کیٹ مڈلٹن کے پاکستانی ملبوسات نے نئی بحث چھیڑ دی


کیٹ اور ولیم

برطانوی شاہی جوڑے کی پاکستان آمد کے موقع پر شہزادی کیٹ مڈلٹن ابھی تک پاکستانی لباس یعنی شلوار قمیض زیب تن کیے ہوئے دکھائی دی ہیں جبکہ ان کے شوہر شہزادہ ولیم نے صرف یادگار پاکستان میں ان کے اعزاز میں دیے گئے عشائیہ پر ہی پاکستان کا روایتی لباس یعنی شیروانی پہن رکھی تھی۔

اہم موقعوں پر عوامی شخصیات کے ملبوسات، ان کا حلیہ اور ان کے انداز پر بحث ایک معمول کی بات ہے لیکن جہاں ایک طرف شہزادی کیٹ کے پاکستانی کپڑوں کی واہ واہ ہو رہی ہے وہیں سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث بھی شروع ہو گئی ہے کہ تہذیب اور ثقافت کا بوجھ صرف عورت کے کندھوں پر ہی کیوں ہے؟

اس بحث کا آغاز کچھ یوں ہوا کے شہزادی کیٹ کی شلوار قمیض میں تصاویر سامنے آنے کے بعد بعض لوگوں نے سوشل میڈیا پر یہ کہہ کر ان کا شکریہ ادا کرنا شروع کیا کہ کیوں کہ آپ نے ہماری تہذیب کی قدر کی ہے۔

اور دوسری جانب سوال یہ ہوا کہ جب پاکستانی خواتین بیرون ممالک میں مغربی لباس پہنتی ہیں تو ان کو تنقید کا نشانہ کیوں بنایا جاتا ہے؟

اور سوال یہ بھی ہوا کہ صرف عورت کو ہی مذہب، ثقافت اور عزت کی نمائندگی کا بوجھ کیوں اٹھانا پڑتا ہے؟

یہ بھی پڑھیے

وہ پاکستانی بُندے جو ایک شہزادی کو بھا گئے

برطانوی شاہی خاندان کے پاکستانی دورے

‘میں اپنے جسم کی وجہ سے شرمسار نہیں‘

کیٹ

سوشل میڈیا پر جاری بحث

سماجی کارکن گلالئی اسماعیل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا ’مشرق سے لے کر مغرب تک ’ثقافت‘ کی عزت کا بوجھ عورت کے ہی کندھے پر کیوں، ولیم سے یہ توقع نہیں کہ وہ دیسی کلچر کو عزت دینے کے لیے پاکستانی قومی لباس زیب تن رکھیں کیوں؟ ولیم صاحب شاید صرف ریسیپشن پر دیسی کپڑے پہنیں، لیکن کیٹ سے توقع کی جائے گی کہ وہ سارے ٹرپ پر پاکستانی لباس ملبوس رکھیں۔‘

https://twitter.com/Gulalai_Ismail/status/1184119319027949573

اداکارہ منشا پاشا نے لکھا ’جب پاکستانی مرد جینز اور ٹی شرٹ پہنتے ہیں، جو کہ ایک مغربی لباس ہے، تو کیا وہ بھی اپنی ’ثقافت کو ترک‘ کرتے ہیں اور ’غیر مسلم اقدار‘ کی حمایت کرتے ہیں؟‘

انھوں نے مزید لکھا ’وہ دن کب آئے گا جب خواتین کو ثقافت، مذہب، عزت کی نمائندگی کا بوجھ نہیں اٹھانا پڑے گا۔‘

https://twitter.com/manshapasha/status/1184164352972206081

ٹوئٹر صارف اقرا تربیانی نے لکھا ’مجھے ان سب بہت منافقین پر بہت غصہ آ رہا ہے جو کیٹ اور اقرا عزیز کے لباس کا موازنہ کر رہے ہیں۔ یہ ایسا ہے جیسا دیس ویسا بھیس۔ اور کچھ خواتین صرف چند ری ٹویٹس کی خاطر اپنی ہی صنف پر حملہ کر رہی ہیں۔‘

یاد رہے کہ اداکارہ اقرا عزیز اور اداکار یاسر حسین امریکہ می چھٹی منا رہے ہیں اور ان کی جانب سے سوشل میڈیا پر تصاویر پوسٹ کیے جانے پر کئی افراد نے انھیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

https://twitter.com/iqratribbiani/status/1184072688148602881

ایک صارف نے شہزادی کیٹ اور شہزادہ ولیم کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ’ہماری ثقافت کو اپنانے کا شکریہ۔ دیسی لبرلز اور فیمینسٹز تم سب کہاں ہو؟

جواب میں ایک خاتون صارف نے کہا ’اور جب ایک پاکستانی لڑکی لندن جا کر برطانوی ثقافت کو اپناتی ہے اور جینز پہنتی ہے تب آپ جیسے۔۔۔ تہذیب اور مذہب کا چورن لے کر پہنچ جاتے ہیں۔‘

صحافی عنبر شمسی نے اپنی ٹویٹ میں شاہی جوڑی کے دورے پر کئی قسم کی بحث چھڑنے کی طرف توجہ دلائی اور لوگوں کو سکون کرنے کی تلقین کی۔

https://twitter.com/AmberRShamsi/status/1184178467375665153

اس دورے پر شہزادی یا شہزادی کے لباس سے چھڑبنے والی بحث پر بی بی سی نے عنبر سمشی سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ چاہے کوئی خاتوں شہزادی ہوں یا سیاستدان، ہمیشہ خواتین کے لباس پر زیادہ نظر رکھی جاتی ہے اور ان پر بات کی جاتی ہے۔

انھوں نے کہا ’نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر اکثر ٹی وی چینلز میں خاتون پارلیمینٹیرینز کی تیاریوں پر خصوصی پیکجز اور رپورٹس بنائی جاتی ہیں لیکن مردوں کے معاملے میں ایسا نہیں کیا جاتا۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ایسا بھی نہیں کہ مردوں کے بارے میں بالکل بات نہیں ہوتی لیکن تہذیب اور غیرت کا بوجھ زیادہ تر عورت پر ہی ڈالا جاتا ہے جو کہ ’بالکل غلط اور دوہرے معیار کی عکاسی کرتا ہے‘۔

انھوں نے ملالہ یوسفزئی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ملالہ ہمیشہ شلوار قمیض پہنتی ہیں اور دوپٹہ اوڑھتی ہیں لیکن جب انھوں نے جینز پہنی تو ان پر شدید تنقید کی گئی۔

وہ کہتی ہیں ’خواتین اپنی مرضی سے جو بھی پہنیں ان پر تنقید کرنا جائز نہیں کیوں کہ یہ ان کی اپنی مرضی ہے۔ اس پر معاشرے کی نظر بالکل بے جا ہے۔‘

عنبر کہتی ہیں کہ مرد اور عورت معاشرے میں برابر کے شریک ہیں اس لیے دونوں کی ثقافت کے حوالے سے ذمہ داریاں بھی برابر ہونی چاہییں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32557 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp