سنیاس سے 10 کروڑ ڈالرسالانہ کی مراقبہ کمپنی تک کا سفر


اینڈی پڈیکومب (دائیں) اور رچرڈ پیئرسن (بائیں)

اینڈی پڈیکومب (دائیں) اور رچرڈ پیئرسن (بائیں) نے 2012 میں یہ کاروبار شروع کیا

بی بی سی کی ہفتہ وار دی باس سیریز میں دنیا بھر کے مختلف کاروباری لیڈروں کی کہانی پر نظر ڈالی گئی۔ اس میں مراقبے میں مدد دینے والی موبائل ایپ ’ہیڈسپیس‘ کے شریک بانیوں اینڈی پڈیکومب اور رچرڈ پیئرسن سے بھی بات ہوئی۔

اینڈی پڈکومبے کی زندگی کو بالکل نیا رخ المیوں کے ایک سلسلہ نے دیا۔

جب وہ 22 سال کے تھے تو وہ ایک دن لندن کے ایک پب کے باہر کھڑے تھے جب ایک نشے میں دھت ڈرائیور نے ان کے دوستوں پر گاڑی چڑھا دی جس سے ان کے دو دوست ہلاک ہوگئے۔

کچھ ماہ بعد ان کی سوتیلی بہن سائیکلنگ کرتے ہوئے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئیں اور پھر اس کے بعد ان کی ایک سابق گرل فرینڈ سرجری کے دوران ہی چل بسی۔

یہ بھی پڑھیے

’والدین کی اپنی مصروفیات، بچے نفسیاتی مسائل کا شکار‘

صحت بہتر بنانے کے چند آسان طریقے

فرائڈ زندہ ہوتے تو سیلفی کے بارے میں کیا کہتے؟

اینڈی اس وقت سپورٹس سائنس کی تعلیم حاصل کر رہے تھے لیکن اس صدمے کی وجہ سے انھوں نے تعلیم ادھوری چھوڑ دی۔ زندگی میں مکمل تبدیلی لانے کے لیے انھوں نے بدھ راہب بننے کے لیے ہمالیہ کے سفر کا فیصلہ کیا۔

انھوں نے اگلے دس سال راہب کی حیثیت سے گزارے۔ اس دوران انھوں نے پورے ایشیا کا سفر کیا اور دن میں 16 گھنٹے تک مراقبہ کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ مراقبے نے انھیں تمام تر حالات سے سمجھوتہ کرنے میں مدد دی ہے۔

اینڈی پڈیکومب

Andy Puddicombe
اینڈی نے 10 سال بطور راہب گزارے

اب 46 برس کے اینڈی کا کہنا ہے کہ ’اس (مراقبہ) نے میرے نقطہ نظر کو بدل کر رکھ دیا۔ اس نے مجھے اپنے آپ سے توجہ کم کر کے دوسروں کے لیے خوشیوں کا باعث بننا سکھایا۔‘

ان کے دوست اور خاندان کے کچھ افراد کسی حد تک حیران اور پریشان تھے۔ ’ان میں سے کوئی بھی واقعتاً نہیں جانتا تھا کہ اس سب کا مطلب کیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود وہ ناقابل یقین حد تک معاون اور حوصلہ افزا تھے۔‘

اینڈی 2005 میں مراقبے کا کاروبار شروع کرنے کی غرض سے واپس برطانیہ آگئے۔ لیکن اس وقت ان کے وطن برطانیہ میں اس عمل کو کوئی خاص پذیرائی حاصل نہیں تھی۔

وہ کہتے ہیں کہ ’کچھ لوگ تو مراقبے کی زبان کی وجہ سے ہی بدگمان ہوگئے یا اسے ہپیوں کے کرنے کا کام سمجھا۔ یہ کافی حد تک ناقابل رسائی تھا۔ لوگوں کے پاس اس کے لیے وقت نہیں تھا یا وہ ایسا کرنا نہیں جانتے تھے۔‘

لندن میں اپنی ایک چھوٹی سی نجی پریکٹس شروع کرتے ہوئے اینڈی نے زندگی سے تھک چکے پروفیشنل افراد کو سکھایا کہ روز مرہ کی زندگی میں مدد کے لیے مراقبہ کو کس طرح استعمال کیا جائے۔

آج وہ اور ان کے شریک بانی رچرڈ پیئرسن مراقبے کی مقبول ایپ ’ہیڈسپیس‘ چلاتے ہیں جو دنیا بھر میں پانچ کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ بار ڈاؤن لوڈ ہوچکی ہے اور اس کی سالانہ آمدنی 10 کروڑ ڈالر (آٹھ کروڑ 20 لاکھ پاؤنڈ) سے زیادہ ہے۔

سنہ 2005 میں رچرڈ محض ایک جدوجہد کرتے ہوئے پروفیشنل تھے جنھوں نے اینڈی کے ساتھ ملاقات کا وقت طے کیا۔ یونیورسٹی کے بعد رچرڈ لندن میں اشتہاری صنعت میں چلے گئے۔ وہ تیزی سے ترقی کی منازل طے کرتے گئے مگر اس کے ان پر منفی اثرات بھی پڑھے۔

ہیڈسپیس کے آفس کی کینٹین

Headspace
ہیڈسپیس کا لاس اینجلس میں ایک فیشن ایبل سا دفتر ہے

رچرڈ کا کہنا ہے کہ جب وہ اینڈی سے ملے تھے تو اس وقت وہ قدرے پریشان تھے۔ ’مجھے سماجی اینگزائٹی کا سامنا رہا اور یہ بہت ہی مشکل صورتحال تھی۔ میرے کوئی ایسے دوست بھی نہیں تھے جن کے ساتھ میں خود پر موجود دباؤ سے متعلق بات کرسکتا۔‘

پہلے سیشن کے بعد اندازہ ہوا کہ میرے ذہن میں کس قدر خیالات تھے اور یہ کہ میری زندگی کس قدر افراتفری کی شکار تھی۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی تھی کہ اس صورتحال سے نکلنے کا راستہ موجود تھا۔‘

ایک بار رچرڈ کو معلوم ہوا کہ وہ مراقبے سے کس قدر مستفید ہوئے تو انھوں نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ اینڈی کے کاروبار میں شریک ہوں گے اور اس پیغام کو پھیلانے میں ان کے معاون بنیں گے۔

رچرڈ کہتے ہیں کہ یہ ایک طرح سے ہنر کا تبادلہ تھا۔ ’انھوں نے مجھے مراقبہ کرنا سکھایا اور میں نے ان کے سامنے کئی تصورات پیش کیے کہ وہ کس طرح خود کو مزید نمایاں کر سکتے ہیں۔ میں نے سوچا کہ یہ شرم کی بات ہے کہ وہ اپنے کمرے میں تنہا ہی رہتے تھے۔‘

سال 2010 تک وہ برطانیہ کے مختلف علاقوں میں ایونٹس کرنے لگے تھے جہاں وہ مراقبے کے فوائد پر بات کرتے اور یہاں تک کہ گروپس کی صورت میں مراقبہ بھی کروایا جاتا۔

اس پیسے کو استعمال کر کے اور کچھ دوستوں کی مدد سے انھوں نے اس سال اپنی موبائل ایپ ’ہیڈسپیس‘ کا پہلا ورژن متعارف کروایا۔ صارفین اس ایپ کی مدد سے 10 منٹ تک مراقبے کے مختلف طریقوں سے استفادہ کر سکتے تھے۔

ہیڈسپیس ایپ

Headspace
ہیڈسپیس ایپ کے صارفین کی تعداد کروڑوں میں ہے

جلد ہی قسمت ان پر مہربان ہوگئی اور برطانوی اخبار گارڈین نے ایک مرتبہ ہفتے کے دن اپنے تمام اخباروں میں ہیڈسپیس کا کتابچہ تقسیم کیا جبکہ ورجن ایٹلانٹک نے اپنے طیاروں کے انٹرٹینٹمنٹ سسٹم میں ’ہیڈسپیس‘ کے مراقبوں کا مواد شامل کیا۔ اس سے زیادہ سے زیادہ لوگوں نے یہ ایپ ڈاؤنلوڈ کی جو آج 9.99 پاؤنڈ فی ماہ کی قیمت پر دستیاب ہے۔

اس ایپ میں آواز ادا کرنے والے اینڈی کہتے ہیں: ’ابتدائی دنوں میں جب صرف ہم لوگ ہی تھے تو کوئی بھی ہمیں مزید پیسے دینے کے لیے تیار نہیں تھا، چنانچہ ہم اپنے تمام دوستوں سے درخواست کیا کرتے۔‘

’ہمارے ایک دوست نے ریکارڈنگ سٹوڈیو مفت میں دیا، دوسرے نے ہمیں آفس مفت میں دیا۔ کچھ لوگوں کو واقعی ہمارے کام پر یقین تھا اور انھوں نے کم تنخواہ پر ہمارے لیے کام کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہم اس سب کے لیے بہت زیادہ شکرگزار ہیں۔‘

2013 میں رچرڈ اور اینڈی نے اپنا کاروبار اور اپنی رہائش لندن سے لاس اینجلس منتقل کرنے کا فیصلہ کیا جہاں اب ان کا ہیڈکوارٹر ہے۔‘

اینڈی کہتے ہیں کہ ’ایسا نہیں کہ ہمیں لندن پسند نہیں تھا۔ مگر ہم دونوں کا خواب تھا کہ ہم کیلیفورنیا میں رہیں اور ایسی زندگی گزاریں جس میں گھر و دفتر سے باہر جانے کے مواقع ملیں۔ ہمیں سرفنگ اور ہائیکنگ پر جانا پسند ہے اور یہ ہمارے خاندانوں کے لیے بھی موزوں تھا۔‘

شروع میں ’ہیڈسپیس‘ کی فنڈنگ خود ہی کی گئی تھی مگر 2014 میں انھوں نے ایپ اور اپنے کاروبار کو وسعت دینے کے لیے سرمایہ کاری حاصل کرنے شروع کی۔ اب یہ بیرونی سرمایہ کاری کی مد میں ساڑھے سات کروڑ ڈالر حاصل کر چکے ہیں مگر فرم کے اکثریتی شیئر اب بھی اینڈی اور رچرڈ کے پاس ہیں۔

کمپنی کے شریک بانیان

Headspace
رچرڈ پیئرسن اب کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو ہیں جبکہ اینڈی اب بھی خود کو شریک بانی کہلواتے ہیں

ابتدا میں تو دونوں ہی تمام کاموں میں شریک تھے مگر کمپنی جیسے جیسے بڑھتی گئی تو انھوں نے مختلف کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔ اب رچرڈ اس کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو ہیں جو پوری کمپنی اور اس کے 300 ملازمین کے انتظام و انصرام کے لیے ذمہ دار ہیں۔

اینڈی کا بنیادی کام اب بھی ایپ کو وسعت دینا اور اس کی آواز ادا کرنا ہے۔ مگر کیا کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی ان کی آواز سے انھیں پہچان لے؟

وہ کہتے ہیں کہ ’لوگ عام طور پر ایئرپورٹ یا ریسٹورینٹ میں میری آواز پہچان لیتے ہیں۔ ابھی کچھ دن پہلے میری ڈینٹسٹ کو اس بارے میں علم نہیں تھا۔ اور جب ہم نے مراقبے کے بارے میں بات شروع کی تو مجھے اندازہ ہوا کہ وہ ہیڈسپیس استعمال کرتی تھی، اور اس وقت میں اس کی آنکھوں میں دیکھ سکتا تھا کہ اسے اندازہ ہوگیا ہے۔‘

مراقبے پر کئی کتابوں کے مصنف نیل سیلگمین کہتے ہیں کہ ’ہیڈسپیس نے ڈیجیٹل دنیا میں شعوری انقلاب میں اہم کردار ادا کیا ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’ہیڈسپیس کی ذہانت یہ تھی کہ وہ مراقبے جیسی باریک اور مشکل چیز کو چھوٹی اور آسان ویڈیو، آڈیو اور دیگر طریقوں کی صورت میں پیش کرے۔ اس طرح انھوں نے صنعت کو بدل کر رکھ دیا اور عالمی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنائی۔‘

مگر ’ہیڈسپیس‘ صرف ایک ایپ نہیں ہے۔ کمپنی کے پاس 300 سے زائد کاروباری کلائنٹ ہیں جن میں گوگل، لنکڈ ان، جنرل الیکٹرک اور یونی لیور شامل ہیں۔ ہیڈسپیس ان کمپنیوں کے سٹاف اور مینیجرز کو مراقبے میں مدد دیتی ہے۔

اس کے علاوہ یہ ہارورڈ اور سٹین فورڈ جیسی امریکی یونیورسٹیوں اور برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے ساتھ مراقبے کے طبی فوائد پر بھی کام کر رہی ہے۔

بھلے ہی پہلے کی طرح 16 گھنٹے نہیں مگر اینڈی اب بھی مراقبہ کرتے ہیں۔ رچرڈ بھی اس کے لیے وقت نکالتے ہیں۔

رچرڈ کہتے ہیں کہ ’ہم دونوں روزانہ مراقبہ کرتے ہیں۔ ہم واقعی اس پر یقین رکھتے ہیں اور یہ جاننا ہماری ٹیم اور ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے والے ہر شخص کے لیے اہم ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32541 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp