افغانستان میں مسجد پر حملہ، درجنوں ہلاک


حملے میں زخمی ہونے والا ایک نوجوان

افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار کے ایک صوبائی ترجمان کے مطابق جمعہ کی نماز کے دوران ایک مسجد میں حملے میں کم سے کم 62 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔

عینی شاہدوں کے مطابق دھماکہ اتنا زوردار تھا کہ اس سے عمارت کی چھت اڑ گئی۔ فوری طور پر کسی نے اس حملے کی ذمہداری قبول نہیں کی۔

یاد رہے کہ اس حملے سے ایک روز قبل ہی اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ رواں سوال موسم گرما میں جنگ سے متاثر اس ملک میں ہلاکتوں کی تعداد اتنی زیادہ ہو گئی ہے جس کی یہاں پہلے مثال نہیں ملتی۔

اقوام متحدہ کے مطابق جولائی اور ستمبر کے درمیان 1174 شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ ادارے کے مطابق، دس سال کے دوران جب سے ریکارڈ رکھا جا رہا ہے، اتنا بڑا نمبر اتنی مدت میں پہلے نہیں دیکھا گیا۔

دریں اثنا گزشتہ ماہ بی بی سی کی ایک تحقیق کے مطابق، جس میں اگست کے مہینے میں ہونے والی ہر ہلاکت کو ریکارڈ کرنے کی کوشش کی گئی تھی، تمام ہلاکتوں کا بیس فیصد عام شہری تھے۔

ترجمان آیت اللہ خوگیانی نے بی بی سی کو بتایا کہ جمعہ کی نماز کے موقع پر ہونے والے حملے میں کم سے کم 62 افراد ہلاک اور 36 زخمی ہوئے۔

یہ مسجد صوبائی دارالحکومت جلال آباد سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

حملے میں زخمی ہونے والا ایک شخص

ایم مقامی پولیس افسر تیزاب خان نے بتایا کہ پہلے سپیکر سے مولوی کی تقریر کی آواز آ رہی تھیWhy is there a war in Afghanistan? لیکن پھر ایک دھماکے کی گونج کے ساتھ خاموشی چھا گئی۔

انہوں نے بتایا کہ جب وہ موقع پر پہنچے لوگ چھت کے نیچے سے لاشیں اور زخمیوں کو نکالنے کی کوشش کر رہے تھے۔

ننگرہار کی صوبائی کونسل کے ایک رکن سہراب قادری نے بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا اندیشہ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32557 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp