امریکی صدارتی امیدوار اینڈریو یانگ: ’ایک ایشیائی شخص جو ریاضی میں اچھا ہو‘
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ جیسی شخصیت کا بلکل الٹ کون ہو سکتا ہے؟
اس کا جواب خود امریکی صدارتی امیدوار اینڈریو یانگ نے کچھ اس طرح دیا ’ایک ایسا ایشیائی شخص جو ریاضی کے مضمون میں اچھا ہو۔‘
امریکی صدارتی انتخابات کی کہانی میں اینڈریو کی آمد ایک غیر متوقع موڑ ہے۔
جب انھوں نے اپنی صدارتی مہم کا آغاز کیا تو سیاسی حلقوں میں اینڈریو یانگ کو زیادہ لوگ نہیں جانتے تھے لیکن اب ان کے انٹرنیٹ پر ہزاردوں کی تعداد میں چاہنے والے ہیں جو خود کو ‘یانگ گینگ’ کہتے ہیں۔
انھیں ڈیموکریٹک صدارتی امیدواروں میں ‘میم کنگ’ کا خطاب بھی دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
امریکی وسط مدتی انتخابات کے پانچ دلچسپ حقائق
بڑے دھچکے کے باوجود ٹرمپ کا ’بڑی فتح‘ کا خیر مقدم
’روس امریکی وسط مدتی انتخابات کو نشانہ بنائے گا‘
روس نے مدد کی یا نہیں، ٹرمپ حلفیہ بیان دینے پر تیار
44 سالہ یانگ ٹیکنالوجی کے شعبے میں سرمایہ کار ہیں۔ ان کی مہم کا مرکزی خیال ‘فریڈم ڈیویڈینڈ’ نامی ایجنڈا ہے جس میں ان کی تجویز ہے کہ ہر امریکی کو 18 برس کی عمر میں 1,000 ڈالر ماہانہ دیے جائیں اور وہ بھی بغیر کسی شرط کے۔
یانگ نے خبردار کیا ہے کہ آنے والی تین دہائیوں میں صنعتیں آٹومیشن ہو جائیں گی اور مصنوعی ذہانت اگلی تین دہائیوں میں تقریباً نصف امریکی ملازمتوں کو چھین سکتی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ 1,000 ڈالر ماہانہ کا معاوضہ بہت سے مسائل اور سماجی رکاوٹوں کو دور کرے گا۔
ان کا یہ منصوبہ حقیقت سے ذرا دور محسوس ہوتا ہے اور صدارتی بحث میں ان کے مخالف امیدوار اس بات پر ان کا مذاق بھی اڑاتے ہیں لیکن وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے اس بارے میں ’نمبروں کو دیکھا ہے۔‘
قومی پولز میں ان کی تین فیصد کے قریب ہے ان کی مہم کا نعرہ ‘میک امریکہ تھنک ہارڈر’ ہے۔
اینڈریو کا اس نعرے کے بارے میں موقف ہے کہ امریکہ میں مصنوعی ذہانت کے موضوع پر قومی بحث ہونی چاہیے، خاص طور پر اس موضوع پر کہ مصنوعی ذہانت سے امریکی نوکریوں کو کتنا خطرہ ہے۔
واشنگٹن ڈی میں منعقد ہونے والی ایک ریلی میں ہزاروں کی تعداد میں ان کے حامیوں نے ان کے حق میں نعرے لگائے۔ انھوں نے ہاتھوں میں ریاضی کے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے۔ ان لوگوں میں زیادہ تعداد نوجوانوں اور ایشائی نژاد افراد کی تھی۔
اس ریلی میں 19 برس کے جیلن ایڈیمز اور 18 برس کی ایمیلی سائنوسکی بھی شامل تھے۔
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ تین گھنٹے کا سفر کر کے ڈیلاوئیر سے آئے ہیں۔
ایمیلی سائنوسکی نے بتایا کہ وہ اور ان کی عمر کے لوگ اینڈریو کو اس لیے حمایت کرتے ہیں کیونکہ وہ مستقبل کی بات کرتے ہیں۔
ایمیلی کا کہنا ہے کہ جب مصنوعی ذہانت اور آٹومیشن صنعتیں بڑی ہو جائیں گی تب ان کی نسل کے لوگ اس ملک میں کام کر رہے ہوں گے۔
یانگ کی انٹرنیٹ پر مقبولیت کی ایک بڑی وجہ نوجوان نسل کے وہ لوگ جو سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں ان کے حامی ہیں۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدواروں کی پہلی پرائمری بحث کے بعد ٹوئٹر پر سب سے زیادہ فالوؤرز ان کے بڑھے۔
سلیکون ویلی میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں کام کرنے والے ورکرز بھی یانگ کے حامی ہیں۔ ان کے حامیوں میں ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا کے مالک ایلون مسک کا بھی شمار ہوتا ہے۔
مسک نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ یانگ نہ صرف ٹیکنالوجی کو سمجھتے ہیں بلکہ وہ اس سے پیدا ہونے والے سماجی مسائل کے بارے میں بھی آگاہ ہیں۔
یانگ صدارتی امید وار کی حیثیت سے آگے بڑھ پاتے ہیں یا نہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا تاہم وہ الیکشن مہم کو بھرپور طریقے سے انجوائے کر رہے ہیں۔ وہ مہم کے دوران باسکٹ بال کھیلتے اور رقص کرتے ہوئے اپنی ویڈیوز شیئر کرتے ہیں۔
- امریکی محکمہ خارجہ کی سالانہ رپورٹ میں عمران خان اور ان کی جماعت کے بارے میں کیا کہا گیا اور کیا یہ پاکستان کے لیے مشکلات کھڑی کر سکتا ہے؟ - 25/04/2024
- چڑیا گھر میں سات سال تک نر سمجھا جانے والا دریائی گھوڑا مادہ نکلی - 25/04/2024
- امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ 61 ارب ڈالر کی عسکری امداد یوکرین کو روس کے خلاف کیسے فائدہ پہنچائے گی؟ - 25/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).