طیفا ان ٹَربَل


طیفے پہ ماسٹر حشمت کو ہمیشہ غصہ رہتا تھا۔ طیفا پچھلے کوئی دس سال سے ایک کلاس میں بیٹھا متھا ماری کررہا تھا۔ طیفے کا مقصد دسویں پاس کر کے جج کا چپڑاسی لگنا تھا۔ طیفا پلیٹھی کا ایک ہی پتر تھا۔ بہنوں کا بھائی ہو کے کئی دفعہ طیفا بات میں بھی جھول مار جاتا تھا۔ جیسے بات کرتے کرتے اک دم طیفا کہہ دیتا ’ہائے نی میں مر گئی‘۔ دوستی کے معاملے میں بالکل نہلا تھا۔ اکلوتا ہونے کی وجہ سے طبعیت میں خود پسندی اکھڑ پن تھا۔ ماسٹر حشمت کئی دفعہ جل بھن کے کہتا تھا اصطبل کا گدھا اور طیفا کبھی نہیں سدھریں گے۔ کسی وقت بھی ٹانگ مار سکتے ہیں۔ طیفا خطرناک اس لیے تھا، طیفا کی ٹانگ ہر سمت چل جاتی تھی۔

طیفے کو فٹ بال بہت پسند تھا۔ ہر بات میں فٹ بال فِٹ کر لیتا تھا۔ اسکول میں کھیلوں کا ہفتہ شروع ہوا۔ کرکٹ کے کپتان کے ساتھ پی ٹی ماسٹر کی لڑائی ہو گئی۔ پی ٹی ماسٹر نے ذاتی عناد کے باعث سارے بہترین کرکٹرز کو چھوڑ کے طیفا کپتان بنا دیا۔ ماسٹر حشمت نے پی ٹی ماسٹر کا ساتھ اس لیے دیا وہ طیفے کے فٹ بال سے تنگ تھا، اسے سزا کے طور پہ کرکٹ کھلوانا چاہتا تھا۔ باقی استادوں نے بہت سمجھایا۔ حتی کہ ہیڈ ماسٹر صاحب نے کرکٹ کے کپتان سے اسمبلی میں معافی منگوانے کا بھی سوچا مگر اسکول کا پی ٹی جو کرکٹ میچ کے دوران ایمپائر کے فرائض بھی ادا کرتا تھا، ضد پہ آ گیا اور کہنے لگا۔
’’بے شک طیفے کو کرکٹ نہ آئے میں جتواؤں گا کپ۔ میں فیصلے طیفے کے حق میں کروں گا‘‘۔

آخر وہ وقت آ گیا۔ ایمپائر نے طیفے کی کانپتی ٹانگوں کو دیکھتے ہوئے کہا۔ آج تُو کرکٹ میچ ہی کھیلے گا، ورنہ تجھے اسکول، کلاس سے خارج کردوں گا۔ بیچارہ بچہ پریشان ہو گیا۔ میچ شروع ہوا، نکمہ طیفا روتا ہوا آسمان کی طرف دیکھ کے چمتکار کا انتظار کرنے لگا۔ ابھی میچ کی دو بال ہوئی تھی۔ طیفا کی دعائیں رنگ لے آئیں، ایک دم بارش شروع ہو گئی۔

یہ بن موسم برسات طیفے کے اور اس کے حواریوں کے لیے نعمت سے کم نہیں تھی۔ اب وہ اس برسات کے پیچھے اپنی نالائقی چھپا رہے تھے۔ ایمپائر نے میچ روک دیا۔ شدید بارش میں سب کھلاڑی پریشان بیٹھے تھے۔ اچانک ایک کھلاڑی نے کہا ہمارے پاس فٹ بال ہے۔ ہمارے پاس ان حالات میں فٹ بال میچ ایک بہترین ذریعہ ہو گا، تا کہ ہماری انتظامیہ، تماشائی ہماری پرفارمنس سے خوش ہو جائیں۔ ایمپائر نے خوشی کے مارے آواز لگا دی۔ وقت و حالات کے پیشِ نظر ہم مزید کرکٹ نہیں کھیل سکتے۔

