نواز شریف نے آزادی مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا


نواز

جسمانی ریمانڈ ملنے کے بعد نواز شریف کو نیب لاہور آفس منتقل کر دیا گیا

پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کی احتساب عدالت میں آج پیشی کے موقعے پر میڈیا سے گفتگو میں نواز شریف نے آزادی مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جتنے مرضی ہتھکنڈے استعمال کر لیں نہ پہلے جھکے، نہ اب جھکیں گے۔‘ نواز شریف نے واضح کیا کہ شہباز شریف کو مارچ میں شرکت کے لیے تحریری طور پر آگاہ کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو چودھری شوگر ملز کے ذریعے منی لانڈرنگ کے الزام کی تفتیش کے لیے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا ہے۔

جمعے کے صبح نیب نے نواز شریف کو منی لانڈرنگ کے الزام میں کوٹ لکھپت جیل سے گرفتار کر کے لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا۔

نیب کے وکیل حافظ اسد اللہ کی استدعا پر جج امیر محمد خان نے چودھری شوگر ملز کے ذریعے منی لانڈرنگ کے الزامات کی چھان بین کے لیے نواز شریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔

جسمانی ریمانڈ ملنے کے بعد نواز شریف کو نیب لاہور آفس منتقل کر دیا گیا.

خیال رہے کہ مریم نواز کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات پر کارروائی کے دوران نیب کے وکیل حافظ اسد اللہ اعوان نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ انھیں اس معاملے میں نواز شریف سے تفتیش کرنا ضروری ہے۔

نواز شریف کو ان کے وزارت عظمیٰ سے ہٹنے کے بعد پہلی مرتبہ نیب نے تفتیش کے لیے تحویل میں لیا ہے.

جمعے کی صبح ہی جوڈیشل کمپلیکس کو آنے والے راستوں کو کنٹینروں کے ذریعے بند کر دیا گیا تھا۔

نواز شریف کی پیشی کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما صبح سویرے ہی جوڈیشل کمپلیس پہنچ گئے۔ سب سے پہلے آنے والوں میں آصف کرمانی اور مریم اورنگزیب شامل تھیں اور یہ سلسلہ نواز شریف کی آمد تک جاری رہا۔

کمرہ عدالت میں رش کی وجہ سے درجہ حرارت بڑھ گیا جس کی وجہ سے حبس ہو گیا اور نواز شریف کو روسٹرم تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

نواز

سابق وزیرِ اعظم نے شکایت کی کہ جیل میں نیب سے ملاقات سے قبل اپنے وکیل سے ملاقات کے لیے کہا تھا لیکن ملاقات نہیں کرائی گئی

کمرہ عدالت میں آمد کے موقع پر کارکنوں نے ’وزیر اعظم نواز شریف‘، ’شیر شیر‘ اور’ووٹ کو عزت دو‘ کے نعرے لگائے۔

سماعت کے دوران نواز شریف اپنے وکلا کے ساتھ لگ بھگ ڈیڑھ گھنٹے تک روسٹرم پر کھڑے رہے۔

نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ ’انھوں نے ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی اور اگر کرپشن ثابت ہو جائے تو وہ سیاست سے دستبردار ہو جائیں گے.‘

سابق وزیرِ اعظم نے شکایت کی کہ جیل میں نیب سے ملاقات سے قبل اپنے وکیل سے ملاقات کے لیے کہا تھا لیکن ملاقات نہیں کرائی گئی.

سماعت کے دوران نواز شریف اپنے وکیل امجد پرویز ملک کو کاغذ کے ٹکڑے پر لکھ کر ہدایات دیتے رہے.

شہباز

نواز شریف نے واضح کیا کہ شہباز شریف کو مارچ میں شرکت کے لیے تحریری طور پر آگاہ کر دیا ہے

مریم نواز اور ان کے چچا زاد بھائی یوسف عباس پہلے ہی منی لانڈرنگ کے الزام میں نیب کی تحویل میں رہ چکے ہیں. نواز شریف کو اُسی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا جہاں مریم نواز کو پیش کیا گیا تھا۔

نواز شریف کے بقول سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے انھیں ہدف بنانے کے لیے نیب بنائی تھی۔ سابق وزیراعظم نے افسوس کا اظہار کیا کہ نیب مسلم لیگ (ن) اور حزبِ اختلاف کے خلاف استعمال ہو رہی ہے.

نواز شریف کے مطابق اُن پر جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ بے بنیاد ہیں. جب کچھ نہیں ہوتا تو سب ان کے خاندان کے کاروبار کی طرف آ جاتے ہیں.

نواز شریف اپنے خاندان کے چوتھے رکن ہیں جنھیں لاہور کے جوڈیشل کمپلیکس میں قائم احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ہے. اس سے قبل ان کے بھائی شہباز شریف، بیٹی مریم نواز، دونوں بھتیجوں حمزہ شہباز اور یوسف عباس کو جسمانی ریمانڈ کے لیے پیش کیا گیا تھا۔

نواز شریف کے وکیل امجد پرویز ملک نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کو بلاجواز قرار دیا. انھوں نے نشاندہی کی کہ ’ماضی میں جے آئی ٹی نے بھی نواز شریف کے حوالے سے

تفصیلی تحقیقات کیں تاہم انھوں نے بھی چودھری شوگر ملز کے بارے میں کوئی اعتراض نہیں اٹھایا تھا.‘

کیپٹن ریٹائرڈ صفدر جوڈیشل کمپلیکس میں اپنے سسر نواز شریف کے ساتھ ساتھ رہے۔ نواز شریف کے داماد عدالت میں شور کرنے والوں کو ہاتھ سے اشارہ کے ساتھ خاموش رہنے کی ہدایت دیتے رہے۔

جوڈیشل کمپلیکس کی عمارت قومی اسمبلی کے اسی حلقے میں واقع ہے جہاں سے سنہ 2013 میں نواز شریف منتخب ہوئے اور پھر عدالتی فیصلے پر ان کی نااہلی کے بعد ان کی بیگم کلثوم نواز بھی منتخب ہوئیں۔

نوازشریف کو دیکھنے کے لیے مسلم لیگ ن کے رہنما اور ارکان اسمبلی میز پر کھڑے ہو گئے جس سے ایک میز ٹوٹ گئی جبکہ کمرہ عدالت کے دروازے کو بھی جزوی نقصان پہنچا۔

کمرہ عدالت میں مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنماؤں پرویز رشید، محمد زبیر، طارق فضل چوہدری، محسن رانجھا، احسن اقبال، امیر مقام اور طلال چودھری کے علاوہ خواتین ارکان اسمبلی اور رہنما موجود تھے جبکہ نواز شریف کے حمایتی وکلا کی قیادت نصیر بھٹہ رفاقت ڈوگر، رانا اسد اللہ خان، شبنم گواریہ، راجہ خرم اور شریف جوئیہ کر رہے تھے۔

سماعت کے دوران ایک وکیل بھی بے ہوش ہو گئے جنھیں ریسکیو اہلکاروں نے طبی امداد دی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل نواز شریف کے خلاف تین ریفرنسوں میں فیصلے سنائے گئے جن میں سے دو ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں ان کو سزا ہوئی اور فلیگ شب ریفرنس میں انھیں بری کر دیا گیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32489 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp