انڈیا: کیا بچوں کو دال کی جگہ ہلدی پانی کا محلول دیا گیا؟


انڈیا کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش کے سیتاپور ضلع میں گذشتہ ہفتے وائرل ہونے والی ایک ویڈیو سے سنسنی پھیل گئی ہے۔ اس ویڈیو میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ ایک پرائمری سکول میں بچوں کو ’مڈ ڈے میل‘ یعنی دوپہر کے کھانے میں دال کے بجائے ہلدی اور پانی کا محلول دیا گیا۔

مڈ ڈے میل میں اس طرح کی مبینہ بدعنوانی کی خبریں اکثر آتی رہتی ہیں۔ گذشتہ ماہ ضلع مرزا پور میں بچوں کو نمک روٹی کھلانے کے معاملے نے بھی طول پکڑا تھا۔

تازہ ترین معاملہ سیتا پور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر سے 20 کلومیٹر دور پیساواں بلاک کے گاؤں بچپاریہ میں واقع ایک پرائمری سکول کا ہے۔

تاہم جیسے ہی یہ معاملہ سامنے آیا ضلع کے اعلیٰ عہدیداروں نے سکول جاکر جانچ کی اور اسے غلط بتایا لیکن انھوں نے ابھی ویڈیو کی حقیقت سے انکار نہیں کیا ہے۔

ویڈیو میں صرف چند بچے نظر آ رہے ہیں جبکہ اس کا دورانیہ صرف دس سیکنڈ ہے اس لیے صورت حال زیادہ واضح نہیں ہے۔

شاید اسی وجہ سے ویڈیو بنانے والے کی نیت پر بھی سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

بچوں کی نمک اور روٹی کھانے کی ویڈیو، صحافی پر مقدمہ

انڈیا: ذہنی معذور خاتون پر تشدد، دو افراد گرفتار

معلومات کے مطابق یہ ویڈیو پیساواں کے ایک صحافی نے بنائی ہے۔ پھر انھوں نے اسے ایک اور صحافی کو دے دیا اور اس کے بعد یہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگيا۔

بی بی سی نے اس حوالے سے معلومات جمع کیں اور متعلقہ لوگوں سے بات چیت کی۔ اس ویڈیو کو بنانے والے صحافی سے بھی بات کی گئی اور سکول میں زیر تعلیم بچوں کے والدین سے بھی تفتیش کی گئی۔

بی بی سی کی جانچ

اس حوالے سے جو ویڈیوز سامنے آئیں وہ تین حصوں میں ہیں۔

پہلے حصے میں سکول کا نام صرف ایک سیکنڈ تک ظاہر ہوتا ہے، دوسرے پانچ سیکنڈ کے ویڈیو میں دو لڑکیاں کھانا کھا رہی ہیں۔ ایک لڑکی کی پلیٹ میں محض سبزی کا شوربہ ہے (جسے ہلدی اور پانی کا محلول کہا جا رہا ہے) جبکہ دوسری لڑکی کی پلیٹ میں سبزی اور چاول نظر آ رہے ہیں۔

تیسری ویڈیو دس سیکنڈ کی ہے جس میں ان دو لڑکیوں کے علاوہ مزید دو بچے ایک ہی پلیٹ میں کھانا کھاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

ان میں سے ایک بچے کی پلیٹ میں بھی صرف شوربہ نظر آ رہا ہے۔ ویڈیو بنانے والے نے اسی بچے سے پوچھا: ‘سب پانی پانی ہے ناں؟ چاول واول کچھ نہیں ملا؟’

جواب میں بچہ مسکراتے ہوئے دوسری طرف دیکھتا ہے اور پھر ویڈیو وہیں ختم ہو جاتی ہے۔

سکول کے اساتذہ کیا کہتے ہیں؟

بچپاریہ پرائمری سکول کے استاد سندیپ کمار نے بی بی سی کو اس بارے میں بتایا: ‘ویڈیو میں نظر آنے والا بچہ ذہنی طور پر کمزور ہے۔ ہم یہاں اس کا خاص خیال رکھتے ہیں۔ دوسری بات یہ کہ جناب صحافی ہفتے کے روز ویڈیو بنانے آئے تھے اور اس دن مڈ ڈے میل میں بچوں کو سبزی چاول دیا جاتا ہے۔’

“اس دن سویابین اور آلو کی سبزی بنی تھی اور بچوں کو چاول کے ساتھ وہی سبزی دی گئی تھی۔ بیشتر بچوں نے اس وقت تک کھانا کھا لیا تھا اور کچھ بچوں نے دوبارہ سبزی مانگی تھی۔ ہوسکتا ہے کہ وہ آلو اور سویا بین کھا چکے ہوں اور ان کی پلیٹ میں صرف شوربہ بچا ہو۔ لیکن یہ کہنا کہ انھیں ہلدی اور پانی کا محلول دیا گیا ہے، یہ بالکل بے بنیاد ہے اور آج تک ایسا نہیں ہوا۔’

سندیپ کمار کا دعویٰ ہے کہ وہ گذشتہ ایک سال سے یہاں تعینات ہیں اور وہاں مینو کے مطابق بچوں کو ہر دن مڈ ڈے کھانا دیا جاتا ہے۔

سکول میں دو خواتین کھانا پکانے کے لیے مقرر ہیں۔ دونوں برتن صاف کر رہی تھیں۔ تھوڑی دیر قبل دونوں نے مٹی کے چولہے پر کھانا پکایا تھا اور بچوں کو کھلایا تھا۔ اس میں سے ایک سودھا ہفتے میں چھ دن کا مینو ایک سانس میں سنا دیتی ہیں اور واضح طور پر کہتی ہیں کہ انھوں نے ہفتے کو سبزی اور چاول بنائے تھے۔

محکمے کی جانچ

بدھ کے روز سکول میں بچوں کے لیے مڈ ڈے میل میں تہری بنی تھی۔ تہری کے بعد بچوں کو مینو کے مطابق دودھ بھی دیا جاتا تھا۔ گاؤں کے 104 بچے تعلیم حاصل کرنے کے لیے سکول آتے ہیں۔

مڈ ڈے میل میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق ویڈیو وائرل ہونے کے بعد محکمہ تعلیم کے اہلکار وہاں پہنچے اور اپنی سطح پر تفتیش کی۔

سیتا پور کے بیسک ایجوکیشن آفیسر اجے کمار نے کہا: ‘جیسے ہی معاملہ کا علم ہوا میں بلاک ایجوکیشن آفیسر اور دیگر عہدیداروں کے ساتھ خود سے تفتیش کرنے گیا۔ اس وقت سکول میں پچیس بچے موجود تھے۔ مینیو کے مطابق اس دن سبزی اور چاول بنوائے گئے تھے، جس کی تصدیق اس کے والدین اور بچوں کے علاوہ دوسروں نے بھی کی۔’

بی بی سی نے گاؤں کے کچھ لوگوں سے بھی بات کی جن کے بچے سکول جاتے ہیں۔

نیلکنٹھ خود گاؤں کے کسان ہیں اور ان کے دو بچے وہاں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ ایک بچہ چوتھی جماعت میں پڑھتا ہے جبکہ دوسرا بچہ پہلی میں پڑھتا ہے۔

نیلکنٹھ کہتے ہیں: ‘بچوں نے کبھی بھی کھانے کی شکایت نہیں کی۔ اگر کوئی غلطی ہوتی تو وہ ضرور بتاتے۔ ٹیچر بھی بچوں کو اچھی طرح سے پڑھا رہے ہیں۔’

ویڈیو بنانے والے صحافی

لیکن جب بی بی سی نے اس بارے میں ویڈیو بنانے والے صحافی آشیش پرتاپ سنگھ عرف گولو سنگھ سے بات چیت کی تو انھوں نے کہا کہ سکول میں بے ضابطگیوں کی شکایات کئی بار موصول ہوئی ہے لیکن گاؤں کے سربراہ کے مبینہ خوف کے سبب کوئی بھی کچھ کہنے سے گریز کرتا ہے۔

آشیش پرتاپ کا کہنا ہے کہ وہ کسی اور کام سے گزر رہے تھے اور جب انھوں نے دیکھا کہ بچوں کی پلیٹ میں پانی ہے تو اس نے ویڈیو بنانا شروع کردیا۔

آشیش نے کہا: ‘بچوں کی پلیٹ میں میں نے وہی دیکھا۔ یہاں تک کہ بچوں سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ یہی کھانے میں ملا ہے۔ میں نے ویڈیو کو اتنی چھوٹی اس لیے بنائی کہ ٹیچروں نے مجھے زبردستی روک دیا اور کہنے لگے کہ آپ ویڈیو نہیں بنا سکتے۔’

آشیش پرتاپ سنگھ نے کہا بچوں کو سکول میں جوتے بھی نہیں دیے گئے تھے اور جب یہ ویڈیو وائرل ہوئی تو بچوں کو آنا فانا جوتے تقسیم کیے گئے۔

آشیش نے الزام عائد کیا کہ ‘مجھے دھمکی دی گئی تھی کہ اگر میں نے اس معاملے کو طول دینے کی کوشش کی تو میرے خلاف ویسی ہی ایف آئی آر درج کرا دی جائے گی جیسا کہ مرزا پور میں ایک صحافی کے خلاف کرائی گئی تھی۔ مجھے اس سلسلے میں بہت سارے لوگوں نے فون کیا۔’

مڈ ڈے میل

آشیش سنگھ نے جو ویڈیو بنائی ہے اس میں انھوں نے کھانا کھاتے ہوئے چار بچوں کے علاوہ کوئی دوسری چیز شوٹ نہیں کی۔ سکول کے اساتذہ اور نہ ہی کسی قابل افسر سے بات کی۔ آشیش کا کہنا ہے کہ انھوں نے بات کرنے کی کوشش کی لیکن کسی نے جواب نہیں دیا۔

بی بی سی نے بھی محکمہ کے عہدیداروں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کسی نے جواب نہیں دیا۔

تاہم جہاں تک مڈ ڈے کھانے میں ہلدی اور پانی کے محلول کی بات ہے تو خود آشیش بھی اس کی تصدیق نہیں کرتے ہیں۔

ان کے بقول: ‘میں نے اسے اپنے ہاتھ میں لے کر نہیں دیکھا ہے اور نہ ہی کسی نے اس کا تجربہ کیا ہے۔ لیکن وہ سبزی کا شوربہ بالکل نظر نہیں آیا۔ سبزی کا شوربہ اتنا زرد نہیں ہوتا ہے۔’

مختلف مینو

مڈ ڈے میل سکیم کے تحت سکولوں میں وقفے کے دوران طلبا کو لذیذ کھانے فراہم کرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ جس کے تحت انھیں ہفتے میں چار دن چاول سے بنی اشیا دی جاتی ہیں اور دو دن گندم سے بنی کھانے کی اشیاء فراہم کی جاتی ہیں۔

ہر روز مختلف مینو بنائے جاتے ہیں اور اسی کے مطابق کھانا تیار کیا جاتا ہے۔ کھانا پکانے کے لیے باورچیوں کا تقرر کیا جاتا ہے۔

لکھنؤ میں سینیئر صحافی امیتا ورما کا کہنا ہے کہ ‘پرائمری سکولوں کے بچوں کو 100 گرام کھانے کے اناج کی فراہمی ہے۔ یہ کہنا کہ تیل مصالحہ بھی کھانا پکانے کے لیے مہیا کیا جاتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ بچوں کی تعداد کے مطابق کسی سکول میں وافر کھانا شاید ہی دستیاب ہوتا ہے۔

ان کے بقول ‘مڈ ڈے میل میں کئی بار ہونے والی بے ضابطگیوں میں سکول کے اساتذہ کو بھی مکمل طور پر قصوروار نہیں ٹھہرایا جاسکتا کیونکہ انھیں یہ انتظام محدود وسائل میں کرنا ہے اور نگرانی کے لیے بہت سارے چینلز موجود ہیں۔ ایسی صورتحال میں اگر سبزی میں صرف پیلے رنگ کا پانی ہی نظر آتا ہے تو پھر یہ نتیجہ اخذ کرنا درست نہیں ہوگا کہ یہ ہلدی اور پانی کا حل ہے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp