اے این پی نے آزادی مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا


اے این پی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ 27 اکتوبر کی آزادی مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔ اے این پی پوری طاقت کے ساتھ اس احتجاج میں شریک ہو گی۔ صوبائی وزیر اطلاعات اور وزیر اعلی کے پی کے آزادی مارچ کے حوالے سے سیاسی زبان استعمال نہیں کر رہے۔ حکومت کسی بھی صورت حالات اس نہج پر نہ لائے جو اس کیلئے برداشت کرنا مشکل ہوں۔ اگر حکومت قید و بند کا ارادہ رکھتی ہے تو ہم جیلوں کے عادی ہے۔ مولانا کو کسی صورت اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔

وہ ولی باغ چارسدہ میں مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اسفندیار ولی خان نے کہا کہ اگر جے یوآئی کی قیادت کو گرفتار کیا گیا تو احتجاج کی قیادت وہ خود کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) کے 27 اکتوبر کی آزادی مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اے این پی پوری طاقت کے ساتھ اس احتجاج میں شریک ہو گی۔

پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ تمام چھوٹی بڑی اور اپوزیشن پارٹیاں آزادی مارچ کی حمایت کرتی ہیں۔ جے یوآئی مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کی تاریخ رکھتی ہے۔ ہماری تحریک کو روکنا بچگانہ حرکت ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم خود تحریک کو اتنا نہیں ابھار رہے جتتا حکومتی احکامات اور ان کے وزراء کے بیانات اس کو تقویت پہنچا رہے ہیں۔ اس حکومت کی نااہلی اور اور بری کارکردگی نے معاشی بحران پیدا کیا ہے۔ عام غریب آدمی اپنی ضروریات زندگی پوری نہیں کر سکتا۔ ناجائز اور نااہل حکومت کے خلاف ہمارا ایک مطالبہ ہے اور وہ ہے شفاف انتخابات۔

انہوں نے کہا کہ کل ہمارے پاس مسلم لیگ ن کا وفد آیا تھا جنہوں نے ہمیں کچھ تجاویز بھی دی۔ تمام اپوزیشن پارٹیوں کی تجاویز کو زیر غور لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 24 اکتوبر کو آخری شوری اجلاس بلایا ہے جس میں تمام تجاویز کو ختمی شکل دی جائے گی۔ ہمارے پروگرام میں انتخابی اصلاحات کا نکتہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر گرفتاریاں ہو گئی اس کے نتیجے میں حالات خراب ہوں گے جس کو کنٹرول کرنا ہمارے بس کی بات نہ ہو گی۔

جیل اور لاٹھی چارج کے ہم پہلے سے عادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ میں کبھی کبھی ایسا وقت آتا ہے جب پوری قوم ایک ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری اور اسفندیار ولی کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ اب ایک بار پھر تاریخ دہرا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی حماقتیں ہماری تحریک کو پروان چڑھارہی ہے۔ جولائی کے الیکشن کے ایک ہفتے کے اندر اندر سیاسی جماعتوں نے نتایج کو تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تمام ممالک کے سربراہان کو یہ پیغام دیتا ہوں کہ عمران پاکستان کے اصل نمائندہ نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بعض ملکوں میں تو عمران کے استقبال کیلئے ایک سکول ٹیچر تک نہیں آیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).