ٹرمپ کا مواخذہ: وائٹ ہاؤس کا انکار، ایوان نمائندگان کیا کر سکتا ہے؟


ٹرمپ

ایوان نمائندگان کے ساتھ تعاون نہ کرنے صدر ٹرمپ پر انصاف کی راہ میں رکاوٹ کا الزم لگ سکتا ہے

امریکی صدر کے دفتر، وائٹ ہاؤس نے امریکی ایوان نمائندگان میں ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والی سپیکر کی جانب سے صدر ٹرمپ کے مواخذے کے لیے تحقیقات میں تعاون سے صاف انکار کر دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس یورپ میں امریکی سفیر کو بھی ایوان نمائندگان کی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے منع کر چکا ہے۔ صدر ٹرمپ کا موقف ہے کہ امریکی سفارت کار ‘کینگرو کورٹ’ کے سامنے نہیں پیش ہوں گے۔

ماضی میں دو امریکی صدرو، اینڈریو جانسن اور بل کلنٹن کے خلاف مواخذے کی کارروائی ہوئی جبکہ تیسرے صدر رچرڈ نکسن مواخذے کی کارروائی شروع ہونے سے پہلے ہی مستعفی ہو گئے تھے۔ امریکہ کی تاریخ میں کسی بھی صدر کو مواخذے کی کارروائی کے نتیجے میں عہدہ چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا گیا۔

صدر ٹرمپ کے خلاف شروع ہونے والی انکوائری میں نئی روایات جنم لے رہی ہیں۔ یہ پہلا موقع ہو گا جب صدر نے ایوان نمائندگان کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیئے

صدر ٹرمپ کا مواخذہ کیسے ہو پائے گا؟

یوکرین کے صدر سے متنازع گفتگو پر ٹرمپ مشکل میں

امریکی جمہوری نظام کے ماہرین کی نظر میں صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی کی کامیابی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اگر ایوان نمائندگان جہاں ڈیموکریٹ پارٹی کو واضح اکثریت حاصل ہے، وہاں سے مواخذے کی قرار دادا منظور ہو بھی جاتی ہے، تو مواخذے کی کارروائی سینیٹ کو کرنی ہے، جہاں ریپبلکن پارٹی کو اکثریت حاصل ہے۔

صدر کے مواخذے کے لیے ضروری ہے کہ دو تہائی ممبران اس کی حمایت میں ووٹ ڈالیں جس کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے اور اس طرح یہ کارروائی وہیں رک جائے گی۔

ماہرین کی رائے میں وائٹ ہاؤس کی جانب سے ایوان نمائندگان کے ساتھ تعاون نہ کرنے کا فیصلہ امریکی صدر کے لیے دوسرے مسائل کو جنم دے سکتا ہے جن میں انصاف کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کرنے کا الزام لگ سکتا ہے۔

جو ہائڈن، ہنٹر بائڈن

صدر ٹرمپ کے خلاف انکوائری اس الزام کے گرد گھومتی ہے کہ صدر ٹرمپ نے یوکرین کے صدر پر دباؤ ڈال کر اپنے ممکنہ سیاسی حریف کے بیٹے کے خلاف انکوائری شروع کرانے کی کوشش کی ہے جس کا ان کو اگلے صدارتی انتخابات میں فائدہ ہو سکتا ہے۔

صدر ٹرمپ نے مبینہ طور پر یوکرین کے صدرسے مطالبہ کیا کہ ڈیموکریٹ پارٹی کے ممکنہ امیدوار جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن جو ایک یوکرینی گیس کمپنی بریزما کے بورڈ آف ڈائریکٹر پر تھے، کے خلاف انکوائری شروع کرے۔

ڈیموکریٹ پارٹی اس بیانیے کو آگے بڑھا رہی ہے کہ صدرٹرمپ نے پہلا انتخاب روس کی مدد سے جیتا اور اگلا صدارتی انتخاب تیرہ ماہ بعد ہونے والا ہے ، اس میں کامیابی کے لیے ایک اور ملک کو ملوث کرنا چاہ رہے ہیں۔

ڈیموکریٹ پارٹی کے ممکنہ صدارتی امیدواروں میں سب سے ایک جو بائیڈن نے 26 ستمبر کو کہا:’ یہ میرے بارے میں نہیں ہے، یہ وہ طریقہ ہے جسے صدر نے انتخابات کو ہائی جیک کرنے کے لیے استعمال کیا، تاکہ ہم ان مسائل پر توجہ نہ دے سکیں جو ہماری زندگیوں کو متاثر کر رہے ہیں۔’

ایوان نمائندگان کی جانب سے مواخذے کے لیے انکوائری کو شروع ہوئے ابھی صرف دو ہفتے ہی گزرے ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ امریکہ ایک آئینی بحران کی جانب بڑھنا شروع ہو چکا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے وکیل نے ایوان نمائندگان کو آٹھ صفحات پر محیط ایک خط تحریر کیا ہے جب کا لب لباب کچھ یوں ہے: نہ تو وائٹ ہاؤس سے کوئی انکوائری کے سامنے پیش ہوگا، نہ دستاویزات حوالے کریں گے اور نہ ہی تعاون ہو گا۔

وائٹ ہاؤس کے وکیل نے اپنے جواب میں انکوائری کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھاتے ہوئے اسے ‘غیرآئینی’ عمل قرار دینے کی کوشش کی ہے۔

نینسی پلوسی

البتہ ڈیموکریٹس کا موقف ہے کہ آئین صرف ایوان نمائندگان کو ہی صدر کے خلاف مواخذے کی کارروائی شروع کرنے کی اجازت دیتا ہے اور وہ اس کارروائی کو جاری رکھیں گے۔

اب جب وائٹ ہاؤس نے ایوان نمائندگان کی انکوائری کے ساتھ تعاون سے انکار کر دیا ہے، ڈیموکریٹ پارٹی کے پاس آپشنز ہیں کیا؟

  • ڈیموکریٹ ممبران صدر دفتر کی طرف سے عدم تعاون کو ’انصاف کی راہ میں رکاوٹ‘ قرار دے کر اسے مواخذے کی کارروائی کا حصہ بنا سکتے ہیں۔
  • ڈیموکریٹ پارٹی وائٹ ہاؤس کے ‘غیر واضح’ مطالبات کو مان کر وائٹ ہاؤس کو تعاون پر مائل کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں،
  • یا پھر عدالتی حکم کے ذریعے وائٹ ہاؤس کو تعاون پر مجبور کر سکتے ہیں۔

قانونی ماہرین کے مطابق ڈیموکریٹ پارٹی کی طرف سے عدلیہ کو اس سیاسی دلدل میں پھنسانے کی کوششیں کامیاب ہونے کے امکانات کم ہیں کیونکہ عدالتیں روایتی طورپر دو سیاسی دھڑوں میں جاری جنگ میں ملوث ہونے سے کتراتی ہیں۔

شمالی امریکہ میں بی بی سی کے نمائندے اینتھونی زرچر کے مطابق امریکہ میں صدارتی مواخذے کی انکوائری میں نئی نئی روایات جنم لے رہی ہیں اور دونوں فریق اس کو مانتے ہیں کہ امریکی صدارت اور قانون کی حکمرانی داؤ پر ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp