’آج کشمیری سوچ رہے ہیں کہ انڈیا سے ملنے کا فیصلہ درست تھا یا نہیں؟‘


کشمیر

انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کی سابق وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کا کہنا ہے کہ آج کشمیر میں ہر کوئی یہ سوچ رہا ہے کہ کیا بٹوارے کے بعد انڈیا سے جا ملنے کا فیصلہ درست تھا یا نہیں؟

بی بی سی اردو کے نامہ نگار شکیل اختر سے ایک خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کی تقریر کے بعد کشمیریوں نے سڑکوں پر آ کر نعرے بازی کی۔ آج کشمیری سوچ رہے ہیں کہ جس ملک (انڈیا) کے ساتھ ہم (بٹوارے کے وقت) منسلک ہوئے آج وہ سکیولر نہیں رہا تو کیا ہماری قیادت نے (اس وقت صحیح) فیصلہ کیا تھا۔ آج ہر بوڑھے اور نوجوان کے ذہن میں یہی سوال ہے کہ انڈیا جو اپنے تنوع پر فخر کرتا تھا، کیا ہم نے صحیح کیا اس سے مل کر؟‘

وہ کہتی ہیں کہ ’اقوام متحدہ میں کس نے ہمارے لیے بات کی؟ عمران خان صاحب نے بات اور کشمیریوں کو یہ اچھا لگا۔ اس وقت کشمیر میں نوجوانوں میں بہت زیادہ انڈیا مخالف جذبات پیدا ہوگئے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

’کشمیریوں کی نئی نسل میں موت کا خوف نہیں ہے‘

وقت کم، مقابلہ سخت

اکیلا باصلاحیت کپتان کیا کر سکتا ہے؟

انڈیا میں جموں اور کشمیر کے علاقوں سے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور لاک ڈاؤن کو تقریباً دو ماہ ہوگئے ہیں۔ انڈیا کی حکومت کا کہنا ہے کہ انھوں نے یہ اقدام کشمیر کی ترقی کے لیے کیا ہے۔

مگر التجا مفتی اس موقف کو نہیں مانتیں۔

’آرٹیکل 370 اور ترقی کا آپس میں کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ لیکن کیونکہ اب یہ (انڈین حکومت) دنیا بھر میں جواز پیش کرنا چاہتے ہیں، اس لیے ترقی کا بول رہے ہیں۔ اب کو ابھی تک کیا روک رہا تھا؟ جموں اور کشمیر میں ترقیاتی پیمانے جیسے شرحِ خواندگی، یا غربت کو دیکھیں۔۔۔ یہ تو ریاست بہار سے لوگ مزدوری کے لیے آتے ہیں کیونکہ یہاں انھیں بہتر اجرت ملتی ہے، تو یہ جو دیکھانا چاہ رہے ہیں کہ کشمیری پرامن نہیں ہیں اور ترقی کے لیے یہ سب کیا گیا وہ غلط ہے۔ اگر آپ اتنا بڑا فیصلہ کرتے ہیں تو کیا لوگوں کا یہ حق نہیں بنتا کہ یہ جمہوریت ہے ان سے مشاورت کر کے فیصلہ کیا جائے۔‘

حکومت کا یہ بھی موقف ہے کہ کشمیر کی مرکزی دھارے کی جماعتوں نے کشمیر کو لوٹا اس لیے ان کے حق میں ہے کہ حالات جیسے تھے ویسے ہی رہیں۔

اس سوال کے جواب میں وہ کہتی ہیں کہ ’میرے نانا مفتی صاحب انھوں نے پارٹی 1999 میں بنائی ہے۔ اس سے پہلے کشمیر میں صرف ایک پارٹی تھی اور وہ این سی تھی۔ میری ماں کو یہ پارٹی کو پُشتَینی جائیداد کے طور پر نہیں ملی انھوں نے خون پسینہ ایک کر کے یہ پارٹی بنائی ہے اور یہ اس لیے بنائی کہ لوگوں کے وقار کی خاطر لڑ سکیں۔ مفتی صاحب کا پہلا دور 2002 سے 2005 تک، وہ جموں اور کشمیر میں بہترین وقت مانا جاتا ہے۔ کیونکہ اس وقت امن و استحکام تھا اور لوگوں کو لگ رہا تھا کہ انھیں ان کا وقار لوٹایا گیا تھا۔ تو یہ جو بیانیہ پیش کر رہے ہیں بالکل غلط ہے۔‘

اس کے علاوہ حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اس لیے لاک ڈاؤن رکھے ہوئے ہے کہ حالات نہ خراب ہوں۔

انڈیا میں جموں اور کشمیر کے علاقوں سے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور لاک ڈاؤن کو تقریباً دو ماہ ہوگئے ہیں۔ انڈیا کی حکومت کا کہنا ہے کہ انھوں نے یہ اقدام کشمیر کی ترقی کے لیے کیا ہے۔

انڈیا میں جموں اور کشمیر کے علاقوں سے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور لاک ڈاؤن کو تقریباً دو ماہ ہوگئے ہیں۔ انڈیا کی حکومت کا کہنا ہے کہ انھوں نے یہ اقدام کشمیر کی ترقی کے لیے کیا ہے۔

’کشمیر کا سانحہ کیا ہے؟ لمحوں نے خطا کی صدیوں نے سزا پائی! وفاق کے فیصلوں کی وجہ سے کشمیر پش رہے ہیں۔ اگر یہ ابطی کہہ رہے ہیں کہ حالات خراب ہوں گے تو حالات کیوں خراب ہوں گے؟ کیونکہ انھوں نے اتنا بڑا فیصلہ کیا ہے۔ اگر یہ ترقی کی بات کرتے ہیں تو انھوں نے ریاست کے حصے کیوں کیے۔ یہ کشمیریوں سے اختیارات لینا چاہتے ہیں۔ اور یہ بتانا چاہتے ہیں کہ یہ آپ کو مزہ چکھا کر رہیں گے اور مکمل طور پر کشمیریوں سے اختیارات لے لیں گے۔‘

’انٹرنیٹ بند کرنے کا یہ جواز درست نہیں ہے۔ ہمارا ملک اس وقت لنچستان بن گیا ہے۔ ان کے وزرا لنچ کرنے والوں کو مالائیں پہناتے ہیں۔ تو آپ پھر ملک بھر میں بند کر دیں۔ یہ چاہتے نہیں کہ کشمیر کوئی آواز اٹھے۔ ایک دفعہ انٹرنیٹ آ جائے گا تو لوگ بتا سکیں گے کہ ان دو ماہ انھیں کیسے قید میں رکھا گیا۔ کتنے بچوں کو قید کیا گیا تشدد کا نشانہ بنایا گیا، یہ نہیں چاہتے کہ یہ ساری چیزیں قسامنے آئیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32503 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp