پاکستانی لبرل کیوں خاموش ہیں؟


\"zeffer1\"گزشتہ دِنوں متفرق مسیحی ویب سائیٹس پر، لاہور شہر کی یہ خبر شائع ہوئی، کہ کرن نامی غریب ’عیسائی‘ لڑکی کو متمول گھرانے کے ’مسلمان‘لڑکوں نے قتل کر دیا۔ تفصیل یہ ہے کہ ڈیفنس کے علاقے میں، کام کاج سے لوٹنے والی تین ’عیسائی‘ لڑکیوں، سنبل، شمع روز، اور کرن کو نشے میں دھت چار ’مسلمان‘لڑکوں نے راہ چلتے روک کر ناروا سلوک برتا۔ ’عیسائی‘ لڑکیوں کی طرف سے دھتکارے جانے پر، متمول ’مسلمان‘ لڑکوں نے بے دردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے، ’عیسائی‘لڑکیوں پہ کار چڑھا دی۔ اس طرح دو ’عیسائی‘لڑکیاں شدید زخمی ہو گئیں، جب کہ ایک ’عیسائی‘ لڑکی کرن، جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ مبینہ طور پہ لڑکوں نے کہا، کہ عیسائی لڑکیاں مسلمان مردوں کی جنسی تسکین کے لیے ہیں۔

جی ہاں! آپ کو ’عیسائی‘لڑکیاں، ’مسلمان‘لڑکوں کی تکرار بے زار کر رہی ہوگی۔ مجھے بھی خبر کے اس انداز نے کوفت کا شکار کِیا۔ سب سے پہلے تو میں مذمت کر دوں، کہ یہ انسانیت سوز واقعہ ہے۔ مذمت اس لیے بھی ضروری ہے کہ عدوے من یہ نہ کہے کہ میں نے تو مذمت ہی نہیں کی۔

اس خبر کو سوشل میڈیا پر میرے عیسائی دوستوں نے بھی شیئر کِیا، اور مسلمان دوستوں نے بھی۔ اس طرح کے تبصرے بھی آئے، جیسے اِن لڑکیوں کے ساتھ ہونے والے ظلم کا کی وجہ صرف اور صرف اسلام ہے۔ میں نشے میں ڈوبے ہوﺅں کے انفرادی فعل اور اسلام کی تعلیمات کے حوالے دے کر، اسلام کا وکیل نہیں بننا چاہتا کہ یہ مباحث بہت ہو چکے۔ لیجیے! میں اس بات کا قائل ہوں، کہ مذہب اسلام کا مقصد و منشا ریاست کا وجود نہیں ہے۔ لیکن میں یہ کہنے نہیں آیا۔ میں یہ بھی واضح کر دوں کہ میں مذہب کو فرد کی صوابدید جانتا ہوں، ریاست کا مسئلہ نہیں، مگر میں لبرل یا سیکولر کا ٹیگ بھی نہیں لگانا چاہتا، کہ میں اسلام یا کسی بھی مذہب کو تنگ نظری کا مذہب نہیں سمجھتا۔ تمام مذاہب روشن خیالی کا پیغام لاتے ہیں۔ پنڈت، ملاں، پادری جب اس پر قبضہ کرتا ہے، تو تنگ نظری کے مظاہرے دیکھنے میں آتے ہیں۔ لبرل ازم اور سیکولر ازم کا بھی یہی احوال ہے۔ ان میں بھی تنگ نظر موجود ہیں۔ ان میں بھی ملاں ہوتے ہیں۔ اس بحث کو بھی یہیں چھوڑ دیتے ہیں۔ چوں کہ یہاں نہ میں روشن خیالوں کا مخالف ہوں، نہ مذاہب کا ھامی…. لہٰذا کہا جا سکتا ہے، کہ….

زاہد تنگ نظر نے مجھے کافر جانا
اور کافر یہ سمجھتا ہے مسلمان ہوں میں

میرے ان پاکستانی دوستوں کے لیے جو سیکولر، یا لبرل ہونے کا ٹیگ لگائے ہوے ہیں، یہ اوپر والی خبر ان کے ظرف کا امتحان ہے۔ میں دیکھنا چاہتا ہوں، کہ کتنے پاکستانی لبرل اور سیکولر دوست ہیں، جو اس پر قلم اٹھاتے ہیں، اور کس انداز سے اٹھاتے ہیں۔ کیا وہ کہتے ہیں، کہ اس واقعے کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں؟ یا موقع محل دیکھتے وہی راگ الاپتے ہیں، کہ مذہب (اسلام) ہی سب خرابیوں کی جڑ ہے؟

خبر کو جس بھی رنگ میں پیش کیا گیا ہے، صاف دکھائی دیتا ہے، کہ متمول گھرانے کے بگڑے بچوں نے غریب کی بیٹی پر ہاتھ ڈالا ہے۔ ایسے سانحات اس مملکتِ خدا داد میں آئے روز ہوتے ہیں۔ بنا کسی مذہب کی تخصیص کے۔ لیکن اس رپورٹ کو لکھتے ہوئے جس انداز میں مذہبی منافرت کا روپ دیا گیا، وہ قابلِ مذمت ہے۔ میرے لبرل ازم اور سیکولر ازم کے فاضل وکیل خامشی کا روزہ توڑ کر، اس پہلو پر بات کرنا پسند کریں گے یا مجھ جیسے ہمیشہ کی طرح یہی سمجھیں کہ جہاں پاکستانی سیکولرز نے مذہب کے خلاف بات کرنا ہوتی ہے، وہاں مذہب سے مراد محض اور محض مذہبِ اسلام ہوتا ہے؟

لبرل کہلانے والے پاکستانی دوستو! آپ نے کبھی سوچا، لبرل ازم کا علم اٹھاے ہوﺅں کے بارے میں یہ تاثر کیوں ہے کہ وہ اسلام کے خلاف ہیں؟ ٹھیریے! میں آپ کو بتاتا ہوں۔ اس لیے کہ جہاں ظالم ’مسلمان‘ دکھائی دیا، آپ فائلیں بغل میں دباے مقدمہ لڑنے آ جاتے ہیں، تاریخ کے حوالے دینے لگتے ہیں، کہ بربر کہلاے جانے والے مسلمان ہی تھے۔ اور یہ کہ بربریت کا لفظ وہیں سے اخذ کیا گیا۔ وغیرہ۔ اور جہاں اقلیتی برادری، خبر کو ایک خاص رنگ دے، جو مذہبی منافرت کی مثال ہو، وہاں آپ صم بکم عم فہم لا یرجعون کی زندہ مثال بن جاتے ہیں۔ کیا اس لیے کہ آپ مسلمان گھرانوں میں پیدا ہونے والے پاکستانی لبرل ہیں، اقلیتی گھرانوں میں پیدا ہونے والے لبرل نہیں؟

طوالت کا اندیشہ ہے ورنہ ایک داستان بیان کرتا کہ کیوں کر ہمارا مذہب خدا کا مذہب نہیں، ہمارے باپ کا مذہب ہے۔ اور پھر یہ پوچھتا، کہیں آپ اپنے باپ کی مخالفت میں مذہب کو برا بھلا تو نہیں کہ رہے؟ آپ کے قلم کی سیاہی کیوں سوکھ جاتی ہے، یہ لکھتے کہ یہ واقعہ سراسر ان چار وحشیوں کی وحشت ہے، کسی ملاں کی سوچی سمجھی سازش نہیں۔ کیا نشے میں دھت یہ چار لڑکے اسلام کی تبلیغ پر نکلے تھے؟

اسی پاکستان میں کسی مسجد میں بم پھٹے، للکارا جاتا ہے، ہم نچلے ہو کر نہیں بیٹھیں گے۔ امام باڑے میں دھماکا ہو جائے، تو سر جھکا لیے جاتے ہیں، شرمندگی کی تصویر بن جاتے ہیں۔ دھڑا دھڑ قلم گھسیٹنے لگتے ہیں۔ کیوں؟ گرجا گھر پر حملہ ہو، معذرت خواہانہ انداز اپنا لیتے ہیں، جیسے گرجا گھر پہ حملہ کرنے والے دہشت گرد عین اسلام کی خدمت کرنے نکلے تھے؟ صرف اور صرف اقلیت سے یک جہتی کا اظہار کرتی تحریریں لکھتے ہیں۔ کیوں؟

جب یہ سمجھا جانے لگے کہ اقلیت ہی مظلوم ہے، تو ایسا ہی ہونا چاہیے۔ گویا جو اکثریت میں ہیں، وہ ظالم ہیں؟ میرے پاکستانی سیکولر دوستو! آموختہ پھیر لو کہ چھٹی ہو جاے۔ ’دنیا میں دو ہی طبقے ہیں، ایک امیر دوسرا غریب۔ ایک حاکم طبقہ دوسرا محکوم طبقہ۔ ایک ظالم، دوسرا مظلوم۔ دنیا بھر کے مظلومو! (محنت کشو!) ایک ہو جاو۔‘

بھلا تاریخ کے آموختے سے
انھیں فرصت کہاں، فارغ کہاں ہیں
ہمارے چارہ گر ہیں طفل مکتب
ابھی یہ عاقل و بالغ کہاں ہیں

کوئی اگر یہ کہے ان چار نشئیوں کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں، جنھوں نے ناچار لڑکیوں پر ظلم کیا، تو آپ برا نہ مانیے گا۔ ٹھٹھا مت اڑائیے گا۔ کیوں کہ ان تین لڑکیوں کا بھی مذہب سے کوئی تعلق نہیں، جن پر جبر کیا گیا۔ یہ اشرافیہ اور مقہور طبقے کی المیہ داستان ہے۔ یہ سماجی نا انصافی کا منہ چڑاتا ہوا کیس ہے۔ بجا کہ مظلوم کی حمایت کرنا فرض ہے۔ بجا کہ مجرموں کو سزا ملنی چاہیے۔ لیکن جناب! اسے مذہبی جدل بنا کر پیش کرنے والوں کے منہ پر کالک ملنی چاہیے۔ کیا آپ کے قلم کی سیاہی مدرسوں کے ملاﺅں ہی کا مقدر ہے؟ ایسا ہے، تو آپ میں اور کسی متعصب میں کیا فرق نکلے گا؟

ظالم پر تبرا کرنا، ظلم کی مذمت کرنا، ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔ خواہ وہ عیسائی ہو، مسلمان ہو، ہندو ہو، سکھ ہو، لبرل ہو، سیکولر ہو۔ کوئی بھی نظریہ رکھتا ہو۔ انسان ہے تو انسانیت پر ڈھائے جانے والے ستم پر آواز اٹھانا چاہیے۔

ظفر عمران

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ظفر عمران

ظفر عمران کو فنون لطیفہ سے شغف ہے۔ خطاطی، فوٹو گرافی، ظروف سازی، زرگری کرتے ٹیلی ویژن پروگرام پروڈکشن میں پڑاؤ ڈالا۔ ٹیلی ویژن کے لیے لکھتے ہیں۔ ہدایت کار ہیں پروڈیوسر ہیں۔ کچھ عرصہ نیوز چینل پر پروگرام پروڈیوسر کے طور پہ کام کیا لیکن مزاج سے لگا نہیں کھایا، تو انٹرٹینمنٹ میں واپسی ہوئی۔ آج کل اسکرین پلے رائٹنگ اور پروگرام پروڈکشن کی (آن لائن اسکول) تربیت دیتے ہیں۔ کہتے ہیں، سب کاموں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑا تو قلم سے رشتہ جوڑے رکھوں گا۔

zeffer-imran has 323 posts and counting.See all posts by zeffer-imran

Subscribe
Notify of
guest
6 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments