ایم آئی فائیو کی خفیہ فائلز: حاسد بیوی کی شکایت پر جاسوس کو نظر انداز کیا


برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی فائیو کی جانب سے جاری کردہ نئی فائلز کے مطابق ایجنسی نے سرد جنگ کے زمانے کے اہم جاسوسوں میں سے ایک کے بارے میں ملنے والی خفیہ اطلاع کو نظر انداز کر دیا تھا کیونکہ یہ اطلاع اس کی حاسد بیوی نے دی تھی۔

ہیری ہاؤٹن برطانیہ کے علاقے ڈورسیٹ میں اسلحہ کے ایک زیرِ آب نظام سے منسلک تھے۔ انھیں چار سال بعد جنوری سنہ1961 میں نام نہاد پورٹ لینڈ سپائی رِنگ کے دیگر ارکان کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

امریکی سائنسدان جس نے سوویت یونین کو جوہری راز دیے

دوسری جنگ عظیم کی وہ جاسوس جن سے نازی ’ڈرتے‘ تھے

جاسوس کو کیمیائی زہر دینے پر امریکہ کی روس پر پابندیاں

’روسی جاسوس کی بیٹی کو زہر نہیں دینا چاہیے تھا‘

ہاؤٹن اور ان کی محبوبہ ایتھل گی برطانوی آبدوزوں کے بارے میں خفیہ اطلاعات چوری کر کے روسی خفیہ ایجنسی کے جی بی کے افسر گورڈن لنسڈیل کے حوالے کرتے تھے۔

ہاؤٹن اور گی دونوں ہی پر جاسوسی کا الزام ثابت ہوا اور انھیں 15 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

لندن

منگل کو نیشنل آرکائیو میں فائلز جاری ہوئیں جن میں ان دونوں کی جانب سے جیل میں ایک دوسرے کو لکھے جانے والے خطوط بھی شامل تھے۔

سنہ 1961 میں ایک انٹرویو کے دوران ہاؤٹن کی بیوی نے بتایا کہ جب ان کے شوہر بار بار لندن جانے لگے تو انھیں شک ہوا۔ ایک بار لندن سے واپس آ کر انھوں نے پاؤنڈز کے نوٹ نکال کر ہوا میں اچھال دیے۔ بعد میں انھوں نے وہ نوٹ جمع کرنے میں اپنے شوہر کی مدد کی۔

انھوں نے بتایا کہ انھوں نے گھر میں اپنے شوہر کی میز پر خاکی رنگ کے پارسل دیکھے۔ انھوں نے ایک لفافہ کھول کر دیکھا تو اس پر ‘ٹاپ سیکریٹ’ لکھا تھا۔

ایک مرتبہ جب انھوں نے ہاؤٹن سے پوچھا کہ ان کی سیڑھیوں میں خفیہ کیمرہ کیوں لگا ہوا ہے تو ہاؤٹن بہت ناراض ہوئے۔

ہاؤٹن کی بیوی کا یہ بھی دعوی ہے کہ انھوں نے ایک بار انھیں پہاڑ سے دھکا دینے کی کوشش بھی کی تھی اور ایک بار شراب کے نشے میں یہ بھی کہا ‘تم میرے بارے میں بہت کچھ جانتی ہو میں تم سے جان چھڑاؤں گا‘

ہاؤٹن کے مقدمے کے بعد ایم آئی فائیو کے سینیئر اہلکار ای ایم فرنویل جونز کا کہنا تھا کہ اگر ہم ہاؤٹن کے بارے میں ملنے والی اطلاع کی تحقیقات کرتے تو شاید ہمیں ان کی حقیقت پہلے معلوم ہو جاتی اور ہم خفیہ اطلاعات افشا ہونے سے بچا پاتے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کا فائدہ یہ ہوا کہ ہم نے ہاؤٹن کے ساتھ گورڈن لنسڈیل کو پکڑ کر روسی انٹیلی جنس سروس کو زیادہ نقصان پہنچایا۔

ہاؤٹن کی بیوی نے اپنے باسز کو آگاہ کرنے کی کوشش کی۔ انھوں نے سنہ 1956 میں ایک فلاحی افسر کو بتایا ’ان کے شوہر لوگوں کو خفیہ معلومات فراہم کر رہے ہیں۔‘

یہ پیغام ایم آئی فائیو تک پہنچا لیکن ایڈمرلٹی کے مشورے سے اسے رنگ آمیز کر دیا گیا۔

وہ جانتے تھے کہ ہاؤٹن نے اپنی بیوی سے علیحدگی اختیار کرلی ہے اور اپنی محبوبہ ایتھل گی سے ملاقات کی اور لکھا کہ شاید یہ الزام ’لمحہ بہ لمحہ اور بالکل اس کے باوجود‘ لگایا گیا تھا۔

ہاؤٹن کو پولینڈ کی انٹلیجنس میں سی آئی اے ایجنٹ کی معلومات کی بدولت پکڑا گیا۔

یہ کلرک سنہ 1952 میں وارسا میں برطانوی سفارت خانے میں مقیم تھا۔

جب وہ انگلینڈ واپس گیا تو انھوں نے اسے کے جی بی کے حوالے کر دیا۔

ہاؤٹن کے مقدمے کی سماعت کے بعد ایم آئی فائیو کے ای ایم فورنول جونز نے لکھا کہ اگر انھوں نے پہلے خفیہ معلومات کی تحقیقات کی ہوتیں تو ہمیں اس بات کا کافی امکان مل جاتا ہے کہ اس پر جاسوس کے طور پر قابو پایا جا رہا تھا۔ ہمیں چار سال پہلے معلومات کے افشا کو روکنا چاہیے تھا۔‘

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’تسلی‘ یہ تھی کہ ’ہم نے روسی انٹیلی جنس سروس (آر آئی ایس) کو زیادہ نقصان پہنچایا۔‘

ہاؤٹن نے ایم آئی فائیو میں اعتراف کیا کہ اس نے اپنے مقدمے کی سماعت میں جھوٹ بولا تھا۔ یہ واضح تھا کہ ایتھل گی نے بھی عدالت کو گمراہ کیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32552 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp