مولانا صاحب کا قریشی سیٹھ


سنا ہے سیٹھ اتنے زور سے بلبلا اٹھے ہیں۔ کہ ایوانوں میں ذلزلہ آ رہا ہے۔ تبدیلی کے بادل سمٹ رہے ہیں۔ طوفان میں کشتی کو سنبھالنے والے ناخدا کو کشتی سے دور کیا جا رہا ہے۔ اور تو اور کسی نے یہ بھی بے پر کی آڑائی ہے۔ کہ قریشی سیٹھ کو وڈے وزیر بنانے کی تگ و دو ہو رہی ہے۔ اور ان کو وڈے وزیر بنانے کے لئے مولانا صاحب کے مجاہدے بھرے حلقے کا پرنور آغا‌ز ہو رہا ہے۔ مراد پانے پر یقینا قریشی سیٹھ اپنے لنگر کے حلو ے سے مولانا صاحب کی خوب خاطر تواضع کر سکتے ہیں۔

چلیں ہم مان لیتے ہیں۔ کہ مولانا صاحب قریشی سیٹھ کو وڈے وزیر بنانے کے درپے ہیں۔ اور قریشی سیٹھ بھی منزل مراد پانے کے لئے ہاتھ پا‍‏وں مار رہے ہیں۔ پر باقی سیٹھ کیوں اتنے بلبلا اٹھے ہیں؟ کسی ناہنجار کیڑے مکوڑے نے بکواس کی۔ جی شاید بعضوں کو کتے نہلانے کے لئے مزدور رکھنے کا خرچہ کم پڑ رہا ہے۔ کسی بے سرے منچلے نے گا تے ہوئے حاکم وقت کو دہائی دی۔

تجھے واسطہ خدا کا سیٹھ کو سنبھال ذرا

تو اسے کھلا پلا میری جان کا وبال کر

یہ تجھے کیا پڑی ہے آخر لنگر کی جناب

کچھ سیٹھ کے شباب کا کباب کا خیال کر

یہ گاتے ہوئے اس نے فٹ پاتھ کے قریب کچرے کے ڈھیر سے ر‌‍زق تلاش کرتے ہوئے بچوں پر ایک طائرانہ نگاہ ڈالی۔ اور ہوں ہاں کرتے ہوئے منہ میں بڑبڑایا ”ہوں ہوں سیٹھ بھی بلبلاتا ہے واہ رے واہ“۔ سیٹی کی دھن بدلی۔ اور بچوں کے کانوں میں آواز گونجنے لگی۔ اپنا وقت بھی آئے گا۔ سالا اپنا وقت بھی آئے گا۔

پر میرا ذہن چکرانے لگا۔ کہ مولانا صاحب تو منبر و محراب کے سجادہ نشین لگتے ہیں۔ ان کا تو بظاہر خاکسار صاحب اور سیٹھ دونوں سے دور دور کا بھی واسطہ نہیں۔ وہ تو مظلوم مظلوم کی آوا زیں لگاتے ہوئے نہ تھکنے والے عزائم کے لگتے تھے۔ ان کو قریشی سیٹھ کی کرسی کی اتنی فکر کیوں لاحق ہو رہی ہے؟ ۔ اس بھید کا راز تو اللہ ہی جانتا ہے۔ یا مولانا صاحب کے مشیر اور رفیق درویش، پر ان کو تو غالبا مولانا صاحب نے خانقاہ کی راہ دکھا دی ہے۔

پھر ذہن میں اچانک بجلی سی کوندی۔ اور ایک شیطانی اندیشہ وارد ہوا۔ کہ مولانا صاحب کو سیٹھ سے زیادہ کشتی کو طوفان میں لنگر انداز کرنے والے کی پریشانی ہو رہی ہے۔ کہ بندہ لنگر لنگر کھیلتے پکا ناخدا ہی نہ بن جائے۔ اور شیطان کے کان بہرے ہو، اگر جناب ناخدا صاحب کو بحر سیاست کے بیچوں بیچ یونہی کوئی شرارت سوجھی اور مولانا صاحب کو نیچے اترنے کا حکم دیا تو پھر تو وہ بحر سیاست کے تلاطم خیز موجوں میں تیرنے سے رہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).