وزیراعظم اور ارمی چیف کا کامیاب دورہ چین


پاکستان مشکل معاشی حالات سے نکل آیا ہے اور اس حوالے سے چین کے مالی تعاون کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔ چین نے کبھی بھی پاکستان کی مدد کے عوض کسی ایسی چیز کا مطالبہ نہیں کیا جو پاکستان کے قومی مفاد کے خلاف ہو اور اس نے پاکستان کی مدد بغیر کسی شرط کے کی ہے۔ دورے کے دوران کئی معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط ہوں گے۔ پاکستانی وزیر اعظم اور چینی صدر کی ملاقات کے دوران کشمیر کے معاملے پر گفتگو۔ پاک چین وزرائے اعظم دونوں ملکوں کے درمیان متعدد معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط کریں گے۔

ارمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سرکاری دورے پر، ارمی چیف وزیراعظم عمران خان کی چینی صدر اور وزیراعظم سے ملاقاتوں میں ساتھ تھے۔ اس دوران معیشت اور اقتصادیات کے ساتھ مسئلہ کشمیر بھی زیر بحث ائے۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتِ حال، علاقائی سیکیورٹی، دو طرفہ تعلقات اور خطے کی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات میں ارمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیرِ ریلوے شیخ رشید، وفاقی وزیر خسرو بختیار، مشیرِ تجارت بھی موجود تھے۔ بہت سی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے، چین کے ساتھ تعلیم، معذور افراد کی فلاح و بہبود اور نارکوٹکس کنٹرول سے متعلق بھی ایم او یوز پر دستخط کیے گئے۔ پاکستانی وفد سے چین کی توانائی، تعمیرات، ریئل اسٹیٹ، تعمیراتی سامان، کیمیکل فائبر، کان کنی، ای کامرس اور انٹیلی جنٹ مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے سربراہان نے ملاقات کی۔

پاکستان ریلوے کی ترقی میں چین بنیادی کردار ادا کر رہا ہے۔ پاکستان اور چین نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت اربوں ڈالر کے ایم ایل۔ ون منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے۔ پاکستان ریلوے کے لئے ایک اہم منصوبہ ہے۔ یم ایل ٹو (فاسٹ ٹرین) منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ بھی اپنے چینی ہم منصب کو فراہم کی ہے۔ اگلے 3۔ 4 سالوں میں ایم ایل ون کی تکمیل کے بعد تیز رفتار ٹرین منصوبے پر جلد کام شروع کرنے کا ارادہ کر رہے ہیں۔

ایم ایل ون کی تکمیل کے بعد، اس کی رفتار 65۔ 105 کلومیٹر فی گھنٹہ سے بڑھ کر 120۔ 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوجائے گی، 2025 تک مال بردار نقل وحمل 6 سے 35 ٹن تک بڑھ جائے گی۔ کراچی سے پشاور تک ریلوے ٹریک کی لمبائی تقریبا 1800 کلومیٹر ہوگی اور نیا سگنلنگ سسٹم لگایا جائے گا۔ نئے ٹریک پر کوئی کراسنگ نہیں ہوگی۔ ایم ایل ون منصوبے کی تکمیل کے بعد ریلوے کے تمام موجودہ کراسنگز کو ختم کردیا جائے گا۔ ایم ایل ون کے تحت گوادر سے مستونگ اور بسیما سے جیکب ا؟ باد تک ریلوے لائن اپ گریڈ کی جائے گی، حویلیاں سے خنجراب تک نئی ریلوے لائن بچھائی جائے گی جس کی مجموعی مالیت 8.2؟ ارب ڈالرز ہے اور یہ پانچ سال کے دوران تین پیکیجز میں فراہم کی جائے گی۔ ایم ایل ون منصوبے کو مرحلہ وار تین فیز میں مکمل کیا جائے گا۔ ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو روزگار ملے گا۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ موجودہ وقت چین کے تجربات سے سیکھنے کا ہے، چین نے اپنی غلطیوں سے سبق سیکھا، چین کا غربت پر قابو پانا قابلِ تقلید عمل ہے۔

ارمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے چین میں پیپلز لبریشن ارمی کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا ہے جہاں انہیں گارڈ ا؟ ف انر پیش کیا گیا، انہوں نے چینی فوجی قیادت سے ملاقاتیں کیں۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پیپلز لبریشن ا؟ رمی کے کمانڈر گراونڈ فورسز جنرل ہان ویگو کے علاوہ سینٹرل ملٹری کمیشن کے وائس چیئرمین سے بھی ملاقات کی۔ دورہ چین کے اختتام پر پاک چین مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ اعلامیے کے مطابق ”چینی قیادت نے پاکستان کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے پاکستان سے یکجہتی کا اعادہ کیا، پاکستان نے ون چائنا پالیسی کے عزم کو دہراتے ہوئے ہانگ کانگ کے معاملات کو چین کا اندرونی معاملہ قرار دیا ہے۔

چین کی طرف سے مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی قرادادوں، یواین چارٹر اور دوطرفہ معاہدوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کشمیر کی صورت حال کو پیچیدہ بنانے والی کسی بھی یک طرفہ کارروائی کی مخالفت کی گئی ہے۔ پاکستان اور چین نے دو طرفہ اسٹریٹجک تعاون کو مزید مضبوط کرنے اور ایک دوسرے کے اہم مفادات پر حمایت کرنے کا اعادہ کیا۔ پاکستان نے زور دیا کہ ہانگ کانگ کے بارے میں تمام ممالک بنیادی اقدار اور عدم مداخلت کے بین الاقوامی قانون پر عمل کریں، پاکستان کی جانب سے چینی قیادت کو مقبوضہ کشمیرکی صورتحال کے حوالے سے اگاہ کیا گیا۔

پر امن، مستحکم اور خوشحال جنوبی ایشیا تمام فریقوں کے مشترکہ مفاد میں ہے، فریقین کو خطے میں تنازعات برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر حل کرنے چاہیں۔ دونوں ملکوں کے رہنماؤں نے دوطرفہ دفاعی تعاون کا جائزہ لیا، فوجی مشقوں اور تربیتی تعاون کے شعبوں میں تعاون مزید مضوط کرنے پر اتفاق کیا۔ پاکستان اور چین نے ا ہلکاروں کے تبادلے، ساز و سامان اور ٹیکنالوجی تعاون کو بھی مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ سی پیک اتھارٹی سی پیک منصوبوں پر تیزی سے عمل درا؟

مد کا جائزہ لینے کے لیے بنائی گئی، سی پیک کا دوسرا مرحلہ پاکستان کی صنعتی، سماجی و معاشی ترقی کو فروغ دے گا، گوادر پورٹ کو مختلف سہولیات کی منظوری دے دی گئی ہے، دونوں ملکوں نے سی پیک کی تیزی سے تکمیل کے عزم کا اظہار کیا۔ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، دونوں ممالک نے دہشت گردی کی ہر شکل اور قسم کے خلاف لڑنے کے عزم کا اعادہ کیا، چین نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں اور قربانیوں کی تعریف کی۔ ”

چین کی خواہش تھی کہ صدر شی جن پنگ کے دورہ بھارت سے پہلے پاکستان اور چین ایک دوسرے کو اعتماد میں لیں۔

چینی صدر شی جن پنگ 11 اور 12 اکتوبر کو دو روزہ دورے پر انڈیا جارہے ہیں۔ اس سے قبل چین نے انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ختم کیے جانے پر کہا تھا کہ انڈیا کو جموں و کشمیر کی حیثیت سے کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کرنی چاہیے۔ پاکستان اس معاملے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے گیا تو وہاں بھی اسے چین کی حمایت حاصل ہے۔ پاکستان میں چین کے سفیر یاؤ جِنگ نے کہا تھا کہ چین تنازع کشمیر پر پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ وزیراعظم کا دورہ پاک چین معاشی اور تجارتی تعلقات مزید مضبوط کرے گا۔ چین ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).