ایف ای ٹی ایف اجلاس: کیا پاکستان کا نام ’گرے لسٹ‘ میں ہی رہے گا؟


ایف اے ٹی ایف

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں آرگینائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈولپمنٹ کی عمارت جہاں ایف اے ٹی ایف کا دفتر قائم ہے

پیرس میں 13 اکتوبر سے شروع ہونے والے اجلاس کے آخری روز فیصلہ سنایا جائے گے کہ پاکستان نے فائنینشل ایکشن ٹاسک فورس یعنی ایف اے ٹی ایف کی جانب سے دی جانے والی 40 سفارشات پر کتنا کام کیا ہے اور کتنی پر مکمل اور جزوی عمل کیا اور کتنی سفارشات ایسی ہے جن پر بالکل بھی عمل نہیں کیا۔

تاہم اب تک سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے اور اگلے سال فروری تک پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات پر کڑی نظر رکھی جائے گی جس کے بعد ایک بار پھر جائزہ لیا جائے گا کہ اِسے کس فہرست میں جگہ دی جائے۔

مرکزی پیرس کے ڈسٹرکٹ 16 میں واقع ایف اے ٹی ایف کا دفتر آرگینائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈولپمنٹ (او ای سی ڈی) کی عمارت کے اندر ہی قائم ہے۔

اس حوالے سے مزید پڑھیے

ایف اے ٹی ایف کا اجلاس، پاکستان کے امتحان کی گھڑی

’انڈیا پاکستان کو بلیک لسٹ کی جانب دھکیلنا چاہتا ہے‘

پاکستان کی بلیک لسٹ ہونے سے بچنے کی جدوجہد

یہ بین الحکومتی ادارہ جنگلی حیات کی غیرقانونی تجارت میں استعمال ہونے والی رقوم کو روکنے کے لیے بھی اقدامات تجویز کرتا ہے اور پاکستان کا اس وقت دورہ کرنے والے برطانیہ کے شہزادہ ولیم اِس شعبے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

صحافیوں کو 13 اکتوبر سے جاری اجلاس کے قریب پھٹکنے بھی نہیں دیا گیا۔اِس دوران صحافیوں کو اپنا سکیورٹی بیج حاصل کرنے کے لیے صرف ایک مرتبہ عمارت کے اندر جانے کی اجازت ملی۔

مختلف ممالک کے نمائندے عمارت میں آتے جاتے نظر آئے لیکن کسی نے میڈیا سے بات نہیں کی۔ ان افراد کی گاڑیاں دروازے پر آ کر رکتی تھیں اور وہ ان میں بیٹھ کر یہ جا وہ جا۔

انڈیا کے چند اہلکار بھی وہاں نظر آئے جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ انھوں نے اعتراض اٹھایا ہے کہ پاکستان نے جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کو اپنے منجمد بینک اکاؤنٹ میں سے رقم استعمال کرنے کی اجازت دی۔

پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کہہ چکے ہیں کہ انڈیا کی کوشش ہے کہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کروایا جائے۔

پاکستان پر دباؤ

ایف اے ٹی ایف

FATF
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایک بین الحکومتی ادارہ ہے جو 1989 میں قائم ہوا

دنیا کے امیر اور تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک کے اجلاس جی 20 میں بھی ایف اے ٹی ایف اپنی رپورٹ پیش کرتا ہے۔

واضح رہے کہ انڈیا جی 20 کے اجلاس میں ایک رکن ملک کی حیثیت سے شریک ہوتا ہے جبکہ پاکستان اِس گروپ کا رکن نہیں ہے جہاں ایف اے ٹی ایف کی رپورٹ پر بھی بات ہوتی ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں ممبر ممالک کے علاوہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، ورلڈ بینک، یورپی کمیشن اور اقوامِ متحدہ کے نمائندے بھی شرکت کر رہے ہیں۔

ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان پر جس طرح کا دباؤ ہے اور اجلاس کے بارے میں جو اطلاعات سامنے آئیں ہیں وہ واضح طور پر ظاہر کرتی ہیں کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے تمام راستے بند کرنے کے لیے دنیا بہت سنجیدہ ہے۔

پاکستان وفد کی قیادت حماد اظہر کر رہے ہیں جن کی جانب سے پاکستان کی کمپلائنس رپورٹ پیش کی گئی اور کئی روز تک اِس رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔

اطلاعات ہیں کہ پاکستان نے ایف اے ٹی اف کی دی گئی اکثر سفارشات پر مثبت پیش رفت کی ہے۔

تاہم دہشتگردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے زیادہ تر مقدمات میں سزاؤں کا نہ ملنا اور موثر اقدامات کے لیے صوبوں اور مرکز کے درمیان رابطے اور ہم آہنگی کے فقدان جیسے معاملات کو ناکامی کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔

حافظ سعید

انڈیا کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا ہے کہ پاکستان نے جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کو اپنے منجمد بینک اکاؤنٹ میں سے رقم استعمال کرنے کی اجازت دی ہے

پاکستان اس وقت گرے لسٹ میں ہے اور اگر گرے لسٹ میں ہی برقرار رکھا جاتا ہے تو اِسے پاکستان میں کسی حد تک کامیابی سے تعبیر کیا جائے گا۔

لیکن یہ پاکستان کی پہلے ہی سے کمزور معیشت کے لیے کوئی اچھا شگون نہیں ہوگا۔

پاکستان کو اپنی معیشت میں تیزی لانے کے لیے جہاں اصلاحات کی ضرورت ہے، ٹیکس کا دائرہ وسیع کرنے اور غیرترقیاتی کاموں کو کم کرنے کی ضرورت ہے وہیں سستے قرضے بھی ملک کی گرتی معیشت کو سہارا دینے کے لیے بہت ضروری ہیں۔

گرے لسٹ میں رہنے سے ان کاموں میں کامیابی کی لسٹ چھوٹی ہی رہنے کا خدشہ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32494 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp