ٹونی بُکر کون ہیں اور انھوں نے وزیرِ اعظم عمران خان کے بارے میں کیا کہا؟


عمران خان، ٹونی بکر، کوری بکر،

وزیرِ اعظم عمران خان کے حالیہ دورہ امریکہ پر کئی غیر ملکی سیاسی و صحافتی شخصیات نے تبصرے کیے مگر انٹرنیٹ پر ان اصل تبصروں کے ساتھ ساتھ کچھ جعلی خبریں بھی گردش کرتی رہیں۔

پاکستانی ٹوئٹر پر ایک امریکی سینیٹر اور ان سے ملتے جلتے نام والے ایک نامعلوم شخص سے منسوب بیان اتنی مرتبہ پھیلایا گیا کہ کئی لوگوں کو اس پر حقیقت کا گمان ہونے لگا۔

یہ بیان ٹونی بُکر نامی ایک شخص سے منسوب کیا گیا جن کے بارے میں کہا گیا کہ وہ ایک امریکی سینیٹر ہیں۔

ان کے حوالے سے ایک بیان پاکستانی ٹوئٹر پر گردش کرنے لگا کہ: ‘اگر تو (عمران خان) سلیکٹڈ ہیں، تو یہ دنیا کی بہترین سلیکشن ہے۔ اور اگر وہ الیکٹڈ ہیں، تو پاکستانی دنیا کی دانا ترین قوم ہیں۔’

ٹویٹ کرنے والے اولین اکاؤنٹس میں سے ’کے ایم آر‘ نامی ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ تھا جس نے شروعات میں یہ ٹویٹ کی جسے بعد میں کئی افراد نے ری ٹویٹ بھی کیا اور کاپی پیسٹ بھی۔

اس حوالے سے جب تحقیق کرنے کی کوشش کی گئی تو معلوم ہوا کہ اب یہ ٹویٹ ڈیلیٹ کی جا چکی ہے۔

ڈیلیٹ کیے جانے کے باوجود یہ ٹویٹ گوگل سرچ کے نتائج میں نظر آ سکتی ہے۔

اسی ٹویٹ کے ذیل میں اور دیگر کئی ٹویٹس میں لوگوں کو یہ نشاندہی کرتے ہوئے دیکھا گیا کہ اس نام کا تو کوئی امریکی سینیٹر وجود ہی نہیں رکھتا، اور یہ کہ حقیقی دنیا میں وجود رکھنے والی شخصیات میں اس کے قریب ترین ناموں میں امریکہ کے سینیٹر کوری بُکر ہیں جو ریاست نیو جرسی سے امریکہ کے ایوانِ بالا میں منتخب ہوئے ہیں۔

بعد میں کئی افراد کی جانب سے یہ پیغام اور بھی پھیلایا گیا مگر کئی ٹویٹس میں نام بدل کر کوری بُکر کر دیا گیا۔

لیکن تب تک کئی لوگ ٹرینڈ کی اس چلتی بس میں سوار ہو چکے تھے، یہاں تک کہ جلد ہی سینیٹر کوری بُکر اور ٹونی بُکر پاکستان سے گوگل پر سب سے زیادہ کی جانے والی سرچز میں شامل ہوگئے۔

گوگل ٹرینڈز کا جائزہ لیا جائے تو ٹونی بُکر، کوری بُکر اور اس سے ملتے جُلتے کی ورڈز سے متعلق گوگل سرچز میں اضافہ دیکھنے میں آیا یعنی لوگوں کو ٹونی بُکر نامی شخص کی شناخت، اور ان کے عمران خان کے بارے میں مبینہ بیان کے بارے میں جاننے میں کافی دلچسپی رہی۔

اس حوالے سے بی بی سی نے حقیقت جاننے کے لیے سینیٹر کوری بُکر کے دفتر رابطہ کیا۔ ان کی ٹیم کے ایک عہدیدار کی جانب سے بی بی سی کو بذریعہ ای میل مطلع کیا گیا کہ ان کے علم میں سینیٹر بُکر کا ایسا کوئی بھی بیان نہیں ہے اور وہ ایسا کوئی بیان تلاش نہیں کر سکے ہیں۔

ان کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ ذاتی طور پر ‘انھیں نہیں لگتا کہ سینیٹر بُکر کبھی بھی ایسے الفاظ کا استعمال کریں گے۔’

انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل حقوق کی کوریج کرنے والی صحافی رمشا جہانگیر بتاتی ہیں کہ یہ پیغام پھیلانے کے لیے کوئی ہیش ٹیگ استعمال نہیں کیا گیا لیکن کئی اکاؤنٹس نے ایک ہی چیز کاپی پیسٹ کر کے آگے پھیلائی۔

وہ کہتی ہیں کہ یہ غلط بیان پھیلانے کا موقع اہمیت کا حامل ہے۔ ان کے مطابق پروپیگنڈا پھیلانے والے لوگ اس بات کو سمجھتے ہیں اور اسی لیے جب وزیرِ اعظم عمران خان کا دورہ امریکہ ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہا تھا، تو اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایسی خبر پھیلائی گئیں جس سے گوگل پر یہ سرچ کے ورڈ اتنے وائرل ہوئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp