نہ جانے کب انسان یہ دائرے توڑے گا؟
یہ انسان پر منحصر ہے کہ وہ انسانی عقل اور اختیار کو مصلوب کرتے مذہبی و سیاسی بیانیوں سے آگے بڑھے. ایک بین الانسانی چھتری تلے جمع ہو اور بِنا کسی تعصب کے ذاتی ترقی و آسودگی کے حصول کی جدوجہد کے ساتھ مجموعی انسانی ترقی اور آسانی کے لیے کام کرے یا پھر اقوام، نسل اور مذاہب میں تقسیم ہو کسی چنگیز خان، ہٹلر یا داعش کی طرح لڑتا مرتا پھرے اور ہیومن پرائمیٹ کی جبلت سے جڑے غضب کے ہاتھوں فنا ہو جائے۔
خدا کا ویڏن ایک ذہین سائنٹسٹ کے جیسا ہے، کائنات کی وسعتوں میں پھیلے کروڑوں حیاتی کلچرز میں سے کسی ایک کے ضائع ہو جانے سے اسے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ لیکن نسلِ انسانی کو تباہی سے فنا ہو کر ضرور فرق پڑے گا اور ہمارے بعد آنے والی ہمارے سیارے کی پرتیں کھوجتی کوئی ذہین مخلوق انسانی فاسلز اور اسکی تہذیب کی باقیات سے نتائج اخذ کر کے یہ ضرور سوچے گی کہ عجب ذہین حیات تھی کہ جسے کسی شہابِ ثاقب یا کائناتی حادثے نے نہیں بلکہ اس کے اپنے غضب کے شہابیے نے تباہ کر دیا۔
- مصنوعی ذہانت کا ٹائم بم - 13/05/2023
- کوک سٹوڈیو اور تان سین کی پوتی - 23/01/2022
- منٹو اور اس کا خدا - 03/01/2022
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).