ہانگ کانگ مظاہرے: چینی صدر کی ’جسموں کے چیتھڑے اڑا دینے‘ کی دھمکی


مظاہرے

ہانگ کانگ میں اختتام ہفتہ پر بہت سے پر امن جلوس پولس کے ساتھ جھڑپوں پر منتج ہوئے

چینی صدر نے مخالفین کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین کو تقسیم کرنے کی کسی بھی کوشش کا انجام ’جسموں کے چیتھڑوں اور ہڈیوں کے چکنا چور ہونے کی صورت‘ میں نکلے گا۔

چین کے سرکاری ٹیلی ویژن سی سی ٹی وی کے مطابق شی جن پنگ نے یہ بیان اتوار کے روز نیپال کے سرکاری دورے کے دوران دیا۔

انھوں نے کسی خاص خطے کا ذکر نہیں کیا مگر ان کا یہ بیان ہانگ کانگ کو تنبیہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جہاں کئی ماہ سے بیجنگ مخالف مظاہرے جاری ہیں۔

اتوار کو نکلنے والے پرامن جلوسوں کا خاتمہ بھی جھڑپوں پر ہوا اور بیجنگ نواز دکانوں اور پبلک ٹرانسپورٹ کو نقصان پہنچایا گیا۔

شی جن پینگ نے کہا کیا؟

اتوار کو چینی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق صدر شی نے کہا کہ ’جو بھی چین کے کسی بھی حصے کو توڑنے کی کوشش کرے گا اس کے جسم کے چیتھڑے اور ہڈیوں کا چورا بنا کر اسے فنا کر دیا جائے گا۔‘

صدر شی نیپال میں

صدر شی دو روزہ دورے پر نیپال میں تھے

ان کا کہنا تھا کہ ’چینی عوام چین کو توڑنے کی خواہاں بیرونی قوتوں کو خود فریبی کا شکار سمجھتی ہیں۔‘

چین کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ میں چار ماہ قبل شروع ہونے والے مظاہروں کو ’بیرونی قوتیں‘ ہوا دے رہی ہیں، اور وہ امریکا اور برطانیہ پر چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام لگاتا ہے۔

ان کا بیان اہم کیوں ہے؟

صدر شی نے ہانگ کانگ کی صورتحال کے بارے میں اب تک براہ راست کوئی بیان نہیں دیا ہے، اس لیے ان کی یہ دھمکی قابل غور سمجھی جاتی ہے۔

بیجنگ کا اب تک یہ موقف رہا ہے کہ ہانگ کانگ کی پولیس میں اس بحران سے نمٹنے کی صلاحیت موجود ہے۔ مگر مظاہرین کو خدشہ ہے کہ سڑکوں پر تشدد کے خاتمے کے لیے بیجنگ فوجی بھیج سکتا ہے۔

خیال ہے کہ سنگین نتائج کی وجہ سے اس بات کا امکان کم نظر آتا ہے۔ تاہم بعض مبصر سمجھتے ہیں کہ چین 1989 میں بیجنگ کے تیانانمن سکوائر میں جمہوریت حامی کارکنوں کے خلاف کی گئی کارروائی کو دہرا سکتا ہے، جس میں خیال ہے کہ سینکڑوں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ہانگ کانگ میں ہو کیا رہا ہے؟

ہانگ کانگ چین کا حصہ ہوتے ہوئے بھی خاصا خود مختار ہے۔ اس کے اپنے قوانین اور انصاف کا نظام ہے، اور لوگوں کو باقی چین کے مقابلے میں زیادہ آزادیاں حاصل ہیں۔

کچھ عرصے سے بیجنگ مخالف جذبات میں اضافہ ہوا ہے، مگر حالیہ مظاہرے جون میں اس وقت شروع ہوئے جب ایک نیا قانون متعارف کروانے کی کوشش کی گئی جس کے تحت مشتبہ مجرموں کو مقدمات کے سامنے کے لیے چین بھیجا جا سکتا تھا۔

مذکورہ قانون سے ان خدشات نے جنم لیا کہ اس طرح چینی حکومت ہانگ کانگ میں اس پر تنقید کرنے والوں کے خلاف استعمال کیا جائے گا جو ہانگ کانگ کی عدالتی آزادی کے خلاف ہے۔

ابتدائی مظاہروں کے بعد حکومت نے مجوزہ قانون واپس لینے کا اعلان کر دیا مگر اس وقت تک مظاہرے شدت پکڑ چکے تھے۔

مظاہرین اب پانچ مطالبوں کی تکمیل چاہتے ہیں، جن میں ہانگ کانگ میں مکمل جمہوریت اور پولیس کی جانب سے مبینہ طور پر حد سے زیادہ طاقت کے استعمال کی تحقیقات شامل ہیں۔

مظاہروں کے بارے میں تازہ ترین کیا ہے

جون سے اب تک ہر اختتام ہفتہ پر ہانگ کانگ کے ہر علاقے میں مظاہرے ہو رہے ہیں جس سے معمولاتِ زندگی متاثر ہوئے ہیں۔

شہری نافرمانی کے آغاز سے اب تک 2,300 افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔

اتوار کے روز بھی کئی جگہ پر جلوس نکالنے گئے اور دوپہر تک کم سے کم 27 میٹرو سٹیشن بند کر دیے گئے تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اس نے ’کم سے کم طاقت‘ استعمال کی ہے، مگر ٹیلی ویژن پر فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دکاندار بھی افراتفری میں پھنس کر رہ گئے تھے۔

حکام کے مطابق ایک پولیس سٹیشن پر پیٹرول بم پھینکے گئے اور ایک پولیس والوں کو گردن پر وار کرکے زخمی کیا گیا ہے تاہم مقامی اخبار کے مطابق اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

لیڈی لیبرٹی ہانگ کانگ کا مجسمہ

بعض مظاہرین نے ہانگ کانگ کی لائن راک ٹیلے پر ’لیڈی لیبرٹی‘ کا مجسمہ نصب کر دیا ہے

اتوار کی رات مظاہرین کے ایک گروہ نے مظاہرہ کرنے والی ایک عورت کا نو فٹ اونچا مجسمہ ’لائن راک‘ نامی ٹیلے پر نصب کر دیا تھا جہاں سے شہر کو دیکھا جا سکتا ہے۔

’لیڈی لیبرٹی‘ نامی یہ مجسمہ، جو گیس ماسک، ہیلمٹ اور حفاظتی عینک پہنے ہوئے ہے، احتجاجی ریلیوں کی پہچان بن چکا ہے۔

خیال ہے کہ یہ مظاہرہ کرنے والی عورت پولیس کی چلائی ہوئی ربڑ کی گولی آنکھ میں لگنے سے زخمی ہوگئی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp