انٹارکٹیکا: ’لاہور جتنا بڑا‘ برفانی تودہ ‘ایمری آئس شیلف’ نامی برفانی خطے سے علیحدہ ہو گیا


انٹارکٹیکا میں ایک انتہائی بڑا برفانی تودہ ‘ایمری آئس شیلف’ نامی برفانی خطے سے ٹوٹ کر علیحدہ ہو گیا ہے۔

گذشتہ 50 برسوں میں اس برفانی خطے سے علیحدہ ہونے والا یہ سب سے بڑا برفانی تودہ ہے جس کا سائز لگ بھگ پاکستان کے شہر لاہور جتنا ہے۔

اس تودے کا رقبہ 1636 مربع کلومیٹر ہے اور اسے ڈی 28 کا نام دیا گیا ہے۔

اس تودے کا سائز بڑا ہونے کی وجہ سے اس پر نظر رکھی جائے گی کیونکہ مستقبل میں یہ جہاز رانی کے لیے خطرات کا باعث بن سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

700 سالہ قدیم واکیوگچ گلیشیئر اب ہم میں نہیں رہا

چھ ہزار مربع کلومیٹر کا تودہ برفانی خطے سے علیحدہ

’سنہ 2100 تک ہمالیہ،ہندوکش کے 36 فیصد گلیشیئر ختم ہو جائیں گے‘

سنہ 1960 کی دہائی کے اوائل سے ایمری آئس شیلف سے اتنا بڑا برفانی تودہ علیحدہ نہیں ہوا ہے۔ ایمری آئس شیلف نامی برفانی خطے کا رقبہ 9000 مربع کلومیٹر ہے۔

ایمری انٹارکٹیکا میں برف کا تیسرا سب سے بڑا خطہ ہے، اور یہ براعظم انٹارکٹیکا کے مشرق میں نکاسی آب کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

یہ برفانی خطہ دراصل ان گلیشیئرز کی ایک توسیع ہے جو زمین سے سِرک کر سمندر میں آ گرتے ہیں۔

برفانی تودوں کو سمندر میں گرا کر گلیشیئرز اپنا توازن برقرار رکھتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ سائنسدانوں کو پہلے سے معلوم ہوتا ہے کہ کس برفانی خطے سے برفانی تودہ علیحدہ ہونے جا رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ زیادہ توجہ اس خطے کے مشرقی علاقوں پر مرکوز کی گئی جو کہ اب ٹوٹ کر علیحدہ ہو چکا ہے۔

یہ ایمری آئس شیلف کا ایک حصہ ہے جسے پیار سے ‘لوز ٹوتھ’ یا ہلنے والا دانت کہا جاتا ہے۔

اس عرفیت کی وجہ یہ ہے کہ سیٹلائیٹ تصاویر میں یہ کسی چھوٹے بچے کے دانت کی طرح نظر آتا ہے جو ٹوٹنے کے قریب ہو۔ان دونوں برفانی علاقے کا رفٹ سسٹم ایک ہی ہے۔

سکرپس انسٹیٹیوشن آف اوشیانوگرافی سے وابستہ پروفیسر ہیلن فریکر نے سنہ 2002 میں یہ پیش گوئی کی تھی کہ ‘لوز ٹوتھ’ سنہ 2010 سے سنہ 2015 کے درمیان کسی بھی وقت ٹوٹ کر علیحدہ ہو جائے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ ‘میں اتنے برسوں کے بعد برفانی تودے کو برفانی خطے سے علیحدہ ہونے کا عمل دیکھنے جا رہی ہوں۔ ہمیں معلوم تھا آخر کار ایسا ہو گا، تاہم یہ وہ جگہ نہیں ہے جہاں ہم نے توقع کی تھی۔’

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس واقعے کا موسمیاتی تبدیلی سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ نوے کی دہائی سے موصول ہونے والے سیٹلائیٹ تصاویر ظاہر کرتی ہیں کہ ایمری برفانی خطہ اپنے قرب و جوار کے ساتھ اپنا توازن برقرار رکھے ہوئے ہے اس بات سے قطع نظر کہ گرمیوں میں اس کی سطح بہت زیادہ پگھلتی ہے۔

پروفیسر فریکر کا کہنا ہے کہ ‘اگرچہ انٹارکٹیکا میں بہت کچھ ایسا ہے جس پر پریشان ہونا چاہیے مگر اس مخصوص برفانی خطے میں ایسا کچھ نہیں جو خطرے کا شکار ہو۔’

آسٹریلین انٹارکٹک ڈویژن ایمری خطے پر یہ جاننے کے لیے نگاہ رکھے گی کہ آیا اس عمل کا کوئی ردِعمل تو نہیں گا۔ اس ڈویژن کے سائنسدانوں نے اس خطے میں آلات نصب کر رکھے ہیں۔

یہ ممکن ہے اتنے بڑے برفانی تودے کا علیحدہ ہونا اس برفانی خطے کے سامنے کی سطحی شکل کو بدل دے گا۔ اور یہ دراڑوں کے رویے اور یہاں تک ‘لوز ٹوتھ’ کے استحکام پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔

ڈی 28 نامی اس نئے برفانی تودے کی موٹائی 210 میٹر ہے جبکہ اس میں 315 بلین ٹن برف ہے۔

اس تودے کو یہ نام امریکی نیشنل آئس سینٹر کی جانب سے کی گئی درجہ بندی کے تحت دیا گیا ہے۔ اس درجہ بندی کے تحت انٹارکٹیکا کو مختلف حصوں میں منقسم کیا گیا ہے۔

ساحلی کرنٹ اور ہوائیں ڈی 28 کو مغرب کی جانب دھکیلیں گی۔ امید کی جا رہی ہے کہ اس تودے کو ٹوٹنے اور مکمل طور پر پگھلنے میں بہت سے سال لگیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32497 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp