مسلم لیگ (ن) کی صفوں میں مخبر مریم اورنگ زیب ہیں؟


مسلم لیگ ن کی قیادت سر جوڑ کر بیٹھتی ہے کہ اس بات کا فیصلہ کیا جا سکے کہ مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں شرکت کی جائے کہ نہیں؟ مسلم لیگ کے سرکردہ رہنما پانچ گھنٹے کی بیٹھک کرتے ہیں۔ مشاورتی اجلاس ابھی ختم نہیں ہوتا کہ ٹیلی ویژن کی سکرین پر بریکنگ نیوز چلنا شروع ہو جاتی ہے کہ ن لیگ کے صدر شبہاز شریف نے اپنے بھائی نواز شریف پر شدید تنقید کی اور وہ مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں شرکت کرنے کے مخالف ہیں ۔

مسلم لیگ (ن) کی صفوں میں کھلبلی مچ جاتی ہے کہ اجلاس کی اندرونی کہانی کس طرح لیک ہوئی؟ وہ کون گھر کا بھیدی ہے جو ایسی خبریں لیک کرتا ہے جو میڈیا کی زنیت بن گئی ہیں۔ تلاش شروع ہوتی ہے اور انگلیاں ن لیگ کی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب کی طرف اُٹھتی ہیں ۔

العزیزیہ ریفرنس کی سماعت ہو رہی ہوتی ہے۔ انتخابات کا دور ہوتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) ٹکٹ جاری کرنے میں تاخیر کا شکار ہوتی ہے۔ میاں نواز شریف روزانہ کی بنیادوں پر عدالت میں پیش ہوتے ہیں۔ جب بھی کوئی صحافی اُن سے چوہدری نثار کے حوالے سے سوال پوچھتا تو وہ بڑی خوبصورتی سے گول کر جاتے۔ مریم اورنگزیب سائے کی طرح اُن کے ساتھ رہتیں۔ کہیں بار ایسا ہوتا کہ مسلم لیگ کے سرکردہ رہنما اُن کی موجودگی میں گفتگو کرنے سے کنی کتراتے۔ اُن کے خیال میں مریم اورنگزیب سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کو لمحہ بہ لمحہ خبریں پہنچاتی ہیں اور اُن سے ملاقاتیں کرتی ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ گرد بیٹھ جاتی ہے ۔

سینیٹ میں چئرمین صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہوتی ہے۔ ووٹننگ کے روز مریم اورنگزیب کی خالہ سینیٹر نجمہ حمید جب ووٹ کاسٹ کرنے پولنگ بوتھ میں جاتی ہیں تو نظر کی عینک گھر بھول جاتی ہیں۔ مسئلہ ہو جاتا ہے کہ ووٹ کون کاسٹ کرے۔ ایک لیگی خاتون کہتی ہے کہ میں ان کی مدد کرنے کے لیے تیار ہوں۔ حکومتی بینچوں سے اعتراض ہوتا ہے۔ پھر سینیٹ کی ڈپٹی سیکریٹری کو بلایا جاتا ہے اور جو اُن کی مدد کرتی ہیں ۔

ابھی ووٹننگ ہو رہی ہوتی ہے کہ چہ میگوئیاں شروع ہو جاتی ہیں کہ نجمہ حمید نے منصوبہ بندی سے ووٹ صادق سنجرانی کو دیا۔ ایک بار پھر مریم اورنگزیب کی پارٹی سے وفاداری پر شک کیا جاتا ہے۔

گزرے ہفتے مسلم لیگ ن کے صدر شبہاز شریف کی قیادت میں اجلاس ہوتا ہے ۔اجلاس کے دوران کیے گئے فیصلے کے اہم نکات میڈیا کی زنیت بن جاتے ہیں جو صیغہ راز میں رکھے جانا تھے۔

مریم اورنگزیب کیا کہتی ہیں؟

اس حوالے سے جب راقم نے مریم اورنگزیب سے پوچھا تو انھوں نے اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ میں میاں نوازشریف اور شہباز شریف کے لیے کام کرتی ہوں۔ اُن کی پالیسوں کو فالو کرنے کی پابند ہوں۔ باقی کوئی کیا کہتا ہے، اس سے مجھے کوئی غرض نہیں۔

جب میں نے اُن سے پوچھا کہ آپ سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار کے ساتھ تواتر سے ملاقاتیں کرتی رہتی ہیں تو اُن کا کہنا تھا کہ میرا اُن سے ذاتی تعلق ہے، اُن سے ملاقات کرنے کے لیے مجھے کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔

بشارت راجہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بشارت راجہ

بشارت راجہ شہر اقتدار سے پچھلی ایک دہائی سے مختلف اداروں کے ساتھ بطور رپورٹر عدلیہ اور پارلیمنٹ کور کر رہے ہیں۔ یوں تو بشارت راجہ ایم فل سکالر ہیں مگر ان کا ماننا ہے کہ علم وسعت مطالعہ سے آتا ہے۔ صاحب مطالعہ کی تحریر تیغ آبدار کے جوہر دکھاتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وسعت مطالعہ کے بغیر نہ لکھنے میں نکھار آتا ہے اور نہ بولنے میں سنوار اس لیے کتابیں پڑھنے کا جنون ہے۔

bisharat-siddiqui has 157 posts and counting.See all posts by bisharat-siddiqui