اب ہمیں گیم بدلنی ہو گی۔ ہم فٹ بال کھیلیں گے۔ کیونکہ ایمپائر جانتا تھا اس کے نکمے کو فٹ بال آتی ہے۔ ویسے بھی کرکٹ تو وہ انا کے فیصلے پہ ہار چکا تھا۔ مجبورا کرکٹ میچ کی جگہ فٹ بال کھیلنے کی اجازت دے دی۔ سنا ہے ایمپائر نے خود بھی کبھی فٹ بال نہیں کھیلا۔ نہ اس کے اسرار رموز سے واقف تھا۔ فٹ بال کے گراؤنڈ میں آتے طیفے نے للکار ماری۔ تماشائی جانتے تھے طیفا فٹ بال کا شوقین ہے، مگر ٹکٹ کے پیسے انہوں نے کرکٹ کے لیے دیے تھے۔

تماشائی اپنے ساتھ ہاتھ ہونے پہ آوازیں کسنا شروع ہو گے۔ طیفے نے جب فٹ بال انگلی پہ گھمایا تو، ماسٹر حشمت نے تماشائیوں کو دھوکا دینے کے علاقے کے مشہور کھسروں کو آئی پی ایل سٹائل کے ناچنے کا اشارہ دے دیا۔ سارا کراؤڈ طیفے سے زیادہ گانے، ناچ سے محظوظ ہونے لگا۔ مگر شدید بارش اور کھلاڑیوں کی بھاگ دوڑ سے سارے گراؤنڈ کی حالت کیچڑ اور دلدل میں بدل گئی۔ اسکول کے گراؤنڈ کے ساتھ ایسے کھلواڑ پہ مخالف ٹیموں نے اعلان کر دیا کہ جب  تک گراؤنڈ کی حالت درست نہیں ہو گی ہم نہیں کھیلیں گے۔ ہیڈ ماسٹر سمیت فیصلہ ساز کمیٹی سر پکڑ کے بیٹھ گئی۔ پی ٹی اور ماسٹر حشمت جانتے تھے ذاتی انا پہ گراؤنڈ اور میچ دونوں ہار دیا ہے۔

اسکول کے فنڈ میں اتنے پییسے نہیں کہ گراؤنڈ کی خوبصورتی واپس لائی جا سکے۔ مخالفین میں شدید غم و غصہ آ گیا۔ مخالف ٹیموں نے بیان دے دیا ہے، ہمیں کرکٹ کی کِٹ پہنا کے ہمیشہ ہاتھ میں فٹ بال تھما دیتے ہیں، احتجاج شروع کر دیا گیا۔

تماشائی بیچاروں کا تو بالکل نہ پوچھیں، بہت دلبرداشتہ ہیں۔ ہم نے ٹکٹ کرکٹ میچ کی لی تھی اور ہمیں تھرڈ کلاس فٹ بال کا میچ دیکھنے کو ملاہے۔ اب ہم ایسے نالائق کھلاڑی کا مکمل طور پہ بائیکاٹ کرتے ہیں۔ وقت حالات اور جیب کو مدِنظر رکھتے ہوئے اب تمام استادوں نے فیصلہ کیا ہے۔ ماسٹر حشمت اور ایمپائر مخالف ٹیموں سے معافی مانگیں گے۔ جس میں سابق کرکٹ کپتان کے تحفظات بھی دور کیے جائیں گے۔ ویسے بھی اپنا ملک غریب ہے جہاں صرف کرکٹ کھیلی جاتی ہے۔ کیونکہ ایک گیند بیٹ سے تیس بندے کھپ جاتے ہیں۔ اس میں پانچ دن کا ٹیسٹ میچ بھی کھیل سکتے ہیں دو دو باریوں کے ساتھ۔ سنا ہے طیفے پہ سارا ملبا ڈالا جا رہا ہے۔

طیفا اب تمام ماسٹروں اور ہیڈ ماسٹر کے سامنے جا کے منت ترلا کررہا ہے۔ مجھے دسویں کرنے دو، میرے اندر ہمت نہیں ہے کھیلنے کی۔ چپ چاپ دو وقت کی روٹی کا بندوبست ہو جائے گا۔ ، مگر اب پی ٹی ماسٹر اور ماسٹر حشمت کی اپنی نوکری کا مسئلہ ہے۔ وہ کہتے ہیں طیفا ہی اصل مسائل کی جڑ ہے۔ بھائی جی طیفا بے چارہ ہائی جیک ہو چکا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).