’جے سوریا کیا سوچ رہے ہوں گے!‘


لہیرو تھریمانے کی کپتانی اور سری لنکن بولرز کی صلاحیتیں حسبِ خدشات ماند دکھائی دیں۔

شیہان جے سوریا نے اپنی سی کوشش کی اور ایک زبردست کاونٹر اٹیک کر کے میچ کو دیر تک دلچسپ بنائے رکھا۔

بھلا ہوا چھٹی وکٹ کی پارٹنرشپ لگ گئی اور شیہان جے سوریا کے ساتھ شناکا نے سری لنکن بیٹنگ کی لاج رکھ لی ورنہ عثمان شنواری جس فارم میں تھے، شاید یہ میچ اپنے مقررہ وقت سے کہیں پہلے ختم ہو جاتا اور براڈ کاسٹرز کو بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑتا۔

کراچی کی وکٹ پاکستان کی دیگر وکٹوں سے قدرے مختلف ہے۔ یوں کہ سمندری ہوائیں اور ہوا میں موجود نمی اکثر سیمرز کو فائدہ دیتے ہیں لیکن سری لنکن اٹیک میں کوئی ایسا گھاگ سیمر نہیں تھا جو سہہ پہر کی قدرے خشک وکٹ پہ کوئی جادو جگاتا۔

بابر اعظم نے ایک بار پھر شاندار اننگز کھیلی اور دھیرے دھیرے میچ کو اس نہج تک لے گئے کہ وہ لہیرو تھریمانے کے خواب و خیال سے بھی دور ہوتا چلا گیا۔ حارث سہیل کی پارٹنرشپ خوب رہی کہ مڈل آرڈر کی مضبوطی پہ مہر ثبت کر دی۔

لیکن لہیرو تھریمانے کی کپتانی اور سری لنکن بولرز کی صلاحیتیں حسبِ خدشات ماند دکھائی دیں۔ اس نو آموز آدھے ادھورے سری لنکن اٹیک میں کوئی ایسا بازی گر نظر نہ آیا جو، چند لمحوں کے لیے ہی سہی، میچ کا توازن تو بدلتا۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان نے سری لنکا کو ہرا دیا

انٹرنیشنل کرکٹ چاہیے بھلے ’بی ٹیم‘ ہی سہی

بہت شور ہوا کہ کراؤڈ متاثر کن نہیں۔ کرِک انفو نے رپورٹ بھی کیا کہ پی سی بی ون ڈے میچز کو ٹھیک سے مارکیٹ نہیں کر پایا اور صرف بیس فیصد ٹکٹیں فروخت ہو پائیں۔

بعض حلقوں میں یہ شکوہ بھی ہوا کہ کراچی کے لوگ کرکٹ کی واپسی کا بجا طور پہ خیر مقدم نہیں کر سکے۔ یہ بات سراسر حقائق کے منافی معلوم ہوتی ہے۔ اوّل تو ‘ورکنگ ڈے’ پہ ایسا شکوہ مناسب ہی نہیں۔ دوسرا جب تک لوگوں کے سٹیڈیم کی راہ لینے کا وقت ہوا، تب تک میچ یکطرفہ ہو چکا تھا۔

اصولاً ان میچز کی کمرشل ناکامی کا سہرا سری لنکن بورڈ کے سر ہے جو کئی ایک پلئیرز کو اس ٹور پہ رضامند نہ کر سکا۔ نتیجہ یہ ایک آدھی ادھوری ٹیم اس دورے کے لیے تیار ہو پائی جو کسی طور بھی پاکستانی ٹیم کے جوڑ کی نہیں تھی۔

یوں ایک لحاظ سے اس ٹور کے آغاز سے پہلے ہی اس کا نتیجہ نوِشتۂ دیوار ہو گیا۔ سری لنکن بورڈ کو اس امر پہ سنجیدگی سے غور کرنا ہو گا کہ وہ نان کرکٹنگ مفادات کی خاطر کب تک کرکٹ کو یوں قربان کر سکتے ہیں۔

ان میچز کی کمرشل ناکامی کا سہرا سری لنکن بورڈ کے سر ہے جو کئی ایک پلئیرز کو اس ٹور پہ رضامند نہ کر سکا۔

’ان میچز کی کمرشل ناکامی کا سہرا سری لنکن بورڈ کے سر ہے جو کئی ایک پلئیرز کو اس ٹور پہ رضامند نہ کر سکا۔‘

کیونکہ اب وہ دن گئے کہ جب کوئی سی بھی دو ٹیمیں بغیر کسی خاص وجہ کے کہیں دو طرفہ سیریز کھیلنا شروع کر دیں اور اس کے نتائج سے رینکنگ کے علاوہ کسی بھی چیز پہ اثر نہ پڑے۔ آئی سی سی ون ڈے کرکٹ لیگ کے آغاز کے بعد اب ہر میچ اہمیت کا حامل ہے اور کسی بھی سیریز کو ہلکا نہیں لیا جا سکتا۔

شاید یہی پہلو ذہن میں رکھ کر مصباح نے نئے لڑکوں کو موقع دینے کی بجائے ‘فُل سٹرینتھ’ ٹیم کھلانے کا فیصلہ کیا تاکہ پاکستان ہر میچ اپنی پوری قوت سے کھیلے اور کہیں کوئی کمی بیشی کا اندیشہ بھی نہ رہے۔

لیکن سری لنکن بورڈ بوجوہ ایسا نہ کر سکا جس کا نقصان آج کراچی میں واضح طور پہ دکھائی دیا۔ یہیں سری لنکا کی اصل ٹیم کھیل رہی ہوتی تو یقینا کراؤڈ کا رنگ بھی الگ ہوتا اور میچ کا چلن بھی۔

پھر بھی شیہان جے سوریا نے اپنی سی کوشش کی اور ایک زبردست کاونٹر اٹیک کر کے میچ کو دیر تک دلچسپ بنائے رکھا۔ بدقسمتی رہی کہ وہ سینچری نہ کر پائے اور اس سے بھی بڑی بدقسمتی یہ کہ دوسرے اینڈ سے شناکا کے سوا کوئی ان کی مدد کو نہ آیا۔

سینچری مکمل کیے بنا جب وہ پویلین لوٹ رہے تھے تو کیا سوچ رہے ہوں گے؟ شاید یہی کہ اگر ایک دو اور سینئرز پاکستان آنے کی حامی بھر لیتے تو ان کی اننگز اور میچ کا نتیجہ دونوں مختلف ہو سکتے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp