پیرس پولیس حملہ: چاقو بردار نے پولیس ہیڈکوارٹر میں گھس کر چار پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر دیا


پیرس حملہ

مسلح پولیس نے پیرس کے مرکز میں واقع اس عمارت اور آس پاس کے علاقے کو گھیر لیا ہے

فرانسیسی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک چاقو بردار شخص نے پیرس کے مرکزی پولیس ہیڈکوارٹر میں گھس کر عملے کے چار ارکان کو ہلاک کر دیا ہے۔

حملہ آور کا نام تو نہیں بتایا گیا لیکن یہ کہا جا رہا ہے کہ وہ بھی سٹاف ممبر تھا۔ پولیس نے بعد میں اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

ابھی تک کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے اور جہاں یہ واقع ہوا اس علاقے کو سیل کر دیا گیا ہے۔

یہ حملہ اس پولیس کی ہڑتال کے ایک دن بعد میں ہوا ہے جو فرانس میں پولیس افسروں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کے خلاف کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیئے

پیرس حملہ آور کے ’خون میں شراب اور منشیات تھیں‘

’پیرس حملہ آور چیچنیا میں پیدا ہوا تھا‘

پیرس: ’حملہ آور صالح‘ کے بارے میں پانچ حقائق

یہ واقع عمارت کے احاطے میں مقامی وقت کے مطابق دن کے ایک بجے پیش آیا۔

صدر ایمانویل مکراں، وزیرِ اعظم ایڈورڈ فلیپی اور وزیرِ داخلہ کرسٹوفر کاسٹانر جائے وقوع پر گئے ہیں۔

پیرس میئر این ہیڈالگو نے ٹوئٹر پر تصدیق کی کہ حملے میں کئی لوگ ہلاک ہوئے ہیں، جو سیاحتی مقامات کے قریب پیش آیا جن میں نولارِ ڈیم کیتھڈرل بھی شامل ہے۔

اطلاعات کے مطابق ایک اور شخص کو زخمی حالت میں پایا گیا ہے۔

فرانسیسی میڈیا کے مطابق حملہ آور ایک 45 سالہ شخص ہیں جو گذشتہ 20 برسوں سے وہاں انتظامیہ میں کام کر رہے تھے۔

یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ وہ پولیس کے انٹیلیجنس ڈویژن میں کام کرتے تھے۔

پیرس حملہ

پولیس کا ہیڈکوارٹر شہر کے مرکز میں واقع ہے

فرانسیسی براڈکاسٹر بی ایف ایم ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حملہ آور نے دو دفاتر میں دو لوگوں کو چاقو مارے، ایک کو سیڑھیوں میں مارا اور چوتھے کو عمارت کے صحن میں جہاں بعد میں اسے گولی مار دی گئی۔

ایک عینی شاہد نے جو کہ حملے کے وقت عمارت کے اندر موجود تھا لی ’پاریسیئن‘ اخبار کو بتایا کہ پولیس افراتفری میں ادھر ادھر بھاگ رہی تھی۔

انھوں نے کہا کہ ’میں گولی چلنے کی آواز سے بہت حیران ہوا کیونکہ یہ وہ جگہ نہیں ہے جہاں آپ اس طرح کی چیزیں سنیں۔ میں نے پہلے سمجھا کہ کسی نے خود کشی کی ہے کیونکہ اس طرح کی بہت چیزیں ہو رہی ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp