امن نوبل انعام ایتھوپیا کے وزیرِاعظم آبی احمد کے نام


آبی احمد

سنہ 2019 کا نوبل انعام برائے امن ایتھوپیا کے وزیرِاعظم آبی احمد کو اپنے بدترین دشمن ملک ایریٹیریا کے ساتھ گزشتہ برس امن قائم کرنے کی وجہ سے دیا جا رہا ہے۔

انھیں ’امن قائم کرنے اور بین الاقاوامی تعلقات میں بہتری پیدا کرنے‘ کے لیے امن کا انعام دیا جا رہا ہے۔

آبی احمد کے امن معاہدے سے اتھیوپیا اور ایریٹریا کے درمیان 1998 سے 2000 تک ہونے والی جنگ کے بعد 20 سال تک جاری رہنے والے فوجی جمود کا خاتمہ ہوا۔

انھیں اوسلو میں سنہ 2019 کے لیے 100ویں امن نوبل انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے اور وہ یہ انعام اس برس دسمبر میں وصول کریں گے۔

نوبل امن انعام کے ساتھ نوے لاکھ سویڈش کورونا بھی دیے جاتے ہیں جو کہ نو لاکھ امریکی ڈالر کے برابر بنتے ہیں۔

اس مرتبہ کُل 301 ناموں کو نوبل انعام برائے امن کے لیے نامزد کیا گیا تھا جن میں 223 شخصیات تھیں جبکہ 78 تنظیموں کے نام تھے۔

اس مرتبہ نوبل امن انعام کے بارے میں کافی قیاس آرائیاں کی جا رہیں تھیں۔ آب و ہوا میں تبدیلی کے خلاف مہم چلانے والی نوجوان کیمپینر اور طالب علم گریٹا تھنبرگ اس انعام کے لیے پسندیدہ شخصیت سمجھی جا رہی تھیں۔

گریٹا تھنبرگ نے آب و ہوا کے تحفظ کے لیے دنیا بھر میں ایک ایسی تحریک پیدا کی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف یہ موضوع پھر سے مرکزی حیثیت حاصل کر گیا ہے بلکہ نئی نسل کے نوجوانوں میں بھی ماحول کے بارے میں بیداری پیدا ہوئی ہے۔ گریٹا تھنبرگ نے گزشتہ برس ’زیرو کاربن اخراج کرنے والی‘ کشتی میں بحرِ اوقیانوس عبور کیا۔ اس کے علاوہ گریٹا نے یورپی یونین کے ارکان اور امریکی کانگریس کے ارکان سے ماحول کو تحفظ دینے کی ضرورت پر مباحثے کیے۔

نوبل فاؤنڈیشن کے قواعد و ضوابط کے مطابق، نامزدگی کی شارٹ لسٹ تک پہنچنے والوں کے نام آئندہ پچاس برس تک شائع نہیں کیے جا سکیں گے اسی لیے فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ رہ جانے والے ناموں کے بارے میں اندازے ’محض قیاس آرائی‘ ہوگی۔

آبی احمد نے کا کام کیا ہے؟

سنہ 2018 میں اپریل کے مہینے میں ایتھوپیا کا وزیرِاعظم بننے کے بعد آبی احمد نے اپنے ملک میں لبرلزم کو پھیلانے کے لیے بے انتہا اصلاحات کا اعلان کیا اور اس ملک کے سخت گیر قدامت پسند معاشرے کو مکمل طور پر جھنجوڑ دیا۔

انھوں نے ہزاروں کی تعداد میں سیاسی قیدیوں کو رہا کیا اور سیاسی مخالفین کو ملک واپس آنے کے لیے عام معافی کا اعلان کیا۔ لیکن ان کا سب سے بڑا کام اپنے بدترین دشمن ہمسائے ملک کے ساتھ دو دہائیوں سے جاری تنازعے کو طے کر کے کشیدگی کا خاتمہ تھا۔

لیکن ان کی اصلاحات کی وجہ سے ایتھوپیا میں دبی ہوئی نسلی کشیدگی کو ابھرنے کا موقعہ ملا جس کی وجہ سے 25 لاکھ افراد بے گھر ہوئے۔

آبی احمد کو انعام کیوں دیا گیا؟

ناروے کی نوبل کمیٹی نے، جو نوبل انعام کے بارے میں فیصلے کرتی ہے، ایک بیان میں کہا ہے کہ آبی احمد کو یہ انعام ’ایریٹیریا کے ساتھ تانزع طے کرنے کے لیے ان کے فیصلہ کن اقدامات‘ کی وجہ سے دیا گیا ہے۔

بیان کے مطابق،’انھیں انعام دیے جانے کے یہ مقصد بھی ہے کہ ایتھوپیا اور مشرقی اور شمالی افریقہ میں امن کے قیام کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کی کوششوں کو تسلیم کیا جائے۔‘

’امن کا قیام ایک فریق کی وجہ سے نہیں ہوتا ہے۔ جب وزیرِاعظم ابی احمد نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا تو دوسری جانب سے صدر افورقی نے ان کا ہاتھ تھام لیا اور اس طرح ان دو ملکوں کے درمیان امن قائم کرنے کا ماحول بنا۔ نارویجین نوبل کمیٹی کو امید ہے کہ ان دونوں ملکوں کے درمیان امن معاہدے سے ایتھوپیا اور اریٹیریا کے تمام لوگوں کو فائدہ پہنچے گا۔‘

ابی احمد کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’اس انعام سے اتحاد، تعاون اور باہمی بقا کے ان نظریات کو تقویت ملتی ہے جن کے وزیرِاعظم ہمیشہ سے چیمپئین رہے ہیں۔‘

امن نوبل ابی احمد

بارود کے موجد الفریڈ نوبل کا سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں مجسمہ

اس کا پس منظر کیا ہے؟

آبی احمد ایتھوپیا کے جنوب کے ایک علاقے جیما زوہن میں سنہ 1976 میں ایک أورومو نسل کے مسلم باپ اور ایک أمهرة نسل کی مسیحی ماں کے ہاں پیدا ہوئے۔

انھوں نے کافی تعلیم حاصل کی، ان کے پاس کئی ایک ڈگریاں ہیں اور ادیس ابابا یونیورسٹی سے امن اور سیکیورٹی کے موضوع پر پی ایچ ڈی کی ڈگری ہے، جبکہ لندن کی یونیورسٹی آف گرینچ سے قیادت کی تبدیلی کے موضوع پر ایک ماسٹرزکی ڈگری بھی ہے۔

اپنی نوجوانی کے زمانے میں انھوں نے الدرغوی حکومت کے خلاف مسلح جد و جہد بھی کی تھی۔ پھر جب الدرغوی دور کا خاتمہ ہو گیا تو انھوں نے مغربی واللاغا میں آصفہ بریگیڈ میں باقاعدہ فوجی تربیت حاصل کی اور تیزی سے ترقی پاتے ہوئے لیفٹینینٹ کرنل بن گئے جہاں وہ انٹیلیجینس اور کمیونیکیشن سروس میں کام کرتے تھے۔

سنہ 1995 میں انھوں نے اقوام متحدہ کی امن فوج کا حصہ ہوتے ہوئے روانڈا میں خدمات سرانجام دی تھیں۔ روانڈا میں سنہ 1994 میں تاریخ کی بدترین نسل کشی کی گئی تھی جب صرف 100 دنوں میں آٹھ لاکھ افراد قتل ہوئے تھے۔

سنہ 1998 سے لے کر 2000 تک کے ایریٹیریا سے سرحدی تنازعے کے دوران انھوں نے اریٹیریا کے ان علاقوں میں جاسوسی مشن کی قیادت کی جو اس وقت دشمن فوج کے زیرِ قبضہ تھے۔

انھوں نے سنہ 2010 میں سیاست میں حصہ لینا شروع کیا۔ وہ أورومو پیپلز ڈیموکریٹک آرگنائیزیشن کے رکن بن گئے۔ اس کے بعد وہ رکن پارلیمان منتخب ہوئے۔

جب وہ پارلیمان کے رکن تھے تو اسی دوران ایتھوپیا کے جیما زون میں مسلمانوں اور مسیحوں کے درمیان فرقہ وارانہ فسادات کا آغاز ہوا۔ انھوں نے اس تنازعے کے پائیدار حل کے لیے ایک فورم بنایا جسے ’امن کے لیے مذہبی فورم‘ کا نام دیا گیا۔

وہ اس وقت براعظم افریقہ میں کسی بھی ملک کے سب سے کم عمر سربراہ حکومت ہیں۔

امن کے اور نوبل انعام یافتہ کون کون ہیں؟

نوبل انعام برائے امن حاصل کرنے والوں میں ایک تو امریکی صدر بارک اوبامہ ہیں جنھیں سنہ 2009 میں ’بین الاقوامی سفارت کاری کو مضبوط کرنے اور لوگوں میں تعاون کو بڑھانے‘ کی وجہ سے یہ انعام دیا گیا تھا۔

دوسرے معروف ناموں میں سابق امریکی صدر جمی کارٹر شامل ہیں جنھیں سنہ 2002 میں نوبل امن انعام ملا تھا۔

اس کے علاوہ پاکستان کی ملالہ یوسفزئی کو بچیوں کی تعلیم کے لیے آواز اٹھانے اور انڈیا کے جبری مزدوروں کو رہا کروانے والے رہنما کیلاش ستھیارتھی کے ہمراہ سنہ 2014 میں مشترکہ نوبل انعام دیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ سنہ 2012 میں یورپین یونین کو، اور 2001 میں اقوام متحدہ اور اس کے سیکریٹری جنرل کوفی عنان کو مشترکہ نوبل انعام برائے امن دیا گیا تھا۔

انڈیا میں انسانی خدمت کرنے والی معروف خاتون مدر ٹیریسا کو بھی سنہ 1979 میں نوبل انعام برائے امن دیا گیا تھا۔

نوبل انعام حاصل کرنے والوں کو کیا دیا جاتا ہے؟

نوبل انعام حاصل کرنے والے ہر شخص کو تین چیزیں دی جاتی ہیں:

  • اول تو ہر ایک کو ایک نوبل ڈپلوما دیا جاتا ہے جو کہ منفرد فن پارہ ہوتا ہے
  • ایک نوبل میڈل ملتا ہے، جس کے مختلف ڈیزائین ہوتے ہیں
  • انعام حاصل کرنے والے کو نوے لاکھ سویڈش کرونا ملتے ہیں جنھیں ایک سے زیادہ انعام وصول کرنے کی صورت میں ان میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

نوبل انعامات سٹاک ہوم اور اوسلو میں نوبل انعام کے بانی، ایلفریڈ نوبل کی برسی کے موقعے پر، 10 دسمبر کو منعقد ہونے والی تقریب میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp