ملکہ الزبتھ، شہزادہ چارلس، شہزادی ڈیانا: برطانوی شاہی خاندان کے کون کون سے افراد پاکستان آ چکے ہیں
شہزادہ چارلس اور لیڈی ڈیانا کے بڑے بیٹےشہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ ڈچز آف کیمبرج کیٹ مڈلٹن اگلے ہفتے پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ شاہی جوڑے کے اس دورے سے پہلے برطانوی شاہی خاندان کی طرف سے پاکستان کا دورہ 2006 میں ہوا تھا۔
پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعلقات کی ایک دیرینہ تاریخ ہے۔ سنہ 1947 میں تقسیمِ ہند کے بعد سے برطانوی شاہی خاندان کے کئی افراد نے پاکستان کے دورے کیے ہیں۔ ان دوروں کی تاریخ کا ایک تصویری جائزہ پیشِ خدمت ہے۔
ملکہ الزبتھ دوئم: 1961
الزبتھ دوئم برطانیہ کی تاریخ میں سب سے طویل مدت تک برسرِاقتدار رہنے والی ملکہ ہیں۔ انھوں نے 1961 میں برصغیر کا دورہ کیا اور پاکستان بھی آئیں۔ کراچی میں اس وقت کے صدر ایوب خان نے ان کا استقبال کیا۔
اس دن ایسے معلوم ہوتا تھا کہ ملکہ کا استقبال کرنے پورا کراچی ہی سڑکوں پر اُمڈ آیا ہو۔
ملکہ نے اپنے دورے میں کراچی کے فریئر ہال میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں شرکت کی۔ شہزادہ فلپ نے کورنگی ٹاؤن شپ منصوبے کا بھی دورہ کیا تھا جو اس وقت امریکہ کے اشتراک سے تعمیر کیا جا رہا تھا۔ کراچی کی صدارتی رہائش گاہ میں ملکہ کے اعزاز میں ایک عشائیہ بھی منعقد ہوا۔
انھوں نے لاہور کی بادشاہی مسجد کا بھی دورہ کیا۔
شہزادی ڈیانا: 1991
شہزادہ ولیم کی والدہ شہزادی ڈیانا کُل تین بار پاکستان آئیں۔ ان کا پہلا دورہ انتہائی کامیاب تصور کیا جاتا ہے۔
اس دورے میں انھوں نے پاکستان کے طول و عرض کا سفر کیا اور اپنے سادہ انداز اور مقامی فیشن کو اپنانے کی کوششوں کے ذریعے پاکستانی عوام کے دل جیت لیے۔
شہزادی ڈیانا نے اسلام آباد میں لڑکیوں کے ایک سکول کا دورہ کیا اور بچیوں میں گھل مل گئیں۔
لاہور میں انھوں نے بادشاہی مسجد کا دورہ کیا اور کنیرڈ کالج فار ویمن بھی گئیں۔
شہزادی ڈیانا نے پھر پاکستان کے شمالی علاقوں کا رخ کیا۔ انھوں نے صوبہ سرحد میں خیبر پاس کا دورہ کیا جہاں انھوں نے فرنٹیئر کور کی رجمنٹ خیبر رائفلز کے ساتھ قیام کیا اور چترال سکاؤٹس سے بھی ملیں۔
شہزادی کا یہ دورہ ایک ایسے وقت ہوا جب ان کے اور شہزادہ چارلس کے درمیان تناؤ چل رہا تھا۔ لوگوں کا خیال تھا کہ یہ دورہ ان کے لیے فائدہ مند نہ ہوگا، لیکن انھوں نے اپنے نقادوں کو غلط ثابت کر دیا اور اس دورے کے چرچے پاکستانی میڈیا میں کئی ہفتوں تک گونجتے رہے۔
شہزادی ڈیانا: 1996
جب 1996 میں ڈیانا پاکستان واپس آئیں تب تک ان کی شہزادہ چارلس سے علیحدگی ہو چکی تھی۔
وہ عمران خان کی سابق بیوی جمائما خان کی دعوت پر دو دن کے نجی دورے پر لاہور آئیں اور یہاں انھوں نے شوکت خانم کینسر ہسپتال کے لیے پیسے اکٹھے کرنے کی غرض سے منعقد کی جانے والی چند تقریبات میں حصہ لیا۔
جمائما کے ساتھ اپنی گہری دوستی کی بدولت شاہی خاندان کے روایتی انداز کے برعکس شہزادی یہاں بھی لوگوں میں گھل مل گئیں۔
شہزادی ڈیانا: 1997
اپنی وفات سے چند ماہ قبل انھوں نے شوکت خانم کینسر ہسپتال کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔
ملکہ الزبتھ دوئم: 1997
ملکہ الزبتھ نے پاکستان کی آزادی کے 50 سال مکمل ہونے کے سلسلے میں ہونے والی تقریبات میں بھی حصہ لیا۔ یہ دورہ شہزادی ڈیانا کی ہلاکت کے محض پانچ ہفتوں بعد منعقد کیا گیا تھا۔
وہ اکتوبر میں اسلام آباد آئیں جہاں ان کی ملاقات ملک کے صدر فاروق لغاری سے ہوئی۔
اس دورے میں ملکہ نے پاکستان کی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا اور ان کی ملاقات سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو سے بھی ہوئی۔
اس کے علاوہ وہ فیصل مسجد بھی گئیں۔
راولپنڈی میں اس وقت پاکستان اور جنوبی افریقہ کی ٹیموں کے درمیان ٹیسٹ میچ بھی جاری تھا۔ ملکہ نے میچ کے تیسری دن کا کھیل دیکھا اور کھلاڑیوں سے بھی ملیں۔
لاہور میں انھوں نے ایک چرچ کا دورہ کیا اور ان کے اعزاز میں شاہی قلعے میں ایک عشائیہ بھی منعقد کیا گیا۔
شہزادہ چارلس اور ڈچس آف کارن وال کامیلا پارکر: 2006
شہزادہ چارلس اور ان کی اہلیہ ڈچس آف کارن وال کامیلا پارکر اکتوبر 2006 میں پاکستان کے دورے پر آئے تھے۔
شہزادے نے اپنے دورے میں پاکستان کے صدر پرویز مشرف اور دیگر رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں اور پرنس کریم آغا خان کے ساتھ پاکستان کے شمالی علاقے ہنزہ اور سکردو بھی گئے۔
اس دورے میں انھوں نے سنہ 2005 میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں آنے والے زلزلے سے مچنے والی تباہی سے نمٹنے کے لیے جانے والے اقدامات کا جائزہ بھی لیا۔
شہزادے اور ان کی اہلیہ نے اپنے دورے میں لاہور میں ایک سکھ گرودوارہ بھی دیکھا اور مشہور بادشاہی مسجد بھی گئے۔
تمام تصاویر کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).