وہیل کو کس طرح تولا جاتا ہے


آپ اس کُرّہِ ارض پر بہت بھاری اور بڑے بڑے جانوروں کا وزن کیسے کریں گے؟

اب تک ایک بہت بڑی اور بہت ہی بھاری وہیل کو صرف اسی وقت تولا جاسکتا تھا جب وہ کسی وجہ سے ساحل پر آکر پھنس جاتی اور ہلاک ہوجاتی۔

تاہم اب سائنس دانوں نے ڈرونز کے ذریعے فضائی فوٹوگرافی کے ذریعے اس معمے کا حل نکال لیا ہے۔

ان کے طریقہِ کار سے ایک سدرن رائیٹ وہیل کا درست حجم ماپا گیا ہے جس سے صحیح وزن کا اندازہ لگایا گیا۔ اس طریقے کو پہلے ہی وہیل کے بچوں کا وزن مابنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اور اس طریقے کے کئی اور فائدے بھی نظر آرہے ہیں۔

جسم کا سائز یا اُس کی مقدار ایک وہیل کی زندگی کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے کیوںکہ اس سے ان کی توانائی، غذائی ضرورت اور نشو نما کا تعین ہوتا ہے۔

تاہم وہیل کے بارے میں اب تک ہم جتنی بھی معلومات رکھتے ہیں وہ ان وہیلوں کے ذریعے حاصل ہوئی ہیں جو ساحل پر کم گہرے پانی کی وجہ سے واپس نہ جاسکیں یا کسی شکاری کے جال میں پھنس گئیں اور پھر وہاں ہلاک ہوگئیں۔

ڈنمارک کی آرہس انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانسڈ سٹڈیز کے محقق فریڈرک کرسچنسن کہتے ہیں کہ ’ایک وہیل کو کسی ترازو پر تولنا بہت ہی مشکل کام ہے۔ میرا مطلب ہے کہ آپ کو اُسے ہلاک کرنے پڑتا تاکہ آپ اُسے تول سکیں، لیکن یہاں اسی سے ہم گریز کر رہے ہیں۔‘

ان محقیقین نے سدرن رائی قسم کی وہیل پر تحقیق کی جو ارجینٹائین کے ساحل کے قریب سمندر میں افزائیشِ نسل کے موسم میں جمع ہوتی ہیں۔

تھری ڈی انٹر ایکٹو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں

ان محقیقین نے صاف پانیوں میں تیرنے والی وہیلوں کے اوپر ڈرونز اڑا کر ان کی اس وقت تصویریں بنائیں جب ماں وہیل اور اس کے بچے پانی کی سطح پر سانس لینے کے لیے آئے۔ انھوں نے ان کی اس وقت بھی تصویریں بنائیں جب وہیل اور اس کے بچے کھیلتے ہوئے الٹ پلٹ ہورہے تھے۔

ان تصویروں سے ماہرین نے 86 وہیلوں کی لمبائی، قد اور چوڑائی کے اعداد و شمار حاصل کیے۔

انھیں معلوم ہوا کہ وہ ان کے ذریعے وہیل کے جسم کی ساخت کا بہتر طریقے سے اندازہ لگانے سکتے ہیں۔ اور پھر انھیں ان نئی معلومات کو پرانی معلومات سے موازنہ کرنے کا بھی موقعہ ملا۔ اس طرح وہ اس قابل ہو گئے کہ وہ لمبائی، اونچائی اور چوڑائی سے ایک وہیل کے وزن کا درست اندازہ کر سکیں۔

پروفیسر کرسچنسن کہتے ہیں کہ ’ایک آزاد وہیل کے جسم کے حجم سے اس کے وزن کا اندازہ کرنے سے ہمارے لیے اس جانور کو دوبارہ سے زندہ دیکھنے کا موقعہ ملا ہے تاکہ ہم جان سکیں کہ اس کی نشو نما کیسی ہوئی اور اس میں کیا کیا تبدیلیاں آئیں۔‘

ڈرونز کے ذریعے مطالعے سے سمندروں میں رہنے والی وہیل کے بارے میں اعداد و شمار جمع کیے جاسکتے ہیں اور اس طرح ان کے تحفظ کے لیے بھی مدد مل سکتی ہے۔

تحقیق کے اس ماڈل میں کچھ تبدیلیوں کے ذریعے اسے سمندر کے دوسرے جانوروں اور بڑی بڑی مچھلیوں کے سائز اور وزن ماپنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

بالین وہیل دنیا کا سب سے بڑا جانور ہے جس کا وزن چھوٹی وہیل کی صورت میں پینتیس ہزار کلو گرام وزن ہو سکتا ہے جبکہ بلیو وہیل جیسے بڑے جانور کا ایک لاکھ نوے ہزار کلو گرام تک وزن ہو سکتا ہے۔

ان کے جسم کا سائز ان کے زندہ رہنے کی صلاحیت میں بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔

یہ تحقیق ارجینٹائین کے ادارے سدرن رائیٹ وہیل ہیلتھ مانیٹرنگ پروگرام اور امریکہ کی وُوڈز ہول اوشیانوگرافک انسٹی ٹیوشن کے اشتراک سے پایۂ تکمیل تک پہنچی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp