ڈاکٹر فائی نے آئی ایس آئی سے مختلف اوقات میں رقوم وصول کی تھیں تاہم انھوں نے امریکی قانون، فارن ایجنٹس رجسٹریشن ایکٹ، کے مطابق ایک غیر ملکی حکومت کے ایجنٹ کے طور پر اپنا انداراج نھیں کرایا تھا۔

امریکی قانون کیا کہتا ہے؟

امریکہ میں غیر ملکی افراد اور حکومتیں امریکی انتخابی مہم کے لیے چندہ نھیں دے سکتے اور جو بھی کسی غیر ملکی حکومت کے لیے کام کرتا ہے اس کے لیے امریکی محکمۂ انصاف میں اپنا اندراج کروانا ضروری ہوتا ہے۔

امریکی حکام کے مطابق ڈاکٹر فائی نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے اعلٰی امریکی حکام سے ملاقاتیں اور کانفرنسوں کا انعقاد کیا تھا تاکہ مسئلہ کشمیر کے بارے میں ان کی رائے پر اثرانداز ہوا جا سکے۔

مارچ 2012 میں سزا سنائے جانے کے بعد امریکی ریاست ورجینیا کے شہر الیگزینڈریا میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا تھا کہ اُنھوں نے کشمیر کی آزادی کی خاطر قربانی دی ہے۔

پاکستانی حکام نے اس وقت ڈاکٹر غلام نبی فائی کی سرگرمیوں سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp