منگول ڈربی: چنگیز خان کے متعین کردہ راستوں پر دوڑتے منگول گھوڑے


سنہ 2009 میں منگولیا کے کھلے میدانوں میں پہلی مرتبہ’منگول ڈربی‘ کا انعقاد کیا گیا۔ تب سے ہر سال اس ریس میں حصہ لینے کے لیے دنیا بھر کے ہر کونے سے گُھڑسوار منگولیا آتے ہیں۔

ریس میں حصہ لینے والے گھوڑے خانہ بدوش خاندانوں کی ملکیت ہیں۔ اور ٹیموں اور سواروں کی میزبانی کے لیے بھی خانہ بندوش خاندانوں کو ملازمت پر رکھا جاتا ہے۔

منگول ڈربی کا آغاز کیسے ہوا اور منگولیا کے کھلے میدانوں میں گھوڑوں کی اس سب سے طویل ریس کے لیے انتظامات کیسے کیے جاتے ہیں، اس بارے میں منگول ڈربی کے بانی ٹام مورگن نے بی بی سی سے بات کی۔

یہ بھی پڑھیے

چنگيز خان کی قبر کہاں گئی؟

گرے ہاؤنڈز کے ساتھ ’خاندانی وقار جڑا ہے‘

بھوپال میں دولھے گھوڑی پر نہیں چڑھ پائیں گے!

یو اے ای میں شیر بطور پالتو جانور رکھنا غیر قانونی

https://youtu.be/TytE8OSdkkQ

’یہ دنیا کی سب سے طویل اور مشکل ترین ریس ہے۔ یہاں کے میدانوں میں کچھ اور ہی بات ہے۔ خوبصورت پہاڑوں میں گھرے سرسبز، کھلے اور کشادہ میدان۔

ایسی جگہیں بہت کم ہیں جہاں آپ کو اتنے کھلے میدان ملیں اور حیرت انگیز حد تک کشادگی کا احساس ہو۔‘

ریس

دنیا میں گھوڑوں کی سب سے طویل ریس

ریس کے 1000 کلومیٹر ٹریک کے پیچھے خاص وجہ بتاتے ہوئے ٹام مورگن کہتے ہیں ’چنگیز خان نے دنیا بھر کی سلطنتوں سے رابطے کے لیے خط و کتابت کا ایک نظام بنا رکھا تھا جو 1000 کلومیٹر تک محیط تھا۔ اسی لیے یہ ریس بھی 1000 کلومیٹر طویل رکھی گئی ہے۔‘

ریس

گھوڑوں کو تازہ دم رکھنے کے لیے انھیں ہر 40 کلومیٹر یا اس سے کچھ کم فاصلے پر تبدیل کر دیا جاتا ہے لیکن گھڑ سوار تبدیل نہیں ہوتا اور انھیں 1000 کلومیٹر تک کا سفر مکمل کرنا پڑتا ہے۔

اسی لیے گھوڑے ہمیشہ ہی ہشاش بشاش لیکن سوار تھکن سے نڈھال نظر آتے ہیں۔

ریس

گھوڑوں کی اس ریس کا خیال انھیں کیسے آیا، ٹام بتاتے ہیں کہ وہ ایک کار ریس کے انعقاد کے لیے منگولیا آئے تھے۔ تبھی انھیں یہاں کی ثقافت اور گردونواح کے علاقے دیکھنے کا موقع ملا۔

’میں چرواہوں سے ملا، گھوڑے دیکھے اور جب مجھے آہستہ آہستہ اس سب کے متعلق سمجھ آنا شروع ہوا تو میں نے گھوڑوں کی ریس کروانے کا سوچا۔‘

ریس

ایک بالکل نئی جگہ پر جا کر ریس کا انعقاد کروانے کا فیصلہ ٹام کے لیے آسان نہیں رہا اور انھیں خاصی دشواریاں پیش آئیں۔ ’مجھے اردگرد کے سبھی دیہی علاقوں کا دورہ کرنا پڑا جس میں میرا خاصا وقت لگ گیا۔‘

اس دوران انھوں نے چرواہوں، تاریخ دانوں اور گھڑسواروں سے ہر ممکنہ خدشے پر بات کی تاکہ منگولیا کے دشوار گزار اور بدلتے ماحول میں جانوروں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے ضابطے بنائے جا سکیں۔

ریس

تقریباً 500 سے زائد افراد ڈربی ریس ایونٹ کے انعقاد میں مدد کرتے ہیں جن میں سے زیادہ تعداد علاقائی چرواہوں کی ہے۔

ریس کے انعقاد کے لیے سب سے پہلی چیز ہوتی ہے اس کا لائحہ عمل ترتیب دینا۔ اس کام کے لیے ٹام اپنے مددگار عملے کے ساتھ کئی بار ریس کے راستوں کا جائزہ لیتے ہیں تاکہ مددگار عملے کا نیٹ ورک بنایا جا سکے۔

ریس

اس کے بعد سال کے سب سے مناسب وقت پر (جب چرواہے موسمِ گرما کے لیے بنائی گئی خاص جگہوں پر آ جاتے ہیں) ٹام اور ان کی ٹیم پھر سے راستوں کا دورہ کرتے ہیں۔

ریس

اس دوران وہ ان خاندانوں سے بھی ملتے ہیں جو ریس ایونٹ کے انعقاد کے لیے بنائے گیے گھوڑوں کے سٹیشنز کی میزبانی کرتے ہیں۔

ریس

’ہم ان کے گھر میں رہ رہے ہیں اور ان کے گھوڑے استعمال کر رہے ہیں۔ اسی لیے میں سمجھتا ہوں کہ چرواہوں کے خاندان اس ریس کا سب سے اہم حصہ ہیں۔‘

منگولیائی ثقافت میں گھوڑوں کو ایک انتہائی اہم اور روحانی مقام حاصل ہے۔ ٹام انھیں حیرت انگیز حد تک سخت جان جانور مانتے ہیں۔

ریس

’یہ بہت تیز رفتار اور دوسرے جانوروں سے بہت مختلف ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ یہاں کی زمین، ان غیر معمولی گھوڑوں اور بھرپور ثقافت دونوں کا امتزاج ان جانوروں میں رچا بسا ہوا ہے، یہی چیزیں اس ریس کو کسی بھی اور ریس سے بالکل مختلف بنا دیتی ہیں۔‘

گھوڑوں کے لیے بنائے گئے ہر سٹیشن میں جاکر سوار اپنا گھوڑا خود چنتے ہیں۔ اس دوران ٹام اور ان کے مددگار پیچھے کھڑے رہ کر انھیں انتخاب کرنے کا موقع دیتے ہیں۔

ریس

گھوڑے کے ساتھ پہلی ملاقات اور وہ تعلق جو وہ سواری کے دوران بناتے ہیں، ٹام اسے بہت ہی ذاتی چیز سمجھتے ہیں۔

’جو لوگ اپنے گھوڑوں کی بہتر دیکھ بھال کرتے ہیں وہ عام طور پر ان لوگوں کے مقابلے میں کہیں بہتر پرفارم کرتے ہیں جو روایتی لحاظ سے مقابلے کا بہت شوق رکھتے ہیں اور یہی سوچتے ہیں کہ میں بس تیز رفتار جاؤں گا اور آخر تک پہنچوں گا۔‘

ریس

’کچھ ایسے ہیں جو دوسروں سے زیادہ جنگلی ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ سوار اور گھوڑے کے مزاج کو مسابقت کی ضرورت ہوتی ہے۔‘

ریس کے دوران سواروں کو پیش آنے والی مشکلات کے بارے میں بتاتے ہوئے ٹام کہتے ہیں ’میرے خیال میں چند چیزیں سوار کے لیے مشکل ہوتی ہیں۔ ایک تو وہ دس دن باہر گزراتے ہیں لیکن جو چیز ان پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہے وہ ہر روز صبح چھ سے رات کے آٹھ بجے تک گھڑ سواری ہے جو انھیں نڈھال کر دیتی ہے۔‘

ریس

پہلی منگول ڈربی اور یادگار لمحہ یاد کرتے ہوئے ٹام کہتے ہیں ’پہلی ریس منگولین اور جنوبی افریقا سے تعلق رکھنے والے دو سواروں نے مشترکہ طور پر جیتی، جنھوں نے اختتامی لکیر تک ایک ساتھ گھڑسواری کی۔ وہ ایک بہت اچھا منظر تھا۔‘

ریس

’انتہائی یادگار لمحہ وہ تھا جب میں نے آخری سوار کو بنا کسی خراش کے آتے ہوئے دیکھا، میں کچھ عرصے تک یہ نہیں بھول پاؤں گا۔‘

تمام تصاویر کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp