مرحوم ضیاء الحق نے جنرل اسمبلی میں مذہب کے نام پر قوم کو دھوکہ دیا


ایک اور تاریخی اور غلط طور پر مشہور واقعہ مرحوم ضیاء الحق کے دورہٴ اقوام متحدہ کا ہے جس کا عینی شاہد میں بھی ہوں جب ضیاء الحق مرحوم مسلم دنیا یعنیOIC  کی نمائندگی کے ساتھ اقوام متحدہ آئے تو انہوں نے اقوام متحدہ کی تاریخ میں پہلی بار قرآن کریم کی تلاوت کرائی اور پھر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے انہوں نے خطاب کیا۔ پاکستان کے عوام نے بھی پاکستان ٹیلی ویژن پر اینکرپرسن کے اعلان کے ساتھ ہی یہ منظر دیکھا کہ اقوام متحدہ کے پروٹوکول کا اعلان ہوا کہ صدر پاکستان ضیاء الحق خطاب کریں گے اور ضیاء الحق جنرل اسمبلی کے اسٹیج پر کرسی سے اٹھ کر ڈائس پر آئے اور خاموش کھڑے ہو گئے پاکستانی عوام نے پی ٹی وی کے ذریعے تلاوت قرآن سنی اور تلاوت کے ختم ہوتے ہی ضیاء الحق نے نحمدہ ونصلی کہہ کر اپنی تقریر کا آغاز کیا۔

پاکستان کے عوام اور مسلم ممالک کے عوام خوش تھے کہ اقوام متحدہ کے ایوان میں ضیاء الحق مرحوم نے تلاوت قرآن کی آواز سنوائی۔ پاکستان میں مرحوم ضیاء الحق کو اس حوالے سے بڑی مقبولیت حاصل ہوئی جس کی انہیں ذوالفقار علی بھٹو کو موت کی سزا دینے کے بعد بڑی ضرورت تھی۔ آج بھی بعض لوگ اس حوالے سے ضیاء الحق مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ اب آیئے اصل حقائق کی جانب جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش آئے اور اقوام متحدہ کے حکام نے کیا موقف اور کیوں اختیار کیا تھا۔

دراصل پاکستان سے چلتے وقت مرحوم ضیاء الحق یہ کہہ کر آئے تھے کہ وہ اقوام متحدہ کی تاریخ میں پہلی بار تلاوت کرائیں گے اور پھر خطاب کریں گے۔ وہ اپنے ساتھ ایک قاری صاحب کو بھی لائے تھے لیکن اقوام متحدہ کے حکام نے تلاوت کے بارے میں یہ موقف اختیار کیا کہ اقوام متحدہ ایک سیاسی، سیکولر عالمی ادارہ ہے اگر قرآن کی تلاوت کے لئے قاری صاحب کو اجازت دی گئی تو پھرعیسائی، یہودی، ہندو، بدھ اور دیگر مذاہب کے ماننے والے بھی اپنی اپنی مذہبی کتابوں اور تعلیمات کو اقوام متحدہ کے ڈائس اور پلیٹ فارم سے پرچار کا مطالبہ کریں گے ہر تقریر سے پہلے ڈائس پر کسی مذہب کا رہنما کھڑا ملے گا لہٰذا اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

اقوام متحدہ کے حکام نے یہ اشارہ بھی دیا کہ مرحوم ضیاء الحق اپنی تقریر کا آغاز جس طرح چاہیں کرلیں یعنی اگر وہ خود ڈائس پر آکر تلاوت کر کے اپنے خطاب کا آغاز کرلیں تو یہ اُن کی تقریر کا حصہ ہوگا اور تلاوت بھی ہوجائے گی مگر ضیاء الحق کے مشیران مصر تھے کہ قاری صاحب کی تلاوت ہو گی۔ معاملہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل تک پہنچا تو اُن کا موقف بھی وہی رہا لہٰذا کسی ذہین پاکستانی مشیر نے یہ حل نکالا کہ جنرل اسمبلی کی بالائی منزل پر ٹی وی، ریڈیو براہ راست نشریات اور کوریج کے لئے بنائے گئے ایک بوتھ میں قاری صاحب کو لے جا کر وہاں سے پاکستانی ٹی وی کی براہ راست نشریات میں تلاوت سنوا دی جائے اور مرحوم ضیاء الحق ڈائس پر خاموش کھڑے رہیں۔ وہاں لگائی گئی ایک بتی کے بجھنے کا انتظار خاموشی سے کریں اور بتی بجھتے ہی وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنا خطاب شروع کر دیں۔

 پاکستان ٹیلی ویژن کے ریکارڈ میں سے ضیاء الحق کے اس خطاب کی فلم نکلوا کر دیکھا جا سکتا ہے کہ حقیقت میں پاکستانی عوام کو وہ تلاوت سنائی گئی جو اقوام متحدہ کے ایک چھوٹے بوتھ سے پاکستان نشر ہوئی مگر اقوام متحدہ کے ایوانوں میں یہ کسی نے نہیں سنی۔ اللہ بھلا کرے کسی محمد اویس فاروقی کا جنہوں نے یہ پُرانی ویڈیو پی ٹی وی کے اینکر پرسن کی آواز اور ضیاء الحق کی اقوام متحدہ میں موجودگی یوٹیوب پر

GEN ZIA UL HAQ STARTS HIS SPEECH WITH QURANS VERSUS 1ST TIME IN HISTORY۔

 کے عنوان سے ڈاؤن لوڈ کررکھی ہے۔ قارئین خود یہ ویڈیو دیکھیں اور خود سے سوال کریں۔

(1) تلاوت کی آواز ضرور مگر قاری صاحب ڈائس پر کیوں نہیں نظر آئے۔

(2) پروٹوکول کے اعلان کے ساتھ ضیاء الحق مرحوم کرسی سے اٹھ کر ڈائس پر آکر تقریر کے آغاز کی بجائے خاموش کھڑے کیوں رہے؟ اور مائیک کے ساتھ لگی بتی کے بجھنے کا انتظار کیوں؟

اقوام متحدہ کے ہال میں موجود سفارت کاروں اور سامعین کی کیا کیفیت ہے؟

مغربی میڈیا میں اس بارے میں تو شور اٹھ جاتا مگر نہ کچھ چھپا نہ ہی کوئی حمایت یا مخالفت میں شور اٹھا؟ یہ بھی درست نہیں کہ یہ مذکورہ تلاوت تاریخ کی ”پہلی“ تلاوت تھی۔ ایران میں انقلابی خمینی حکومت کے قیام کے بعد ایران کے وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ میں اپنی تقریر سے قبل خود مختصر تلاوت کرکے آغاز تقریر کیا تھا جو مرحوم ضیاء الحق سے پہلے کا واقعہ ہے۔ حقائق تاریخ اور قوم کی امانت ہوتے ہیں۔

 Sep 29, 2019


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).