صدر ٹرمپ کے مواخذے کی انکوائری: دوسرا مخبر بھی سامنے آگیا


TRUMP

ڈیموکریٹس کی سربراہی میں موجود تحقیقاتی کمیٹی کو کسی ایسے شخص سے ملنے کی خواہش ہے جس نے براہ راست اس فون کال کو کیے جاتے دیکھا ہو یا اس کے پاس زیادہ معلومات ہوں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کے کیس میں پہلے مخبر کے وکیل کا کہنا ہے کہ اس کیس میں ایک اور مخبر سامنے آیا ہے۔

وکیل مارک زید نے خبر رساں ادارے اے بی سی کو بتایا کہ دوسرا گواہ ایک خفیہ ادارے کا افسر ہے اور ان کی انسپکٹر جنرل سے بات ہوئی ہے۔

اس پیش رفت پر وائٹ ہاؤس نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

خیال رہے کہ امریکی صدر بارہا ان الزامات کو مسترد کر چکے ہیں۔

دوسرے وسل بلور (مخبر) کے کیے دعوؤں کے حوالے سے کوئی بھی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

تاہم مسٹر زید نے کہا ہے کہ اس شخص کے پاس براہ راست ان الزامات کی تفصیلات موجود ہیں جو صدر ٹرمپ کی یوکرین کے صدر کے ساتھ 25 جولائی کو کی جانے والی ٹیلی فون کال سے متعلق ہیں۔

صدر کے خلاف مواخذے کی کارروائی کی بات اس فون کال کے بعد ہوئی جو پہلے مخبر نے اگست میں دی تھی۔

جمعے کو نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ ایک دوسرا شخص بھی سامنے آنے کا سوچ رہا ہے جس کے پاس فون کال سے متعلق ’زیادہ براہ راست اطلاعات‘ ہیں۔

ابھی یہ معلوم نہیں کہ وکیل زید ہی اس کی ترجمانی کریں گے یا نہیں۔

صدر ٹرمپ کے وکیل روڈی گیولیانی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں لکھا کہ انھیں اس پر حیرت نہیں کہ ایک دوسرا شخص بھی ہے۔ انھوں نے اسے ’سیکرٹ سورس‘ کہا اور یہ بھی کہا کہ یہ سیاسی بنیادوں پر کی جانے والی انکوائری ہے۔

دوسری رپورٹ سے کیا فرق پڑے گا؟

ڈیموکریٹس کی سربراہی والی تحقیقاتی کمیٹی کو کسی ایسے شخص سے ملنے کی خواہش ہے جس نے براہ راست اس فون کال کو کیے جاتے دیکھا ہو یا اس کے پاس زیادہ معلومات ہوں۔

جو بائیڈن اور ہنٹر بائیڈن

جو بائیڈن (دائیں) کے بیٹے ہنٹر بائیڈن (بائیں) یوکرائن کی بڑی گیس کمپنی ’بوریزما‘ میں پرکشش تنخواہ حاصل کرنے والے ڈائریکٹر تھے

انھیں امید ہے کہ دوسرے شخص سے انھیں یہ معلومات مل سکتی ہیں۔

وائٹ ہاؤس کا اصرار ہے کہ اس معاملے میں اس نے کچھ نہیں چھپایا اور کال پر تحفظات سامنے آنے کے بعد ہی صدر ٹرمپ کی فون کال کا متن جاری کیا گیا تھا۔

لیکن تحقیق کرنے والوں نے کہا ہے کہ جاری ہونے والا ٹرانسکرپٹ یعنی فون پر ہونے والی گفتگو کا تحریری مواد مکمل نہیں ہے۔

انھوں نے عدالت کا حکم نامہ وزارت خارجہ کو بھجوایا ہے تاکہ اس فون کال سے متعلق مزید معلومات دی جائیں۔

سنیچر کو سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ وہ درخواست پر عمل کریں گے تاہم انھوں نے یہ شکایت بھی کی کہ ان کے عملے کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔

چار سوالات

ٹرمپ کے حوالے سے تحقیقات کیوں ہو رہی ہیں؟

مخبر نے الزامات لگائے ہیں کہ ٹرمپ نے امریکہ میں 2020 کے انتخابات کے لیے بیرون ملک سے مداخلت کی درخواست کی اور اپنے دفتر کے اختیار کو استعمال کیا۔ انھوں نے اپنے حریف جو بائیڈن کی تحقیقات کرنے کو کہا۔

کیا یہ غیر قانونی ہے؟

اگر یہ ثابت ہو جائے کہ صدر ٹرمپ نے ایسا کیا ہے تو ہاں یہ غیر قانونی ہے کہ غیر ملکی اداروں سے کہا جائے کہ وہ امریکی انتخابات کو جیتنے میں مدد دیں۔ صدر ٹرمپ کہتے ہیں کہ یہ الزام تراشی ہے اور انھوں نے کچھ غلط نہیں کیا۔

آگے کیا ہو سکتا ہے؟

اگر ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹس نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کے حق میں ووٹ دیا تو پھر ان کا سینیٹ میں ٹرائل ہو گا۔

کیا صدر کو ہٹایا جا سکتا ہے؟

سینٹ کو انھیں مجرم قرار دینے کے لیے دو تہائی اکثریت چاہیے۔ لیکن صدر ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کی سینیٹ میں اکثریت ہے اور مولر انکوائری سے یہ واضح ہو چکا ہے کہ آپ کرسی پر موجود صدر کو جرم کے الزام میں بدل نہیں سکتے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32504 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp