یمن: حوثی باغیوں کی ویڈیو سعودی فوجیوں کو پکڑنے کا دعویٰ ثابت نہ کر سکی


حوثی حملے کی ویڈیو

یمن میں حوثی باغیوں نے ایک فوٹیج جاری کی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحد کے قریب سعودی افواج پر ایک بڑا حملہ دکھایا گیا ہے۔

حوثی باغیوں کے ترجمان نے سنیچر کو دعویٰ کیا تھا کہ تین سعودی فوجی دستوں نے سعودی قصبے نجران کے قریب ہتھیار ڈالے تھے۔

دوسری جانب سعودی حکام نے مبینہ حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

ویڈیو میں بکتر بند گاڑیوں پر حملہ دکھایا گیا ہے تاہم حوثی دعوے میں بڑی فوجی کامیابی کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

حوثی ترجمان کرنل یحٰیی ساریہ نے سنیچر کو الزام عائد کیا تھا کہ سعودی افواج کو ’زندگی اور مشینری میں شدید نقصان پہنچا‘ جس میں اس کے ’ہزاروں‘ فوجی شامل تھے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ اتوار کو حوثیوں کے المسیرہ ٹی وی پر یرغمال بنائے گئے فوجیوں کی پریڈ کرائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے

اقوام متحدہ کا حوثی باغیوں کی پیشکش کا خیر مقدم

مشرق وسطیٰ: اسلحہ بردار ڈرونز کون استعمال کر رہا ہے؟

کیا سعودی عرب اور ایران میں براہ راست جنگ ہو سکتی ہے؟

سعودی عرب حملے: ’ایرانی ہتھیاروں کے استعمال کا اشارہ ملا ہے‘

لیکن اتوار کو نشر کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حوثی باغی بظاہر گاڑیوں پر فائرنگ کر رہے ہیں۔

حوثی باغی

اس کے بعد دکھائے جانے والے مناظر میں جلی ہوئی گاڑیوں کو دیکھا جا سکتا ہے جبکہ میدان میں پکڑا گیا اسلحہ بھی رکھا ہے۔ اس ویڈیو میں چند افراد کا ایک گروہ بھی دیکھا جا سکتا ہے تاہم وہ فوجی وردیوں میں ملبوس نہیں ہیں۔

اتوار کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان کرنل یحٰیی ساریہ کا کہنا تھا کہ وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ یہ ویڈیو کس تاریخ کی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے وہ حملے کے مزید شواہد سامنے نہیں لا سکتے۔

ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے 14 ستمبر کو سعودی تیل کی تنصیبات پر ڈرون حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس حملے سے عالمی تیل کی قیمتوں پر اثرات پڑے تھے۔

تاہم سعودی عرب نے امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی حمایت کے ساتھ ان حملوں کا الزام ایران پر عائد کیا تھا تاہم تہران نے اس کی تردید کی تھی۔

پس منظر کیا ہے؟

یمن سنہ 2015 سے حالتِ جنگ میں ہے جب صدر عبد ربہ منصور ہادی کو حوثیوں نے دارالحکومت صنعا سے بھاگنے پر مجبور کر دیا تھا۔

سعودی عرب صدر ہادی کی حمایت کرتا ہے اور اس نے باغیوں کے خلاف علاقائی ممالک کے ایک اتحاد کی قیادت کر رہا ہے۔

اس اتحاد کی جانب سے تقریباً روزانہ فضائی حملے کیے جاتے ہیں جبکہ حوثی باغی اکثر سعودی عرب میں میزائل حملے کرتے ہیں۔

اس خانہ جنگی نے دنیا کے بدترین انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔ یمن کی 80 فیصد آبادی، یعنی 24 ملین افراد کو انسانی امداد اور تحفظ کی ضرورت ہے۔ ان میں ایک کڑور وہ لوگ بھی شامل ہیں جنھیں امداد میں خوراک چاہیے تاکہ وہ زندہ رہ سکیں۔

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق جنگ کی وجہ سے سنہ 2016 سے اب تک 70 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32468 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp