کربلا میں دو بار قتل کیا گیا شہید


چھٹی محرم کربلا کے ننھے شہید علی اصغر کا دن ہے۔ وہ چھٹی محرم کو شہید نہیں کیے گئے تھے۔ کربلا کی جنگ دس تاریخ کو ہوئی تھی اور سب شہادتیں بھی لیکن عزاداروں نے کچھ دن کئی شہیدوں کے نام سے مخصوص کردیے ہیں۔ چھٹی محرم کو مجالس اور جلوسوں میں خاص طور پر جھولے نکالے جاتے ہیں اور علی اصغر کو یاد کیا جاتا ہے۔

میں پہلی بار کربلا گیا تو میرا خیال تھا کہ وہاں جنگ کا میدان ملے گا۔ یہ میری بے وقوفی تھی۔ وہ ایک گنجان آباد شہر ہے۔ غریبوں کا شہر ہے اس لیے ٹیڑھی میڑھی گلیوں میں کچے پکے مکان اور پرانے ہوٹل بنے ہوئے تھے۔ ایسے گھر یا ہوٹل بھی جنھیں سرائے کہا جاتا ہے۔

ہم جس ہوٹل میں ٹھہرائے گئے، وہ شارع سدرہ پر تھا۔ یہ وہی سڑک ہے جو روضہ امام حسین کے باب سدرہ کے سامنے ہے۔ اس دروازے کے اوپر لکھا ہے، السلام علیک یا بن سدرۃ المنتھیٰ

علی اصغر کی جائے شہادت اسی مقام پر ہے۔ اس تحریر کے ساتھ ایک تصویر اس گوشے کی ہے جہاں کئی جھولے رکھے ہوئے ہیں اور زائرین کا ہجوم رہتا ہے۔ لوگ یہاں منتیں مانتے ہیں اور تبرک مانگتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ اس مقام کے منتظم اثنا عشری نہیں بلکہ بوہری ہیں۔

میں مبالغہ آرائی کو پسند نہیں کرتا اور تاریخ کو غیر جذباتی انداز میں پڑھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ یہ بہت مشکل کام ہے۔ کتنا مشکل، یہ بتانے کے لیے ایک دو جملے لکھتا ہوں۔

ایک یہ کہ کربلا میں تمام سپاہی تلواروں اور خنجروں سے ذبح کیے گئے۔ علی اصغر کو تیر سے ذبح کیا گیا۔ قاتل حر ملا نے بعد میں بتایا کہ وہ جانوروں کے شکار کے لیے بھاری تیر اپنی کمان میں رکھ کر جا رہا تھا کہ جنگ کا بلاوا آیا۔ یہ اتنا وزنی تیر تھا کہ علی اصغر کا گلا کاٹ کر امام حسین کے کندھے میں پیوست ہوگیا۔

باپ نے اپنے خیمے کے عقب میں تلوار سے قبر کھودی اور بیٹے کو چھپا دیا۔

جنگ ختم ہوئی تو مخالف لشکر کے امیر نے شہیدوں کے سر گنے۔ وہ اکہتر تھے۔ اس نے پوچھا، ایک سر کم کیوں ہے۔ کسی نے بتایا کہ ایک بچے کو دفن کردیا گیا تھا۔

کچھ گھڑ سوار شام غریباں کے بعد جلے ہوئے خیموں کی طرف آئے اور زمین میں نیزے مارتے گئے۔ ایک بار نیزہ نرم زمین میں گھسا تو ایک ننھے جسم کو لے کر باہر نکلا۔

اس میں کوئی مبالغہ نہیں کہ کربلا کے تمام مجاہد ایک بار شہید کیے گئے، علی اصغر کو دو بار شہید کیا گیا۔

مبشر علی زیدی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

مبشر علی زیدی

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریر میں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

mubashar-zaidi has 194 posts and counting.See all posts by mubashar-zaidi

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments