سیرل المیڈا نہیں، مخبر کو سزا دی جائے: ”اعلی ترین عسکری ذرائع“


\"adnan-khan-kakar-mukalima-3b4\"

ممتاز اینکر شاہزیب خانزادہ نے اپنے پروگرام ’’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں دعوی کیا ہے کہ ”اعلی ترین عسکری ذرائع“ نے ان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ

ہم نے کبھی انگریزی اخبار اور صحافی کیخلاف کارروائی کا مطالبہ نہیں کیا
ہم نے کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا نہیں کہا
ہم نے خبر دینے والے کے خلاف کارروائی کا نہیں کہا
ہمارا مطالبہ ہے کہ خبر لیک کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے
ہمارا مطالبہ ہے کہ جس نے خبر لیک کی، اس کا پتا چلایا جائے
ہمارا اعتراض ہے کہ خبرکو توڑ موڑ کر کیوں پیش کیا گیا؟
ہمارا اعتراض صرف یہ ہے اتنی حساس خبر، اتنے حساس، اہم اجلاس سے باہر کیسے آئی؟
ہم نے نہیں کہا ہمیں انگریزی اخبار، صحافی سیرل المیڈا پر اعتراض ہے

اس پر شاہزیب خانزادہ نے وزارت داخلہ کا موقف کچھ یوں بتایا ہے کہ

وزیراعظم نے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
تحقیقات کی فوری تکمیل کے لئے صحافی کا ملک میں رہنا بہت ضروری ہے۔
اطلاعات ملی تھیں کہ صحافی کا بیرون ملک روانگی کا پروگرام تھا۔
صحافی کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کا مقصد غلط اور گمراہ کن مواد کی تحقیقات کرانا ہے۔
صحافی کی ملک کے اندر نقل و حمل پر کسی بھی قسم کی کوئی پابندی عائد نہیں ہے۔

\"cyril-almeida-567x407\"

اعلی ترین عسکری ذرائع اور وزارت داخلہ کا موقف دیکھنے کے بعد یہ چیز تو واضح ہے کہ سیرل المیڈا اور ڈان کی جان بچ گئی ہے، ان کی خبر کافی حد تک درست تھی، گو کہ اس میں مخبر کی طرف سے کچھ رنگ آمیزی کے آثار دکھائی دے رہے ہیں۔ عسکری ذرائع ان کو سزا دلوانے میں بھی دلچسپی نہیں رکھتے ہیں۔

کیا بین السطور یہ کہا جا رہا ہے کہ اس اجلاس میں موجود سویلین افراد کی طرف سے یہ خبر دانستہ طور پر لیک کی گئی ہے؟ کیا نواز شریف کی حکومت کو ایک ”میمو گیٹ“ کا سامنا ہے؟

اگلے چند دن میں ہی اسلام آباد میں ایک اور دھرنا ہونے جا رہا ہے۔ اس کی شدت اب کیا ہو گی؟ کیا حکومت کو اب ویسے پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعتوں کی سپورٹ مل پائے گی جیسے پچھلے دھرنے کے وقت ملی تھی؟

جس وقت جنرل راحیل شریف صاحب کی ایکسٹینشن کے معاملے کو زیر بحث لایا جا رہا تھا، تو ان دنوں مختلف صحافتی ذرائع سے یہ بات بھی سننے میں آئی تھی کہ اندازہ یہ ہے کہ وزیراعظم نواز شریف صاحب عسکریت پسند تنظیموں اور خارجہ امور، بالخصوص بھارت سے تعلقات، کے معاملے پر اپنا مکمل ہولڈ چاہتے ہیں اور اس وقت کے منتظر ہیں جب آرمی چیف ریٹائرمنٹ کے قریب ہوں گے اور سول حکومت کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں گے۔ یہ تجزیہ سننے میں آ رہا تھا کہ نیا چیف بھی دو چار ماہ کے بعد ہی فوج پر اپنی گرفت قائم کر سکتا ہے، تو اس چار چھے مہینے کی مدت میں مسلم لیگ ن کی حکومت ان دو امور پر اپنی مکمل بالادستی قائم کرنے کی کوشش کر سکتی ہے۔

آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ قریب ہے۔ اس حساس اجلاس کی خبر لیک ہوئی ہے۔ آثار یہی ہیں کہ خبر بہت حد تک درست ہے۔ خبر فوج کی خفت کا باعث ہے۔ اس خفت کو عاقبت نااندیشی سے کام لیتے ہوئے سیرل المیڈا کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال کر مزید بڑھا دیا گیا ہے۔ لیکن فوج پاکستان کے ان گنے چنے اداروں میں سے ہے جہاں فرد نہیں بلکہ سسٹم کام کرتا ہے۔ کئی دن کے وقفے کے بعد عسکری ذرائع کا موقف سامنے آیا ہے۔ لگ یہی رہا ہے کہ ادارے کا فیصلہ سامنے آ رہا ہے، جس کے پابند موجودہ اور آئندہ سربراہ ہوں گے۔

 گھوم پھر کر سوال یہی سامنے آتا ہے کہ کیا نواز شریف کی حکومت کو ایک ”میمو گیٹ“ کا سامنا ہے؟


اسی سے متعلق

کیا سیرل المیڈا کی کہانی مریم نواز کو ڈبو گئی ہے؟
عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
5 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments