وزیراعظم کا کوئی پیغام ملا اور نہ کسی پیغام کا انتظار ہے، استعفی کے بغیر کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے: مولانا فضل الرحمن


جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمیں وزیراعظم کے کسی پیغام کا انتظار ہے اور نہ ہی ہمیں کوئی پیغام ملا ہے۔ استعفی کے بغیر کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔ ہم 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔ ہمارے دھرنے کو 126 دن کے دھرنے سے قیاس نہ کیا جائے۔ ہمارے پاس مختلف حکمت عملی ہے۔ ہم اپنے کارکنوں کو ایک جگہ بٹھا کر نہیں تھکائیں گے۔ آزادی مارچ کے سیلاب کو کوئی نہیں روک سکے گا۔ ایجنسیاں ہمارے صوبائی اور ضلعی عہدیدارن کو تنگ نہ کریں۔ ایجنسیوں کو واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ یہ کام بند کردیں۔ اگر ہماری طرف سے تلخ جواب ملا تو پھر اپنے کردار سے شکوہ کریں، ہم سے نہیں۔

نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو سے ملاقات اور پارٹی کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےمولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کی حمایت پر میر حاصل بزنجو کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں ایک پیج پر ہیں۔ پی ٹی آئی جعلی مینڈیٹ پر حکومت میں آئی۔ ہمارے وزیراعظم کو بیرون ملک وزیراعظم والا پروٹوکول نہیں ملتا۔ وزیراعظم نے کسی عالمی رہنما سے ملاقات کرنی ہو تو آرمی چیف کی انگلی پکڑ کر جاتے ہیں۔ پوری دنیا کو پیغام دیتا ہوں کہ عمران خان جیسے جعلی وزیراعظم سے مذاکرات نہ کیے جائیں۔ 27 اکتوبر سے مارچ شروع ہو جائے گا۔ ہم آزادی مارچ کی حکمت عملی تیار کر رہے ہیں۔ ہمارے ساتھ ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں۔ ہمارے ضلعی رہنماؤں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ ہمارے بعض اراکین سے براہ راست رابطے کرنا بند کیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ کچھ سیاسی جماعتیں جلسے کی بات کر رہی ہیں۔ تمام سیاسی جماعتوں کو ان کی بساط کے مطابق ساتھ دینے کی بات کرتے ہیں۔ ہم اپنے کارکن کو متحرک رکھیں گے۔ حکومت جتنی مرضی دھمکیاں دے لے، حکومت کو گھر جانا ہو گا۔ ہم کسی ایمپائر کا سہارا لے کر نہیں آ رہے۔ ہمارےساتھ عوام کا سمندر ہے۔ گرفتاریوں سے تحریکیں کبھی ختم نہیں ہوتیں۔ اس سے جوش جذبے میں اضافہ ہوتا ہے۔ حکمرانوں کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ شہد کی مکھی کےچھتےکو ہاتھ نہ لگائیں۔ انہوں نے کہا کہ فوری انتخاب پر سب کا اتفاق ہے، اِن ہاؤس تبدیلی ہمارا درد سر نہیں۔ ہمارا ایک ہی آپشن ہے دوسرا آپشن چھوڑا ہی نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).