سورو گنگولی: کیا انڈین کرکٹ کا تنظیمی ڈھانچہ اقربا پروری کی نذر ہو چکا ہے؟


گنگولی

گنگولی نئے کھلاڑیوں کو موقع دینے اور ان پر اعتماد کرنے والے کپتان کے طور پر جانے جاتے تھے

انڈین کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سورو گنگولی، جنھیں ‘کولکتہ کا شہزادہ’ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، انڈین کرکٹ بورڈ کے نئے سربراہ ہوں گے۔

گنگولی کا کریئر 20 برسوں پر محیط ہے اور انھیں انڈین کرکٹ کی تاریخ میں سب سے کامیاب ٹیسٹ کپتان کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے سورو گنگولی کا ٹیسٹ اور ایک روزہ میچوں کا ریکارڈ اس بات کا واضح ثبوت ہے۔

انڈین ٹیم کے لیے کھیلتے ہوئے انھوں نے دس ہزار سے زائد رنز بنائے، 100 سے زائد وکٹیں حاصل کیں اور عمدہ فیلڈنگ کرتے ہوئے 100 سے زائد کیچز پکڑے۔

یہ بھی پڑھیے

کیا روی شاستری انڈیا کی شکست کے ذمہ دار ہیں؟

دس بڑے کھلاڑی جو کرکٹ کا عالمی کپ نہ جیت سکے

’وزیرِاعظم کے بعد مشکل ترین کام کرکٹ ٹیم کی کپتانی ہے‘

درحقیت وہ ان چند کرکٹرز میں سے ہیں جنھوں نے بین الاقوامی ایک روزہ کرکٹ کو نئی بنیادوں پر استوار کیا۔

ڈومیسٹک کرکٹ میں شاندار کارکردگی دکھانے کے بعد سورو گنگولی نے بین الاقوامی کرکٹ کا آغاز لارڈز کے میدان سے کیا اور پہلے ہی میچ میں سنچری بنا ڈالی۔

انھوں نے ٹیم کی کپتانی ایک ایسے وقت میں سنبھالی جب بدنام زمانہ میچ فکسنگ سکینڈل سامنے آنے کے بعد انڈین کرکٹ ٹیم زوال کا شکار تھی۔

سورو نے نئی ٹیم ترتیب دی اور کھلاڑیوں کو حوصلہ دیا۔ اور یہی بات ان کے کریئر میں ان کی شخصیت کے خاصے کے طور پر جانی گئی۔

وہ نئے کھلاڑیوں کو موقع دینے اور ان پر اعتماد کرنے والے کپتان کے طور پر جانے جاتے تھے۔

گنگولی نے انڈین ٹیم کو میچ جیتنے کی عادت ڈالی۔ وہ بنیادیں اور طریقے جن کی بِنا انھوں نے ڈالی وہ مستقبل کے کپتانوں راہل دراوڈ اور مہندر سنگھ دھونی کے بہت کام آئے۔

اینڈریو

لارڈز میں گنگولی کا شرٹ اتار کر ہوا میں لہرانا دراصل انگلش کرکٹر اینڈریو فیلنٹوف کو ایک جواب تھا جنھوں نے انڈین ٹیم کو شکست دینے کے بعد ممبئی کے ایک کرکٹ گراؤنڈ میں فتح کے جشن میں اپنی شرٹ اتار دی تھی

تاہم اپنے کریئر میں وہ تنازعات کا شکار بھی ہوئے۔ سب سے بڑا تنازع کرکٹ کوچ گریگ چیپل کے حوالے سے تھا۔

لارڈز کے میدان میں انگلینڈ کو شکست دے کر گیلری میں ان کی جشن منانے کی ویڈیو کافی وائرل ہوئی۔ جشن منانے کا یہ انداز دراصل ایک انگلش کرکٹر اینڈریو فلنٹوف کو ایک جواب تھا جنھوں نے انڈین ٹیم کو شکست دینے کے بعد ممبئی کے ایک کرکٹ گراؤنڈ میں فتح کے جشن میں اپنی شرٹ اتار دی تھی۔ اس واقعے کے بعد گنگولی کا نام کرکٹ کی دنیا میں زیر بحث رہا۔

گنگولی کے صدر بننے کی کہانی

بی سی سی آئی کے صدر کے لیے گنگولی کا نام پہلے سے گردش کر رہا تھا۔ بہر حال ان کا نام بی سی سی آئی کے سابق سربراہ اور بی جے پی رہنما انوراگ ٹھاکر نے پیش کیا۔ لیکن پھر دوسرے سابق سربراہ این سری نواسن دھڑے نے برجش پٹیل کو بھی اس دوڑ میں شامل کر دیا۔ سری نواسن نے اس سلسلے میں وزیر داخلہ امت شاہ سے بھی ملاقات کی۔ اسی دن سورو گنگولی نے بھی امت شاہ سے ملاقات کی تھی۔

امت شاہ کے بیٹے گجرات کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر بھی ہیں اور اب وہ انڈین کرکٹ بورڈ کے سیکرٹری بننے کی دوڑ میں شامل ہیں۔

کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد یہ افواہیں گردش کرتی رہیں کہ سورو گنگولی سیاست میں آئيں گے۔ تاہم وہ اس سے دور رہے۔

گنگولی اور انوراگ ٹھاکر

انڈین کرکٹ بورڈ کی سربراہی کے لیے گنگولی کا نام انڈین کرکٹ بورڈ کے سابق سربراہ انوراگ ٹھاکر نے پیش کیا

سنہ 2014 کے لوک سبھا کے انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے گنگولی کو الیکشن لڑنے کی پیشکش کی تھی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے انھیں یہ بھی کہا کہ وہ جس حلقے سے چاہیں الیکشن لڑیں۔ تاہم سورو نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔

ان افواہوں نے اس وقت ایک بار پھر زور پکڑا جب گنگولی مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی سے ملے۔ بعدازاں انھوں نے بتایا کہ ملاقات کا مقصد ایک سکول کی تعمیر تھا۔

دوسری جانب ترنامول کانگریس کی خواہش یہ تھی کہ وہ انھیں راجیہ سبھا، ایوان بالا’ کے لیے نامزد کرے۔ اس سے قبل سچن تنڈولکر پہلے ہی ایوان بالا کا حصہ تھے۔ تاہم یہ منصوبہ بھی مکمل نہ ہو سکا۔

مغربی بنگال میں ریاستی اسمبلی کے آئندہ انتخابات سنہ 2021 میں ہوں گے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی خواہش ہے کہ گنگولی اس کی الیکشن مہم کا حصہ بنیں۔ تاہم گنگولی اس مہم کا حصہ بنیں گے یا بی جے پی میں شمولیت اختیار کریں گے اس کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔

گنگولی نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا تھا کہ ایسا کبھی نہیں ہو گا۔ ’مجھ سے کسی نے اس حوالے سے بات نہیں کی۔‘

اس بات کا امکان ہے کہ کرکٹ بورڈ کے نئے سیٹ اپ میں امت شاہ کے بیٹے جے شاہ سیکرٹری ہوں گے جبکہ کرکٹ بورڈ کے سابق سربراہ انورگ ٹھاکر کے بھائی ارون دھومال خزانچی ہوں گے۔ اس سلسلے میں ہونے والے ایکشن سے قبل ریاستی کرکٹ بورڈز کے عہدیدارن ممبئی میں ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ بریجیش پٹیل انڈین پریمئیر لیگ کی گورننگ کونسل کے چیئرمین بن سکتے ہیں۔

امت شاہ

امت شاہ کے بیٹے گجرات کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر بھی ہیں اور اب وہ انڈین کرکٹ بورڈ کے سیکرٹری بننے کی دوڑ میں شامل ہیں

گنگولی فی الحال بنگال کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر ہیں۔ انھیں کرکٹ بورڈ کے الیکشن سے قبل اپنا یہ عہدہ چھوڑنا ہو گا۔ انڈین کرکٹ بورڈ کے سابق سربراہ جگموہن ڈالمیا کے بیٹے ابھیشک ڈالمیا یہ عہدہ سنبھالیں گے۔ ابھیشک فی الحال بنگال کرکٹ ایسوسی ایشن کے جوائنٹ سیکرٹری ہیں۔

انڈین کرکٹ بورڈ کا تنظیمی ڈھانچہ

نو ممبران پر مشتمل انڈین کرکٹ بورڈ میں صدر، نائب صدر، سیکرٹری، خزانچی، جوائنٹ سیکرٹری، مردوں اور خواتین کی کرکٹرز ایسوسی ایشنز کا ایک ایک نمائندہ، انڈین پریمئیر لیگ اور وفاقی حکومت کا ایک ایک نمائندہ شامل ہے۔

انشومان گائکواڈ مرد کرکٹرز کے نمائندے ہوں گے جبکہ شانتا رانگاسوامی خواتین کرکٹرز کی نمائندگی کریں گی۔

نئے عہدیداروں کا اپنی ذمہ داریاں سنبھالتے ہی ‘کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹر’ کا 33 ماہ طویل دور ختم ہو جائے گا۔ ‘کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز’ کی تعیناتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ہوئی تھی۔

انڈین کرکٹ بورڈ

نو ممبران پر مشتمل انڈین کرکٹ بورڈ میں صدر، نائب صدر، سیکرٹری، خزانچی اور جوائنٹ سیکرٹری سمیت مردوں اور خواتین کی کرکٹرز ایسوسی ایشنز، انڈین پریمئیر لیگ اور وفاقی حکومت کا ایک، ایک نمائندہ شامل ہیں

کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز

30 جنوری 2017 کو انڈین سپریم کورٹ نے ایک چار رکنی پینل کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز تشکیل دی تھی جس میں ونود رائے، رام چندر گوہا، وکرم لیمایا اور ڈیانا ایدولجی شامل تھے۔ اس کمیٹی کا کام لوڈھا کمیٹی کی تجویز کردہ اصلاحات کا نفاذ تھا۔ ونود رائے اس کمیٹی کے سربراہ تھے۔

18 جولائی 2016 کو سپریم کورٹ نے جسٹس آر ایم لوڈھا کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی ان سفارشات کو منظور کیا جو انڈین کرکٹ بورڈ کے تنظیمی ڈھانچے میں تبدیلیوں سے متعلق تھیں۔

اس کے بعد کرکٹ بورڈ کا نیا آئین بنا جس میں ممبران کی کوالیفیکیشن کے حوالے سے کڑی شرائط رکھی گئیں۔ چند دیگر رہنما اصولوں کے علاوہ ممبران کی عمر کی بالائی حد 70 برس کر دی گئی۔ ان حکومتی وزرا اور افسران کے ممبر بننے پر پابندی عائد کی گئی جو کھیلوں کی کسی دوسری فیڈریشن سے منسلک ہوں۔

ان پابندیوں کے اطلاق کے بعد بورڈ کے سابق صدر سری نیواسن اور سابق سیکرٹری نیرنجن شاہ اپنے اپنے عہدے کے لیے نااہل ہو گئے کیونکہ دونوں کی عمر 70 برس سے زیادہ تھی جبکہ وہ ان پوزیشنز پر گذشتہ نو نو سال سے زائد عرصے سے براجمان تھے۔

سابق صدر سری نیواسن، سابق سیکرٹری نیرنجان شاہ اور سورو گنگولی

کرکٹ بورڈ کے نئے آئین کے بعد سابق صدر سری نیواسن اور سابق سیکرٹری نیرنجان شاہ اپنے اپنے عہدے کے لیے نااہل ہو گئے کیونکہ دونوں کی عمر 70 برس سے زیادہ تھی

اسی طرح کرکٹ بورڈ کے ایک اور سابق صدر شرد پوار بھی اپنے عہدے سے ہاتھ دھو بیٹھے کیونکہ ان کی عمر 78 برس تھی۔

سنہ 2017 میں کرکٹ بورڈ کے اس وقت کے صدر انوراگ ٹھاکر کو سپریم کورٹ نے حکم عدولی پر عہدے سے الگ کر دیا تھا۔

اب ٹھاکر فنانس اور کارپوریٹ افیئرز کے یونین منسٹر ہیں۔

تاہم نئے آئین میں اس بات پر کوئی قدغن نہیں لگائی گئی کہ پرانے عہدے داروں کے بیٹے یا بیٹیاں بورڈ کے ممبران نہیں ہو سکتے۔ اور یہی وہ طریقہ ہے جس کے ذریعے پرانے عہدے دار اپنا اثر و رسوخ قائم رکھ سکتے ہیں۔

دنیائے کرکٹ کے مشہور خاندان

کرکٹ بورڈ کے سابق صدر سری نیواسن کی بیٹی روپا گروناتھ تمل ناڈو کرکٹ ایسوسی ایشن کی نئی صدر ہیں۔ ایک اور سابق صدر نیرنجن شاہ کے بیٹے جادھو شاہ اسی ایسوسی ایشن کے سیکرٹری رہے ہیں۔

ایک اور سابق صدر انورگ ٹھاکر کے بھائی ارون کرکٹ بورڈ کے خزانچی بننے جا رہے ہیں۔

وزیر داخلہ اور گجرات کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر امت شاہ کے بیٹے جے شاہ نئے سیٹ اپ میں سیکرٹری ہوں گے۔ گجرات کرکٹ ایسوسی ایشن میں راجیہ سبھا کے رکن پریمل ناتھوانی کے بیٹے دھن راج نئے نائب صدر ہوں گے۔

جے شاہ

وزیر داخلہ امت شاہ کے بیٹے جے شاہ کرکٹ بورڈ کے نئے سیکرٹری ہوں گے

انڈین کرکٹ بورڈ کے نائب صدر چیرایو امین کے بیٹے پرنو بڑودا کرکٹ ایسوسی ایشن کے نئے صدر ہوں گے، جبکہ آنجہانی جیونت لیلے کے بیٹے اجیت اس کے سیکرٹری ہوں گے۔

کرکٹ بورڈ کے سابق صدر ششانک منوہر کے بیٹے گذشتہ پانچ برسوں سے نائب صدر کی پوزیشن سنبھالے ہوئے ہیں۔

اتر پردیش کرکٹ ایسوسی ایشن کے موجودہ صدر یدوپتی سنگھانیا ہیں جو اپنے والد گور ہری کے مستعفی ہونے کے بعد اس عہدے پر آئے ہیں۔ ان کے والد کے پاس یہ عہدہ دو دہائیوں تک رہا۔

چھتیس گڑھ کرکٹ ایسوسی ایشن میں سابق صدر بلدیو سنگھ بھاٹیا کے بیٹے پربھتیج موجود ہیں۔ راجھستان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت کے بیٹے ویبھو گہلوت راجھستان کرکٹ ایسوسی ایشن کے نئے صدر ہیں۔

انڈین کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد اظہرالدین حیدرآباد کرکٹ ایسوسی ایشن میں ہیں۔ میچ فکسنگ میں ملوث ہونے پر انڈین کرکٹ بورڈ نے اظہرالدین پر پابندی عائد کی تھی تاہم ہائی کورٹ نے اس پابندی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے ختم کر دیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp