#RoyalVisitPakistan: ذکر ان پاکستانی بُندوں کا جو شہزادی کیٹ مڈلٹن کو بھا گئے


ڈچز آف کیمبرج کیٹ مڈلٹن

اگر کبھی آپ کا کراچی کے کسی بڑے شاپنگ مال جانا ہو تو مقامی فیشن برانڈ کے سٹور پر خواتین کے ملبوسات کے ساتھ ساتھ آپ کو جیولری بھی نظر آئے گی۔

اب سے کچھ عرصہ پہلے تک اِن آرائشی زیورات میں سبز پتھروں اور کرسٹل سے بنے بُندے بھی شامل تھے۔ پہلی نظر میں دیکھیں تو ان عام سی بالیوں میں کچھ بھی انوکھا نہیں لگتا۔

لیکن پھر ایک دن اچانک عید کلیکشن میں شامل یہ بُندے ‘زین’ کے سٹورز سے غائب ہو گئے۔

معلوم ہوا کہ ایک شہزادی کی نظر ان بُندوں پر پڑی اور وہ انھیں بھا گئے۔ پھر جب شہزادی نے انھیں پہنا تو ہر کوئی ہی انھیں خریدنے کی خواہش کرنے لگا۔

یہ شہزادی ڈچز آف کیمبرج کیٹ مڈلٹن ہیں۔

بندے

ان پاکستانی بُندوں کی قیمت اتنی زیادہ بھی نہیں تھی

شہزادی کی ‘پرنس’ سے ملاقات

اِن بالیوں کا پہلی بار چرچا اُس وقت ہوا جب کیٹ مڈلٹن نے اپنے شوہر شہزادہ ولیم کے ہمراہ اسماعیلی شعیہ مسلمانوں کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان سے ملاقات میں اِنھیں پہنا۔

اِس ملاقات کے دوران میڈیا کے کیمروں نے شاہی جوڑے کی تصاویر کیا بنائیں، دیکھتے ہی دیکھتے کیٹ مڈلٹن کے سبز لباس اور میچنگ بُندوں کا ذکر زبان زد عام ہو گیا۔

لندن کے آغا خان سینٹر میں منعقدہ اِس تقریب کا مقصد دورہِ پاکستان سے پہلے شاہی جوڑے کو پاکستانی ثقافت اور رسم و رواج سے متعارف کرانا تھا۔ دونوں نے ممتاز پاکستانی نژاد برطانوی شخصیات سے ملاقات کی اور پاکستان کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔

ڈیزائن جو خوب جچا

روایتی اور جدید انداز کے امتزاج سے ڈیزائن کیے گئے یہ بُندے فیشن برانڈ ’زین‘ کی ڈیزائنرز نازیہ نزار، سارہ منیا اور اُن کی ٹیم کی تخلیق ہیں۔ اُنھیں خوشی کے ساتھ ساتھ اطمینان بھی ہے کہ اُن کا تیار کردہ ڈیزائن ڈچز آف کیمبرج پر خوب جچا۔

سارہ منیا نے بی بی سی سے ملاقات میں بتایا کہ جب اُنھیں سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ برطانوی شہزادی کیٹ مڈلٹن نے یہ بُندے پہنے ہیں تو وہ حیران رہ گئیں۔

’مجھے خوشی تھی کہ کیٹ نے ایک پاکستانی برانڈ کو منتخب کیا اور وہ ہمارا برانڈ تھا۔‘

شہزادی کیٹ مڈلٹن

’کیٹ افیکٹ‘ کی وجہ سے شہزادی کیٹ مڈلٹن سوشل میڈیا پر ملبوسات کی سب سے زیادہ فروخت کا باعث بنتی ہیں

نازیہ نزار نے اِن بالیوں کی ابتدائی ڈرائنگز دکھاتے ہوئے بتایا کہ اُن کی ڈیزائن کردہ جیولری مقامی ثقافت سے متاثر ہے لیکن اِس کا انداز جدید ہے۔

’یہی وجہ ہے کہ ہماری مصنوعات مقامی خریداروں کے ساتھ ساتھ بیرونِ ملک صارفین کو بھی اپنی جانب متوجہ کرتی ہیں۔ میرا خیال ہے کہ اِسی لیے ہمارا ڈیزائن کیٹ مڈلٹن کو پسند آیا۔‘

نازیہ نزار اور سارہ منیا کے مطابق اِن بُندوں کا سبز رنگ بھی اُنھیں منتخب کرنے کی ایک وجہ ہو سکتی ہے کیونکہ یہ بُندے کیٹ مڈلٹن نے جس تقریب میں پہنے وہ اُن کے دورہِ پاکستان سے متعلق تھی۔

شاہی جوڑے کے دورے کی تیاریاں

’ہمارے پاس اتنا سٹاک ہی نہیں تھا کہ ہم خریداروں کی مانگ کو پورا کر سکتے‘

عالمگیر فیشن

کیمبرج زین گروپ کے چیئرمین انیس نوی والا سمجھتے ہیں کہ موسیقی کی طرح فیشن بھی عالمگیر ہوتا ہے جسے کسی ملک کی سرحدیں یا جغرافیہ روک نہیں سکتا۔

’مجھے معلوم نہیں تھا کہ یہ خبر اتنی تیزی سے پھیلے گی۔ کیٹ مڈلٹن اور شہزادہ ولیم کی پرنس کریم آغا خان سے ملاقات کے چند گھنٹوں کے اندر ہی مجھے دنیا بھر سے دوستوں اور رشتے داروں کے فون آنا شروع ہو گئے۔‘

انیس نوی والا بتاتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے اُن سے یہ بھی پوچھا کہ اُنھوں نے کیٹ مڈلٹن تک اپنی پراڈکٹ کیسے پہنچائی۔ اُن کا جواب تھا کہ یہ بُندے کیٹ اور اُن کے سٹائلسٹ نے خود ہی منتخب کیے ہیں۔

شاہی جوڑا پاکستان میں

ڈیوک اور ڈچز آف کیمبرج کی پرنس کریم آغا خان اور سرکردہ برطانوی پاکستانی شخصیات سے ملاقات اُن کے دورہِ پاکستان کا پیش خیمہ تھی۔ شاہی جوڑا 14 سے 18 اکتوبر تک پاکستان کا دورہ کر رہا ہے۔

یہ تیرہ سال میں برطانوی شاہی خاندان کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔

اس سے قبل 2006 میں شہزادہ چارلس اور اُن کی اہلیہ کمیلا پارکر پاکستان آئے تھے۔

ملکہ الزبتھ 1961 اور 1999 میں پاکستان آ چکی ہیں جبکہ شہزادی ڈیانا نے 1996 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔

شاہی خاندان

شہزادی کیٹ جو بھی زیبِ تن کرتی ہیں وہ چند ہی گھنٹوں میں بازار سے غائب ہو جاتا ہے

‘کیٹ افیکٹ’

37 برس کی شہزادی کیٹ مڈلٹن اپنی پُرکشش شخصیت اور فیشن کے منفرد انداز کی وجہ سے دنیا بھر میں جانی جاتی ہیں۔ اُنھیں بلاشبہ ایک سٹائل آئیکون کہا جاسکتا ہے۔

جب بھی وہ کسی سرکاری یا غیر سرکاری تقریب میں شرکت کرتی ہیں تو اُن کا زیبِ تن کیا جانے والا لباس چند ہی گھنٹوں میں بازار سے غائب ہو جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق کیٹ مڈلٹن کسی بھی سماجی یا سوشل میڈیا شخصیت کے مقابلے میں ملبوسات کی سب سے زیادہ فروخت کا باعث بنتی ہیں۔ اِس رجحان کو ‘کیٹ افیکٹ’ کا نام دیا گیا ہے۔

کیٹ مڈلٹن اکثر ہائی سٹریٹ یا عام بازار سے کم قیمت اشیا خرید کر اُنھیں مہنگے ملبوسات اور زیورات کے ساتھ استعمال کر کے ایک منفرد امتزاج تخلیق کرتی ہیں۔

ڈیزائنر

ڈیزائنرز نے بتایا کہ وہ زیورات بناتے وقت یہ خیال رکھتے ہیں کہ وہ جدید دور کی خود مختار خواتین کی پسند ہوں

خریداروں کا تانتا

‘کیٹ افیکٹ’ پاکستانی فیشن برانڈ ‘زین’ کے ساتھ بھی دیکھا گیا۔ ڈچز آف کیمبرج نے یہ سبز بالیاں کیا پہنیں پاکستان سمیت دنیا بھر میں خواتین اِنھیں ہاتھوں ہاتھ لینے لگیں۔

کیمبرج زین گروپ کے چیئرمین انیس نوی والا نے بی بی سی کو بتایا کہ دو اکتوبر کے بعد اِن مخصوص بُندوں کی فروخت آسمان کو چھونے لگی اور جلد ہی ‘زین’ کی ویب سائٹ اور سٹورز میں یہ پراڈکٹ ‘آؤٹ آف سٹاک’ ہو گئی۔

’ہمارے پاس اتنا سٹاک ہی نہیں تھا کہ ہم خریداروں کی مانگ کو پورا کر سکتے اور جو سٹاک موجود تھا وہ دیکھتے ہی دیکھتے ختم ہو گیا۔‘

ڈیزائن کی تیاری

اِن بُندوں کی بڑی تعداد میں تیاری کے لیے آرڈر دے دیے گئے ہیں

آخر بندوں کی قیمت کیا ہے؟

انیس نوی والا بتاتے ہیں کہ اِن بُندوں کی بڑی تعداد میں تیاری کے لیے آرڈر دے دیے گئے ہیں اور بہت جلد یہ آئٹم دوبارہ فروخت ہونا شروع ہو جائے گا۔

’ہم نہ صرف یہ مخصوص ڈیزائن دوبارہ لانچ کر رہے ہیں بلکہ سبز کے علاوہ اِسے دیگر منفرد رنگوں میں بھی تیار کر رہے ہیں۔ اب ہم اپنے زیورات کے شعبے کو وسعت دینا چاہتے ہیں اور بُندوں اور اِسی قسم کی دیگر اشیا کی ایک وسیع رینج متعارف کرا رہے ہیں۔‘

کیٹ مڈلٹن کے منتخب کردہ بُندوں کی قیمت صرف 835 روپے ہے۔ کیمبرج زین گروپ کے چیئرمین انیس نوی والا کے مطابق اُن کی برانڈ کم قیمت لیکن معیاری مصنوعات متعارف کرانے کے لیے جانی جاتی ہے جو ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد خرید سکتے ہیں۔

‘برطانوی شہزادی کیٹ مڈلٹن نے ہماری اِس سوچ کو تقویت دی ہے کہ ضروری نہیں کم قیمت چیز کمتر کوالٹی کی ہو۔ سستی مصنوعات بھی معیاری اور پرُکشش ہو سکتی ہیں۔‘

’ایک ہزار روپے سے بھی کم قیمت کے یہ بُندے ایک مشہور عالمی شخصیت نے اپنے لیے منتخب کیے تو یہ اُن کی سادگی اور انکساری بھی ظاہر کرتی ہے۔‘

جدید اور پُراعتماد عورتیں

ڈیزائنر جوڑی نازیہ نزار اور سارہ منیا کے مطابق اُن کے ڈیزائن شہزادی کیٹ مڈلٹن جیسی عہدِ حاضر کی خواتین کو مدِ نظر رکھ کر تیار کیے جاتے ہیں۔

نازیہ نزار کہتی ہیں کہ ’ہم ملبوسات اور زیورات ڈیزائن کرتے وقت یہ خیال رکھتے ہیں کہ وہ جدید دور کی خود مختار اور پُر اعتماد خواتین کی پسند کے مطابق ہوں جو گھر سنبھالنے کے ساتھ ساتھ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں بھی نبھا رہی ہیں۔‘

زین

’میں چاہتا ہوں کہ کیٹ مڈلٹن پاکستانی ثقافت اور روایتی مہمان نوازی کا بھرپور لطف اُٹھائیں‘

پاکستانی لباس کا انتظار

اس فیشن برانڈ کی ٹیم کو اب انتظار ہے کہ جیولری کے بعد ڈچز آف کیمبرج کیٹ مڈلٹن اب پاکستانی لباس کب پہنتی ہیں۔

کیمبرج زین گروپ کے چیئرمین انیس نوی والا کی خواہش ہے کہ وہ کیٹ کو روایتی پاکستانی لباس میں دیکھیں۔

’میں چاہتا ہوں کہ کیٹ مڈلٹن پاکستانی ثقافت اور روایتی مہمان نوازی کا بھرپور لطف اُٹھائیں۔ میری خواہش ہے کہ وہ پاکستانی لباس آزمائیں اور اگر ہماری برانڈ زین کا کوئی لباس پہنتی ہیں تو مجھے اور زیادہ خوشی ہوگی۔‘

۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp