سائرہ اور مائرہ: عاصمہ جہانگیر کی قانونی جدوجہد کی یاد میں تھیٹر پلے
لاہور کے الحمرا تھیٹر کے ہال نمبر دو میں دس بارہ خواتین اور چند ہی مرد اس وقت موجود ہیں۔ زیادہ تر خواتین سٹیج پر موجود ہیں جبکہ مائیک سنبھالے دو خواتین سازندوں کے ساتھ پس پردہ موسیقی کے بندوبست کی ذمہ دار ہیں۔
لیکن یہاں ہر خاتون اپنی زندگی کے سٹیج پر پس پردہ کردار نبھانے کے لیے نہیں بلکہ لیڈ رول کرنے کھڑی ہے اور لائم لائیٹ اپنا حق سمجھ کر لے رہی ہے۔
یہ اجوکا تھیٹر کے زیر اہتمام کھیل ’سائرہ اور مائرہ‘ کی ریہرسل کا آخری دن تھا۔ کہانی کے کردار معروف وکیل اور انسانی حقوق کی کارکن عاصمہ جہانگیر اور ان کی قانونی جدوجہد سے جڑے ہوئے ہیں۔
عاصمہ جہانگیر کے بارے میں مزید پڑھیے
انسانی حقوق کی کارکن عاصمہ جہانگیر انتقال کر گئیں
عاصمہ جہانگیر: ’بےآوازوں کی سب سے بلند آواز‘
’عاصمہ کی بہادر آواز کا قرض ہم سب پر ہے‘
’ان کی خواہشات کچل دیتے ہو، ان کی سوچوں پر مٹی ڈال دیتے ہو، زندہ دفن کر دیتے ہو۔‘
سٹیج پر یہ آواز گونج بن کر سارے ہال میں پھیل جاتی ہے۔
معلوم ہوتا ہے کہ سیما جمیل کا کردار ادا کرنے والی مدیحہ رشید نے اپنا ڈائیلاگ اس جرات کے ساتھ ادا کیا کہ عاصمہ جہانگیر کی یاد تازہ ہو گئی۔
کیسے نہ ہو، سیما جمیل عاصمہ جہانگیر کا ہی تو عکس ہیں۔
منظر بدلتا ہے۔۔۔۔
پس منظر میں سازندوں کے ساتھ آواز ملاتی لڑکیاں گاتی ہیں۔۔۔
‘توڑ توڑ کے بندھنوں کو، دیکھو بہنیں آتی ہیں
آؤ لوگوں دیکھو، دیکھو بہنیں آتی ہیں،
اور سٹیج پر خواتین قدم سے قدم ملائے یوں ہی چلی آتی ہیں کہ ان کے وجود کے سامنے بندھن خود بخود ٹوٹنے لگتے ہیں۔
یہ قدم جتنے کہنہ اور مشاق ہیں، یہ چہرے اتنے ہی نئے اور تروتازہ ہیں۔
ہدایت کار شاہد ندیم نے جن اداکاروں کا انتخاب کیا ہے وہ سب تیس سال سے کم عمر ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کا یہ پہلا ہی پلے ہے۔
اداکاری میں ان کے قدم جمانے میں بھی اجوکا اکیڈمی کا ہی ہاتھ ہے۔ ان کے استاد نروان شاہد کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کے لیے تھیٹر کی تربیت اور پھر تھیٹر کے ذریعے معاشرے کی تربیت دونوں بے حد ضروری ہیں۔
سائرہ اور مائرہ کا کردار ارم نوائی اور شیزا خان نے ادا کیے ہیں۔
ان کی کہانی ان متعدد کہانیوں میں سے ایک ہے جو عاصمہ جہانگیر کی زندگی میں مقدمات کی صورت میں عدالتوں میں سنائی گئی اور اب الحمرا میں دہرائی جا رہی ہے۔
کہانی کی تاریخ اگرچہ اتنی ہی پرانی ہے جتنا یہ معاشرہ۔ بندھنوں کے خلاف عورت کی کہانی ۔۔۔۔
ریہرسل میں کاسٹ کے لیے ہدایتکار کی ایک ہدایت بار بار سنائی دیتی ہے۔ وہ مائیکرو فون پر اداکاروں سے کہتے ہیں ’بغاوت، طاقت، غصہ، ۔۔۔۔ یہ چاہیے۔‘
ان نوجوان اداکار خواتین سے میری بات چیت کے دوران یہی معلوم ہوا کہ اس پلے کے ذریعے انھوں نے اپنے اندر یہی احساسات دریافت کیے، ظلم سے بغاوت، طاقت اور غصہ۔۔۔۔
- مولی دی میگپائی: وہ پرندہ جس کی دوستی کتے سے کرائی گئی اور اب وہ جنگل جانے پر راضی نہیں - 28/03/2024
- ماسکو حملے میں ملوث ایک تاجک ملزم: ’سکیورٹی افسران نے انھیں اتنا مارا کہ وہ لینن کی موت کی ذمہ داری لینے کو تیار ہو سکتا ہے‘ - 28/03/2024
- ٹوبہ ٹیک سنگھ میں لڑکی کے قتل کی ویڈیو وائرل: ’جو کچھ ہوا گھر میں ہی ہوا، کوئی بھی فرد شک کے دائرے سے باہر نہیں‘ - 28/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).