شہید مولانا محمدحنیف کی دینی و سیاسی خدمات


بلوچستان دو دہائی پہلے ملک کا پرامن ترین صوبہ تھا۔ یہاں کے امن کو نجا نے کس کی نظر لگ گئی جس کے بعد یہاں خون کی جس طر ح ہولی کھیلی گئی اس کی دنیا میں کہیں مثال نہیں ملتی۔ بدامنی کے واقعات سے بلوچستان میں کوئی بھی مکتبہ فکر محفوظ نہیں رہا۔ سینکڑوں شہری، ڈاکٹر، سیکورٹی فورسز کے اہلکار، اساتذہ، پولیس کے جوان، صحافی، سیاستدان مارے گئے۔ بدامنی کے باعث صوبے کی معیشت تباہ ہوئی۔ ہزاروں لوگ نقل مکانی پر مجبو ر ہوئے۔ سیکیورٹی فورسز اور حکومت کی کوششوں کے بعد صوبے میں امن بحال ہوا تو عوام نے سکون کا سانس لیا۔ گزشتہ کچھ عرصے سے صوبے میں ایک بار پھر بدامنی کے واقعات رونما ہونا شروع ہوئے ہیں جس کے باعث عوام میں ایک بار خوف کی لہر دوڑ گئی ہے۔

گزشتہ ماہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے اہم مرکزی رہنما وقبائلی سربراہ نوا ب امان اللہ زہری کو ا ن کے پوتے سمیت خضدار میں شہید کیا گیا جس کے بعد پورے صوبے میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ گزشتہ روز بلوچستان نیشنل پارٹی نے نواب امان اللہ زہری کی شہادت کے خلاف کوئٹہ میں بھی بڑا جلسہ عام بھی کیا۔ شہید نواب امان اللہ زہری کے قتل کے واقعہ پر اب تک کوئی خاص پیشرفت نہیں ہوئی تھی کہ اس دوران بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کے سرحدی شہر چمن میں میں جمعیت علماءاسلام کے مرکزی رہنما مولانا محمدحنیف کو شہید کیا گیا۔

مولانا محمدحنیف کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ تاج روڈ پر اپنے دفتر سے نکل کر گھر کی طرف جارہے تھے۔ دھماکہ خیز مواد ان کے دفتر کے باہر کھڑی موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔ مولانا محمدحنیف کو طبی امداد کے لئے کوئٹہ منتقل کیاجارہا تھا کہ میزئی اڈے کے قریب زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے خالق حقیقی سے جاملے۔

مولانا محمدحنیف 1957 میں بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کانام مولانا نصیرالدین تھا جو ایک بڑے عالم تھے۔ مولانا محمد حنیف شہید نے ابتدائی تعلیم قرآن کریم اور (صرف و نحو) اپنے والد سے حاصل کی۔ بعد میں مولانا محمدحنیف مزید دینی تعلیم کے حصول کے لئے خیبر پشتونخوا (صوبہ سرحد ) گئے جہاں انہوں نے ہنگو ودیگرعلاقوں میں فقہ، اصول فقہ، جغرافیہ، فلکیات، حکمت اور دیگر کئی علوم حاصل کیے۔ مولانا محمدحنیف نے تفسیر مولانا فضل اللہ صاحب جبکہ جے یوآئی صوبہ پنجاب کے سابق امیر ورکن قومی اسمبلی مولانا قاضی حمیداللہ خان سے موقوف علیہ کی تعلیم حاصل کی۔

مولانا محمدحنیف شہید زمانہ طالب علمی میں مدارس کے انجمن طلبہ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ مولانا محمدحنیف کئی انجمنوں میں صدر اور جنرل سیکرٹری کے عہدوں پر بھی فائض رہے۔ سنہ فراغت کے بعد پہلے تین سال مدرسہ تعلیم الالسلام، چمن میں درس وتدریس کے ساتھ حاجی پائیوآقا کی جامع مسجد میں خطابت کے فرائض بھی سرانجام دیتے رہے۔ اس کے بعد ملت آباد، چمن میں جامعہ دارالعلوم اسلامیہ کی بنیاد ڈالی جو اب ایک بڑا علمی مرکز ہے۔

جامعہ دارالعلوم اسلامیہ میں دورہ حدیث تک درس نظامی کے تمام درجات پڑھائے جاتے ہیں۔ سیاسی شعور اور تکلم پر عبور رکھنے کی وجہ سے بہت جلد عوام و خواص میں مقبول ہوگئے۔ جمعیت علمائے اسلام کی تحریک نظام مصطفیٰ میں مختلف ادوار میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ بلوچستان کے مشہورزمانہ مچھ جیل میں تین ماہ تک قید رہے۔

1986 میں پہلی بار جمعیت علمائے اسلام تحصیل چمن کی کابینہ میں ممبر منتخب ہوئے۔ 1987 سے 1995 تک تحصیل چمن کے جنرل سیکرٹری کے عہدے پر فائز رہے۔ 1998 میں جب ضلع قلعہ عبداللہ کو مستقل ضلعی حیثیت دی گئی تو 98 19 سے 2008 تک ضلع قلعہ عبداللہ کے امیر تھے۔ اس دوران تحریک طالبان افغانستان کی حمایت اور ان کے لئے چندہ مہم میں بھی پیش پیش تھے۔ 2017 میں جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے اور شہادت کے دن تک اسی منصب پر سیاسی خدمات سر انجام دیتے رہے۔

2008 کے انتخابات سے قبل قیادت سے اختلافات کے باعث مولانا عصمت اللہ کے ساتھ مل کر جے یوآئی نظریاتی کے نام سے نئی سیاسی جماعت قائم کی۔ ان کی جماعت جے یوآئی نظریاتی نے 2008 کے انتخابات میں ایک قومی اورایک صوبائی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی لیکن 2013 کے انتخابات میں ایک بھی نشست نہیں جیت سکی۔ 2013 کے انتخابات کے بعد مولانا عصمت اللہ اور مولانا محمدحنیف نے اپنی جماعت جے یوآئی نظریاتی کو واپس جے یوآئی میں ضم کیا لیکن ان کے بعض ساتھیوں نے فیصلے کی مخالفت کی اور جمعیت نظریاتی کے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد کررہے ہیں۔

مولانا محمدحنیف کی نماز جنازہ ان کے آبائی علاقے چمن میں اداکی گئی۔ نماز جنازہ میں جمعیت علماءاسلام کے صوبائی صدر ورکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع، پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر سینیٹر عثمان خان کاکڑ، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ورکن صوبائی اسمبلی اصغرخان اچکزئی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، قبائلی عمائدین، علمائے کرام اورصوبے بھر سے جمعیت علماءاسلام ودیگرسیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے شرکت کی۔

مولانا محمدحنیف شہید کے قتل کے خلاف جے یوآئی کی اپیل پر کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی اورصوبے کے مختلف اضلاع میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).