محروم ہدایت اللہ ’پشتو موسیقی کے محمد رفیع‘ کہلاتے تھے


’پشتو موسیقی کے محمد رفیع‘ کے طور پر شہرت رکھنے والے فلم، ٹی وی اور ریڈیو کے عظیم پشتو فنکار استاد ہدایت اللہ طویل علالت کے بعد اتوار کو انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 79 برس تھی۔

ان کے اہلخانہ کے مطابق تقریباً ایک برس سے ان پر بے ہوشی طاری تھی۔

مرحوم کے بڑے بیٹے عنایت اللہ نے بی بی سی کو بتایا کہ کچھ برس سے ان کی یاداشت جاتی رہی تھی اور وہ کسی کو پہچان نہیں پا رہے تھے۔ اس دوران انہوں نے کھانا پینا بھی چھوڑ دیا تھا۔

بیٹے کے مطابق ان کا علاج باقاعدگی سے ہوتا رہا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے اور گزشتہ روز اس جہان فانی سے کوچ کرگئے۔

پشتو موسیقی کے بارے میں یہ بھی پڑھیے

’بچوں کے منہ سے نوالہ چھین کر پشتو کا پیٹ پالتے رہیں گے‘

پشاور کے گلوکار کے لیے اعلیٰ افغان صدارتی ایوارڈ

کیا آلہِ موسیقی ’رباب‘ پختونوں نے بنایا تھا؟

رباب کی آن لائن اکیڈمی

ہدایت اللہ کا تعلق ضلع نوشہرہ کے علاقے ڈاک بسیود سے تھا جہاں وہ 1940 میں پیدا ہوئے۔ تاہم بعد میں ان کا خاندان پشاور منتقل ہو گیا۔

انہوں نے میٹرک ایڈورڈز کالج پشاور سے کیا۔ بعد میں محکمہ زراعت میں نوکری اختیار کی اور سنہ 2000 تک محکمہ زراعت میں سنیئر کلرک کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔

بتایا جاتا ہے کہ ہدایت اللہ کو بچپن ہی سے گلوکاری کا شوق تھا۔ وہ اکثر اوقات سکول میں اساتذہ کی فرمائش پر گانے گایا کرتے تھے۔ تاہم ان کے فنی کیریئر کا باقاعدہ آغاز ساٹھ کے عشرے میں اس وقت ہوا جب انھوں نے ریڈیو پاکستان کے لیے گیت ریکارڈ کروانا شروع کیے۔

پشتو موسیقی پر چار کتابوں کے مصنف، ممتاز دانشور اور شاعر لائق زادہ لائق کا کہنا ہے کہ استاد ہدایت اللہ پشتو موسیقی کے سنہرے دور کا ایک بڑا نام تھا جس نے موسیقی کی باقاعدہ تعلیم حاصل کی تھی۔

انھوں نے بتایا کہ ریڈیو پاکستان سے ان کی وابستگی کے دوران اکثر اوقات ہدایت اللہ سے ملاقاتیں ہوتی تھیں اور ریڈیو کےلیے ان سے کئی گیت بھی ریکارڈ کروائے۔

ان کے بقول ’ہدایت اللہ نہ صرف عظیم انڈین گلوکار محمد رفیع سے متاثر تھے بلکہ ان کی سریلی آواز بھی ان ہی کی طرح تھی۔ یہ ہی وجہ ہے کہ وہ بعد میں پشتو کے محمد رفیع کے نام سے مشہور ہونے لگے۔‘

لائق زادہ کہتے ہیں کہ ستّر کی دہائی میں جب پشتو فلموں کا آغاز ہوا تو ہدایت اللہ اور خیال محمد ہی وہ واحد گلوکار تھے جنہوں نے ابتدائی فلموں کےلیے نغمے گائے، جس نے بعد میں ان دونوں فنکاروں کوشہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔

ان کے بقول ’پہلی پشتو فلم یوسف خان شیربانو بن رہی تھی تو ہدایت اللہ ان دنوں کابل میں تھے۔ انہیں ٹیلی گرام کے ذریعے واپس آنے کا پیغام بھیجا گیا تو وہ فوراً کراچی پہنچ گئے جہاں انھوں نے گیت ریکارڈ کروائے۔ اور جب فلم ریلیز ہوئی تو ان کا نام ہر طرف گونجنے لگا۔‘

لائق زادہ لائق کے مطابق ہدایت اللہ کو ابتداء ہی سے ریڈیو پاکستان میں کیٹگری اے کے گلوکار کا درجہ دیا گیا تھا حالانکہ شروع میں ہر فنکار کو بی اور سی کیٹگری میں رکھا جاتا ہے، اور ایک طریقہ کار سے گزرنے کے بعد ان کو اہم کیٹگری دی جاتی ہے۔ لیکن چونکہ وہ محنتی اور اپنے کام میں مخلص تھے اسی وجہ سے انہیں شروع میں ہی اے کیٹگری میں رکھا گیا۔

استاد ہدایت اللہ نے تقریباً چالیس سال پر محیط اپنے فنی کیریئر میں کئی اعزاز حاصل کیے۔ انہیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ اپنے فنی کیر ییر کے دوران انھوں نے کئی عرب اور یورپی ممالک کے دورے کیے اور اپنے مداحوں سے داد حاصل کی۔

استاد ہدایت اللہ نے پشتو کے علاوہ اردو، ہندکو اور فارسی گیت بھی گائے ہیں۔

مرحوم کے قریبی دوستوں کا کہنا ہے کہ ہدایت اللہ نے اپنی کیریئر کے دوران تقریباً پانچ سو ہٹ گیت ریکارڈ کروائے جو آج بھی لوگوں میں مقبول ہیں۔

ان کے مشہور فلمی گیتوں میں ‘راشہ اؤ راشہ خوشی میدان دے‘، ’منزل د ٹولو یو دہ خو سفر جدا جدا‘ اور ’یمہ دہ ٹرک ڈرائیور،‘ قابل ذکر ہیں۔

مرحوم کے ایک دوست اور سنیئر اینکر پرسن سید حسن علی شاہ کا کہنا ہے کہ ہدایت اللہ انتہائی ہنس مکھ اور نفیس انسان تھے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ شوبز کی دنیا میں جب کوئی عروج پر ہوتا ہے تو ہر کوئی اس کے آگے پیچھے رہتا ہے لیکن جب کیریئر ختم ہو جاتا ہے تو سب منہ موڑ لیتے ہیں۔ یہی کچھ ہدایت اللہ کے ساتھ بھی ہوا۔

انہوں نے کہا کہ مرحوم کے جنازے میں شوبز کی دنیا کا کوئی اہم نام نظر آیا اور نہ بیماری کے دوران کسی نے ان کی مالی مدد کی۔

ہدایت اللہ نے دو شادیاں کی تھیں اور سوگواروں میں دو بیوائیں، تین بیٹیاں اور دو بیٹے چھوڑے ہیں۔

https://www.youtube.com/watch?v=yz772VaK3UQ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp