مودی کی جنونیت اور مسئلہ کشمیر؟


ایک چھوٹا سا ادارہ چلانے کے لئے دانشمندانہ عملی فیصلوں کی ضرورت ہوتی ہے انسانیت کی بہتری اور گڈ گورننس کے لئے حکومتوں کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے لیکن جہاں انسانی اقدار اپنی قدر و منزلت کھو دیں اور حکمران عام آدمی کے بنیادی جمہوری حقوق سے لا تعلق ہو کر معاشرت ’تہذیب و تمدن‘ معشیت اور مذہب کو اپنی مفاداتی سیاست کی بھینٹ چڑھانے پر قادر نظر آئیں تو ایسے متضاد اور دم توڑتے فیصلے اور پالیسیاں ملک کو ترقی کی بجائے تباہی کے دوراہے پر لا کھڑا کرتی ہیں۔

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے مقبوضہ ریاست کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت تبدیل کر کے خطے کی صورتحال کو یکسر تبدیل کر کے رکھ دیا اس صورتحال کے پیش نظر دو ایٹمی ممالک کے درمیان سرد جنگ کا آغاز ہو چکا ہے مودی کی سیاست بھارت کی ترقی و خوشحالی کی ضامن بننے کی بجائے بغض ’حسد اور نفرت و نفاق کو جنم دے رہی ہے۔ مودی نے الیکشن سے قبل اپنے انتخابی منشور میں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کا عندیہ دیا تھا مودی نے اقتدار میں آنے کے بعد پانچ اگست کو دفعہ 370 کی تنسیخ کے ساتھ ریاست مقبوضہ کشمیر کو مرکز کی تحویل میں لاتے ہوئے دو حصوں میں بانٹ دیا۔

بھارت کے سابق وزیر داخلہ چدم برم نے راجیہ سبھا میں کہا تھا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو صرف اس لئے ختم کیا گیا کہ وہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے مودی کی جنونیت کے پیش نظر مقبوضہ وادی میں آج دفعہ 144 کے نفاذ کے ذریعے لاک ڈاؤں ہوئے پچاس سے زائددن گزر چکے ہیں مقبوضہ وادی میں لاک ڈاؤں کی وجہ سے مزید پیچیدگیاں اور مسائل جنم لے رہے ہیں۔ مودی کی متضاد پالیسیوں سے بھارت میں جہاں بدامنی اور بے چینی جنم لے رہی ہے وہیں خطے کی صورتحال بھی کشیدہ ہوتی جا رہی ہے مودی کا ہندوستان کا دوبارہ وزیر اعظم بننا بھارت کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کر دینے کے مترادف ہے۔

بھارت کی اپوزیشن جماعتیں مودی کے ہٹ دھرم اور ناعاقبت اندیشانہ فیصلوں اور پالیسیوں کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے نوحہ کناں ہیں کشمیر میں بھارت کی نو لاکھ غاصب فوج اسی لاکھ کشمیریوں کے سروں پر موت کے سائے کی طرح منڈلا رہی ہے کشمیریوں کی روزمرہ زندگی بہت پریشان کن اور تکلیف دہ بن چکی ہے مودی کو شاید ادراک نہیں کہ جس طرح مقبوضہ وادی میں قتل ’تشدد‘ خواتین کی آبرو ریزی اوربنیادی انسانی جمہوری حقوق کی پامالی شباب پر ہے یہ صورتحال پورے بھارت کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے مودی سرکار کے آمرانہ غیر آئینی وار نے کشمیریوں کی سر زمین کو ہی قید خانہ میں تبدیل کر دیا۔

مودی کا یہ غیر ٓائینی اقدام خود دستور ہند سے متصادم ہے پوری دنیا میں جہاں بھارت کا آمرانہ اور دہشتگردانہ چہرہ بے نقاب ہوا وہیں اس اقدام کو ظلم و استبداد اور جبر قرار دیا جا رہا ہے۔ نریندر مودی نے گذشتہ دنوں کہا تھا کہ کہ یہ تو ٹریلر ہے پوری پکچر ابھی باقی ہے پوری دنیا میں جمہوریت اور انسانوں کی ٓازادی پر یقین رکھنے والے سنجیدہ ممالک اورانسان سوچنے پر مجبور ہو گئے کہ اگر ٹریلر اتنا خوفناک ہے تو پھر پوری فلم کیسی ہو گی۔

اقوام متحدہ اور عالمی دنیا کی خاموشی کشمیر کو فلیش پوائنٹ بنانے میں کردار ادا کر رہی ہے اگر اقوام متحدہ جیسا ذمہ دار فعال ادارہ بھارت کے اس غیر قانونی اقدام کو اپنی قرار دادوں کی روشنی میں عملی کاوش سے نہیں روک سکتا تو پھر اس ذمہ داری کو کون نبھائے گا۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے دنیا پر واضح کر دیا کہ اگرجنگ ہوئی تو ایٹمی ہوگی یہ دھمکی نہیں وارننگ ہے عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ کشمیر کی صورتحال دو مماک کے درمیان ایٹمی جنگ کروا سکتی ہے بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ ایک اعشاریہ دو ارب کی آبادی والی مارکیٹ کو خوش کرنے کی بجائے انڈیا کو کشمیر کی پالیسی بدلنے پر مجبور کرے۔

مودی کے حوصلے اتنے بلند ہو چکے ہیں کہ اسے وہ حدود بھی نظر نہیں آرہی جیسے عموماً سرخ لکیر کہا جاتا ہے دنیا کو اس بات کا بھی ادراک ہے کہ اگر دو نیو کلئر طاقتوں کا ٹکراؤ ہوا تو عالمی امن بھی داؤ پر لگ جائے گامودی کی جنونیت سے جنم لینے والی بغض ’حسداور نفرت و نفاق کی آگ خطے کو جلا کر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کر دے گی۔ میں سمجھتا ہوں کہ مودی کے آمرانہ اقدامات بھارت کو پتھر کے دور میں لیجانے کے لئے کافی ہیں پاکستان نے ہمیشہ اپنی سفارتی کوششوں کے ذریعے دنیا کی توجہ مسئلہ کشمیر کی طرف مبذول کروانے کی پوری کوشش کی کہ یہ مسئلہ کسی بھی وقت دو ایٹمی ممالک کو مد مقابل لا سکتا ہے اس لئے اسے عالمی دنیا اور اقوام متحدہ سنجیدہ کاوشوں سے حل کرے لیکن پاکستان کی سنجیدہ کاوشوں کے باوجود اقوام متحدہ اور عالمی دنیا جان بوجھ کر چشم پوشی کر رہی ہے لیکن یہ طے ہے کہ موجودہ حکومت کی جانب سے جس انداز میں مسئلہ کشمیر کی اہمیت کو اجا گر کیا گیا اس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ اب یہ مسئلہ حل ہو کر رہے گا کشمیریوں کو جمہووری حقوق دے کر ہی ان کے مستقبل کا فیصلہ ہو سکتا ہے اب یہ فیصلہ مودی کے ہاتھ میں ہے کہ اگر وہ چاہتا ہے کہ خطے میں امن کی بالا دستی قائم رہے تو پھر اسے اس مسئلہ کو حل کرنا ہی ہوگا۔

سوال یہ ہے کہ پارلیمنٹ میں صرف ایک قرار داد لا کر کشمیر کی آئینی حیثیت بدل دینے سے کیا مودی سرکار کو کشمیری عوام کی حمایت حاصل ہو جائے گی قطعاً نہیں مودی کے اس غیر آئینی آمرانہ ا قدام سے جو حالیہ تبدیلی لائی گئی ہے اس سے کشمیری عوام میں بیحد بے چینی اور اضطراب پایا جا رہا ہے ترقی کے نام پر کشمیریوں کے بنیادی جمہوری حقوق پر ڈاکہ ڈال کر انہیں رام نہیں کیا جا سکتاپاکستان نے سفارتی سطح پر اپنی بھر پور کاوشوں کے ذریعے عالمی دنیا پر واضح کر دیا کہ کشمیر میں جمہوریت کے بغیر آگے بڑھنے کا اور کوئی راستہ نہیں کشمیریوں کے مستقبل کا واحد حل صرف استصواب رائے ہے جس کے ذریعے کشمیری اپنے کل کا فیصلہ کر سکیں۔

ہندوستان کی پوری تاریخ میں ایسی کوئی مثال موجود نہیں جس طرح مودی کی جنونیت نے ریاست مقبوضہ کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کر کے رکھ دیا بی جے پی حکومت ریاستوں کے وفاقی ڈھانچے کو برباد کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ نریندر مودی نے جس طرح کشمیریوں کی مشاورت اور اجازت کے بغیر کشمیر کی خصوصی حیثیت بدلی ہے یہ دستور ہند اور جمہوریت پر بہت بڑا حملہ ہے جس کا مداوا آسان نہیں اگر کشمیر اور کشمیریوں کو مودی نے زبردستی اپنی جنونیت کی بھینٹ چڑھا کر جس طرح مرکز کے تابع کرنے کی مذموم کوشش کی ہے مودی کو ادراک ہو جانا چاہیے کہ کشمیر ہندوستان کے ہاتھ سے پھسلتا جا رہا ہے اور یہ بھارت کے لئے بہت بڑے خطرے کی گھنٹی ہے۔ بغض ’حسد‘ نفرت کی آگ میں سلگتے ہوئے ہٹ دھرم اور احمقانہ فیصلوں کے باعث مودی خود بھارت کی سلامتی اور بقاء کے لئے خطرہ بن چکا ہے اب عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو چاہیے کہ مسئلہ کشمیر جو کہ عالمی تنازع بن چکا ہے اس کا مستقل حل ڈھونڈ کر خطے میں امن کی بالا دستی کے لئے کردار ادا کرے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).