جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا محمد حنیف بم حملے میں ہلاک


پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے مولانا محمد حنیف کا شمار جمیعت العلماءاسلام (ف) کے مرکزی رہنماﺅں میں ہوتا تھا۔

سینچر کی شام چمن شہر کی تاج روڈ پر ہونے والے بم دھماکے میں مولانا محمد حنیف سمیت تین افراد ہلاک اور 8 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ نامعلوم افراد نے چمن شہر میں تاج روڈ پر دھماکہ خیز مواد ایک موٹر سائیکل میں نصب کرکے اسے مولانا محمد حنیف کے دفتر کے باہر کھڑا کیا تھا۔ موٹر سائیکل میں نصب دھماکہ خیز مواد اس وقت پھٹا جب مولانامحمد حنیف اپنے دفتر سے نکل کر گاڑی میں بیٹھ رہے تھے۔ دھماکے میں متعدد افراد زخمی ہوئے جن میں مولانا محمد حنیف بھی شامل تھے۔

سول ہسپتال چمن کے میڈیکل سپرنٹینڈنٹ ڈاکٹر اختر نے بتایا کہ دھماکے کے باعث دو افراد جائے وقوعہ پر ہلاک ہوئے تھے جبکہ مولانا محمد حنیف سمیت 8 سے زیادہ افراد کو زخمی حالت میں ہسپتال لایا گیا۔ اُن کا کہنا تھا مولانا محمد حنیف شدید زخمی ہوئے تھے جنھیں ابتدائی طبی امداد کے بعد مزید علاج کے لیے کوئٹہ کے لیے روانہ کردیا گیا لیکن وہ راستے میں زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے۔

انتظامیہ کے اہلکار نے بتایا کہ بم دھماکے کے بارے میں تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے تاہم ابتدائی شواہد کے مطابق یہ دھماکہ ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کیا گیا۔ انتظامیہ کے اہلکار کے مطابق تحقیقات کے بعد ہی یہ بتایا جاسکے گا کہ اس دھماکے کا ہدف مولانا محمد حنیف تھے یا کوئی اور۔ اس دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔

مولانا محمد حنیف اس وقت جے یو آئی کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل کے عہدے پر فائز تھے۔ چند سال قبل بلوچستان میں جمیعت العلماء اسلام میں جے یو آئی (نظریاتی) کے نام سے ایک الگ دھڑے کے قیام کے بعد مولانا محمد حنیف اس کا حصہ بن گئے تھے لیکن کچھ عرصہ قبل وہ واپس جے یو آئی (ف) میں شامل ہو گئے۔ ان کی ہلاکت کے خلاف کوئٹہ شہر میں جے یو آئی کے زیر اہتمام ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔ مظاہرے کے شرکاء نے ان کے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

چمن بلوچستان کا افغانستان سے متصل سرحدی شہر ہے۔ یہ کوئٹہ سے شمال میں اندازاً 130 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ بلوچستان کے بعض دیگر علاقوں کی طرح چمن میں بھی بم دھماکوں اور بدامنی کے دیگر واقعات پیش آرہے ہیں لیکن سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ پہلے کے مقابلے میں اب وہاں حالات میں بہتری آئی ہے۔

پاکستان میں 10 سے 12 گھنٹوں کے دوران یہ دوسرا بم دھماکہ تھا۔ اس سے قبل خیبر پختونخوا کے علاقے باجوڑ میں ایک دھماکے میں ایک شخص ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔ بی بی سی اردو کے نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی کے مطابق یہ دھماکہ باجوڑ ایجنسی میں ماموند کے علاقے ملا کلئے میں ہوا۔ اس دھماکے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے میں مقامی امن لشکر کے افراد کو نشانہ بنایا گیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp