ہیروکی موراکامی کی کہانی ”عزیز از جاں محبوبہ“۔


ارے ہاں! اس کا آغاز یوں ہوتاکہ ”ایک دفعہ کا ذکر ہے“ پرآخر میں کیا آپ یہ نہ سوچ رہے ہوتے کہ یہ ایک درد بھری کہانی تھی؟

ہاں توایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک لڑکا اور لڑکی کہیں رہتے تھے۔ لڑکے کی عمر اٹھارہ سال ہو گی جبکہ لڑکی یہی کچھ سولہ سال کی۔ لڑکا کوئی غیر عمومی خوبصورتی کا مالک نہ تھا اور نہ ہی لڑکی کچھ زیادہ حسین و جمیل تھی۔ وہ انتہائی اکیلاعام سا لڑکا تھا اور مقابل میں وہ لڑکی بھی بالکل عامیانہ سی تھی جیسا کہ عمومی طور پر لوگ ہوتے ہیں۔ لیکن وہ ایک دوسرے کے دلوں میں بسیرا کیے ہوئے تھے اور دنیا بھر میں گر ان کا کوئی وجود تھا تو یہ تھا کہ وہ ایک دوسرے کے لیے مکمل طور پر عزیز از جاں اور محبوب تھے۔ وہ معجزات کے قائل تھے ’اور یہ واقعہ یقیناً ہوگیا تھا۔ ایک دن وہ گلی کی ایک نکر پرایک دوسرے کے قریب آگئے۔ کیا ہی کمال تھا۔

لڑکے نے کہا: میں ایک مدت سے تمہاری راہ دیکھ رہا تھا۔ تم اس بات کا یقین نہیں کرو گی ’پر تم ہی میری عزیز از جاں اور محبوبہ ہو۔

جواباً لڑکی نے اس سے کہا:اور تم بھی میرے عزیز از جاں اور محبوب لڑکے ہو۔

میرے بتانے میں یہ بات بالکل ایک خواب معلوم ہوتی ہے۔

وہ ہاتھ تھامے ایک بینچ پرکئی گھنٹوں سے ایک دوسرے کو کہانیاں سنا رہے تھے۔ اس کے بعد اب وہ اکیلے نہیں تھے۔ وہ اپنے محبوب اور عزیز از جاں کا انتخاب کر چکے تھے۔ کیا ہی حیران کن ہے کہ جو چیز آپ جیسی چاہتے ہو ’ہوبہو آپ کوویسی ہی مل جائے۔ یقیناً یہ ایک معجزہ ہے، ایک بہت بڑا معجزا۔

تاہم بیٹھے بیٹھے باتو ں کے دوران کوئی معمولی سا، ذرا پھرخدشہ اُن کے دل میں جڑ پکڑ رہا تھا۔ کیا حقیقت میں ایساممکن ہے کہ کوئی خواب یوں با آسانی شرمندہ تعبیر ہو پائے۔

لمحہ بھر کو جب وہ مکمل طور پر گفتگو میں منہمک تھے تو لڑکے نے لڑکی سے کہا:ہم ایک دفعہ اپنی محبت کا خود امتحان لیتے ہیں اور اگر ہم ایک دوسرے سے سچی محبت کرتے ہوئے تو ہم زندگی میں آئندہ پھر ضرور ملیں گے۔ ہمیں اس میں کوئی دشواری نہ ہو گی۔ اور اگر ایسا ہوا تو ہمیں پتہ چل جائے گا کہ ہم سچی طور پر ایک دوسرے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ تمہارا کیا خیال ہے؟

لڑکی نے کہا: یقینا ہمیں ایسا ہی کرنا چاہیے۔

اوریہ کہہ کروہ بچھڑ گئے لڑکی مشرق کی جانب چل پڑی اور لڑکے نے مغرب کو قدم بڑھائے۔

تاہم انہوں نے وہی کیا جس پر وہ دونوں متفق ہوئے تھے، حالانکہ اس صورتحال میں انھیں کچھ ایسا کرنے کی ضرورت نہ تھی۔ انہیں ایسی بات پر بالکل آمادہ نہیں ہونے چاہیے تھا۔ کیونکہ حقیقت میں وہ ایک دوسرے کے عزیز ازجاں محبوب تھے۔ یہ معجزہ ہی تھا کہ وہ بچپن میں پہلے آپس میں مل چکے تھے لیکن یہ نا ممکن تھا کہ وہ یہ سب جانتے ہوں۔ وہ بڑے ہو چکے تھے، ان کے درمیاں لاتعلقی کی لہریں حائل ہوچکی تھی اور بد قسمتی سے وقت کا سکہ ان کی قسمت کا فیصلہ کر چکا تھا۔

سردیوں میں زکام کی اک بھیانک وبا کے دوران وہ ایک دوسرے کے پاس سے گزرے۔ وقت کے اس تیز بہاؤ میں وہ گزشتہ سالوں کی باتوں کو بھول چکے تھے۔ اور اب جبکہ وہ ایک دوسرے کے قریب آ گئے تھے تو ڈی ایچ لارنس کے ”پگی بینک“ کے جوان کی مانند بالکل خالی الذہن اور بھولے ہوئے تھے۔ اگرچہ وہ ذہین اور پُر عزم قسم کے جوانوں میں سے تھے۔ اک مستقل آرزو و جستجو کے بعد وہ اس قابل ہوئے

تھے کہ وہ ایک دفعہ پھر وہ دوسرے کو حاصل کر پائیں، محبت اور احساسات نے انھیں اتنی ہمت دان کر د ی تھی کہ وہ اپنا گھر بسا پاتے۔ گھر

بسنے کو تیار تھا، وہ حقیقی معنوں میں ایک مکمل عملی زندگی کے لیے تیار ہو گئے انھیں اس بات کا ادراک ہو گیاکہ زندگی کو ایک ڈگر سے دوسری پہ کیسے منتقل کیا جاتا ہے، وہ اپنے من کی ہر بات دوسروں تک پہنچانے کی اہلیت رکھتے تھے۔ حتیٰ کہ وہ محبت کا دوبارہ تجربہ بھی کر چکے تھے، بسا اوقات انھیں محسوس ہوتا کہ یہ ہماری حقیقی محبت سے آدھی ہے یا آدھی سے کچھ زیادہ ہوگی۔ وقت تیزی سے گزر گیا اور اب لڑ کا بتیس سال کا تھا جبکہ لڑکی کی عمر تیس سال ہوگی۔

اپریل کی ایک خوبصورت صبح کو جب وہ لڑکا کافی کے ایک کپ کی طلب میں مغرب سے مشرق کو جا رہا تھا تو وہی لڑکی کوئی خاص خط ارسال کرنے کو مشرق سے مغرب کو آ رہی تھی۔ دونو ں ہیراجوکیو شہرکی ایک تنگ سے گلی میں ساتھ تھے، وہ گلی کے عین درمیان میں سے ایک دوسرے کے قریب سے گزرے۔ ان کی گم شدہ یادداشتوں کی شمع لمحہ بھر کے لیے ٹمٹمائی، دونوں نے دل سے اک چیخ اٹھتی سنی اور وہ جان گیاکہ یہی لڑکی میر ی عزیز از جاں اور محبوبہ ہے اور وہ بھی سمجھ گئی کہ یہ ہی وہ لڑکا ہے جسے میری دل نے مکمل طور پر عزیز از جاں جانا۔ لیکن ان کی یادوں پر ایسی دھول پڑ چکی تھی کہ وہ چودہ سال پہلے کی اس جذبے کو مکمل طور پر محسوس نہ کر سکے ا ور بنا کوئی لفظ کہے ایک دوسرے کے بالکل قریب سے گزر کر ہمیشہ کے لیے ہجوم میں گم ہو گئے۔

آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ ایک درد بھری کہانی تھی۔
ہاں! ایسا ہی ہے اور میں اس لڑکی کو بھلا کیا کہتا۔

”ON SEEING THE 100 % PERFECT GIRL ONE BEAUTIFUL APRIL MORNING“

from THE ELEPHINT VANSHESH by HARUKI MURAKAMI (Japanese Writer)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2