امریکی سفیر کو صدر کے مواخذے سے متعلق کمیٹی میں پیشی سے روک دیا گیا


گورڈن سونڈ لینڈ

کمیٹی کے چیئرمین نے مسٹر سونڈ لینڈ کو قانونی نوٹس بھجوایا تھا

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یورپی یونین میں امریکی سفیر کو صدر کا مواخذہ کرنے کی تحقیقات سے متعلق بنائی گئی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے روک دیا گیا ہے۔

گورڈن سونڈ لینڈ نے بند کمرے میں منگل کو اپنے تین سرکردہ ارکین پر مشتمل ڈیموکریٹس کی ہاؤس کمیٹی کی جانب سے سٹاف کے ہمراہ تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہونا تھا۔

کمیٹی کے چیئرمین نے مسٹر سونڈ لینڈ کو قانونی نوٹس بھجوایا تھا۔

مزید پڑھیے

صدر ٹرمپ کے مواخذے کے سلسلے میں تحقیقات شروع

یوکرین کے صدر سے متنازع گفتگو پر ٹرمپ مشکل میں

ان سے اس بارے میں پوچھ گچھ کی جانی تھی کہ آیا انھوں نے یوکرین سے صدر ٹرمپ کے حریف جوبائیڈن کے خلاف تحقیقات کے لیے کہنے میں کوئی کردار تو ادا نہیں کیا۔

یہ تحقیقات کس کے متعلق ہو رہی ہیں؟

ڈیموکریٹس کی سربراہی میں ہونے والی تحقیقات میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کیا ریپبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے صدر ٹرمپ نے یوکرین کو تقریباً چار کروڑ امریکی ڈالر امداد روک دی تھی اور یوکرین میں مسٹر جوبائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے خلاف تحقیقات کے لیے کہا۔ وہ یوکرین میں توانائی کے شعبے میں کام کرتے ہیں۔

25 جولائی کو صدر ٹرمپ نے یوکرینی ہم منصب سے کہا کہ وہ سابق امریکی نائب صدر جو آئندہ انتخابات میں ڈیموکریٹس کے مرکزی امیدوار بھی ہیں کی تحقیقات کریں۔

اس فون کال پر مخبر نے تحفظات کا اظہار کیا اور ایوان نمائیندگان میں ڈیموکریٹک لیڈر نے سپیکر نینسی پلوسی سے بات کی جھنوں نے گذشتہ ماہ مواخذے کی رسمی کارروائی کا اعلان کیا۔

مواخذہ وہ کارروائی ہے جس میں کانگرس صدر کو ان کے عہدے سے ہٹا سکتی ہے۔

مسٹر سونڈ لینڈ نے کہا ہے کہ انھیں امریکی محکمہ خارجہ نے منگل کی صبح حکم دیا تھا کہ وہ کانگرس کے سامنے جوابدہی کے لیے پیش نہ ہوں۔

ان کے وکیل رابرٹ لسکن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘سفیر سونڈ لینڈ اس بات پر سختی سے یقین رکھتے ہیں کہ انھوں نے ہمیشہ امریکہ کے مفاد میں کام کیا ہے اور وہ کمیٹی کے سامنے تمام سوالات کے مکمل طور پر سچائی کے ساتھ جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

اٹارنی کا کہنا ہے کہ مسٹر سونڈ لینڈ ‘ گہری مایوسی’ کا شکار ہیں کیونہ انھیں اس پیشی کے لیے برسلز سے واشنگٹن تک کا سفر کرنا پڑا۔

وزارت خارجہ، انٹیلیجس اور نگران کمیٹیوں کی جانب سے سیاسی سطح پر مقرر کیے جانے والے نمائندے کو منگل کو سوالات کے جواب دینے کے لیے پیش ہونا تھا۔

صدر ٹرمپ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ سونڈ لینڈ ’کینگرو کورٹ‘ کے سامنے پیش ہو رہے ہیں۔

انٹیلیجنس کمیٹی کے چیئرمین ایڈم سکف نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ سفیر کی جانب سے پیغمات یا ای میلز بھجوائی گئی تھیں اور ان کا انکوائری سے گہرا تعلق ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ وہ بات چیت وزارت خارجہ کو بھجوائی گئی جسے انھوں نے چھپایا ہے۔

کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار نے کہا ہے کہ ‘اس عینی شاہد کو پیش کرنے میں ناکامی اور ان دستاویزات کو پیش کیے جانے میں ناکامی کو ہم اس بات کا ایک اضافی اور مضبوط ثبوت سمجھتے ہیں کہ کانگرس کو آئینی کردار ادا کرنے کی راہ میں رکاوٹیں ہیں۔‘

لیکن ریپبلکن جماعت کے رہنما جم جارڈن کا کہنا ہے کہ انھیں اندازہ ہے کہ وزارت خارجہ نے کیوں سونڈ لینڈ کو کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے روکا ہے کیونکہ انکوائری ‘غیر مصنفانہ اور تعصب پر مبنی ہے۔

سونڈ لینڈ کے پیغامات میں کیا لکھا ہے؟

مسٹر سونڈ لینڈ کے وہ پیغامات جنھیں گذشتہ ہفتے منظر پر لایا گیا تھا میں میں وہ ایک امریکی سفارتکار ہے ساتھ ان کوششوں پر گفتگو کر رہے تھے جن میں یوکرین کے رہنماؤں کو جوبائیڈن سے تحقیقات کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

ایک پیغام میں وہ سینئر امریکی سفیر بل ٹیلر سے پیغام میں امریکی امداد کے ساتھ شرائط ہیں اور یوکرین کے صدر کے وائٹ ہاؤس میں دعوت پر سوالات کرتے ہیں۔

PHONE CALL

سونڈ لینڈ کہتے ہیں کہ ان کی بات چیت فون پر جاری رہی۔

گورڈن سونڈ لینڈ کون ہیں؟

سونڈ لینڈ ہوٹلنگ کے کاروبار سے منلسک ہیں اور انھوں نے ریپبلکن صدر کی کمیٹی کے افتتاح پر 10 لاکھ امریکی ڈالر امداد دی تھی۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ان کا سفارتکاری کا کوئی تجربہ نہیں ہے اور صدر ٹرمپ نے مئی میں انھیں سفیر کا عہدہ دیا۔

وہ طویل عرصے تک ریپبلکن پارٹی سے ہی منسلک رہے ہیں تاہم 61 سالہ سونڈ لینڈ نے سنہ 2003 میں ڈیموکریٹس کے اوریگن میں گورنر کی ٹیم میں سنہ 2003 میں کام کیا تھا۔

سنہ 2016 میں وہ بش کے حامی اور ٹرمپ کے ناقد تھے وجہ ٹرمپ کی غیر قانونی امیگریشن سے متعلق اقدامات تھے

تاہم جب ٹرمپ کو کامیابی ملی تو انتخابات کے نتائج کے بعد وہ ٹرمپ کے حامی بن گئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp