واٹس ایپ ٹیکس کے خلاف احتجاج: لبنانی حکومت نے اقتصادی اصلاحات کی حامی بھر لی
لبنان کی اتحادی حکومت نے اطلاعات کے مطابق اقتصادی اصلاحاتی پیکج کے نفاذ کے لیے حامی بھر لی ہے۔
مشرقِ وسطیٰ کے اس ملک میں حالیہ سالوں کے سب سے بڑے حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں۔
اتوار کو حکومت مخالف مظاہروں کے چوتھے روز لاکھوں شہری سڑکوں پر موجود رہے۔
احتجاج شروع ہونے کی ایک وجہ واٹس ایپ اور دیگر میسجنگ سروسز پر ٹیکس عائد کرنے کا حکومتی منصوبہ بھی تھا۔
حکومت نے فوراً ہی یہ ٹیکس منسوخ کر دیا مگر بعد میں مظاہرے وسیع تر اصلاحات کے مطالبوں میں تبدیل ہوگئے۔
لبنان کی معیشت سست شرحِ نمو اور بے تحاشہ قرضوں کی وجہ سے مسائل کا شکار ہے۔ اخراجات میں کٹوتی کے اقدامات نے عوام میں اشتعال کو جنم دیا ہے جبکہ انفراسٹرکچر کی دگرگوں صورتحال کی وجہ سے بجلی کی معطلی اور سڑکوں پر کچرے کے ڈھیر روز مرّہ کی زندگی کا حصہ بن چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
عراق میں حکومت مخالف مظاہرے، بغداد میں کرفیو
عراقی عوام آخر اتنے مشتعل کیوں ہیں؟
سعودی عرب میں کیا ہوا، راز ہی رہے گا: سعد حریری
جمعے کو لبنان کے وزیرِ اعظم سعد حریری نے اپنے اتحادیوں کو اقتصادی اصلاحات کی حمایت کرنے کے لیے 72 گھنٹوں کا وقت دیا۔
خبر رساں اداروں نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ اتوار کو اس معاملے پر اتفاق ہو گیا۔
مبینہ طور پر اس معاہدے میں اہم سرکاری اداروں کی نجکاری، سیاستدانوں کی تنخواہوں میں کٹوتی اور لبنان کے بجٹ خسارے میں کمی کے اقدامات شامل ہیں۔
پیر (آج) کو کابینہ کی میٹنگ میں یہ اصلاحاتی پیکج ممکنہ طور پر منظور کر لیا جائے گا۔
لبنان میں ایک طویل عرصے سے ایسا سیاسی نظام موجود ہے جو ملک کے مرکزی مذہبی گروہوں کے درمیان طاقت کا توازن قائم رکھتا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ان مظاہروں کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ کس طرح مظاہرین ملک کی فرقہ وارانہ تقسیم کو ایک طرف کرتے ہوئے اپنے رہنماؤں کے خلاف متحد ہوگئے ہیں۔
’میں تنگ آ چکی ہوں‘
جمعرات کو جب واٹس ایپ کالز پر مجوزہ ٹیکس کا اعلان کیا گیا تو عوامی احتجاج پھوٹ پڑے۔
جب ٹیکس واپس لے لیا گیا تو مظاہرین نے اپنی توجہ حکومت کے خلاف اپنی وسیع تر رنجشوں پر کر لی جس پر اقتصادی بدانتظامی اور وسیع پیمانے پر کرپشن کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔
اچانک پھوٹ پڑنے والے ان مظاہروں نے دارالحکومت بیروت سمیت بڑے شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جہاں مظاہرین ’انقلاب‘ کے نعرے لگاتے دکھائی دے رہے ہیں۔
قرضوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ لبنانی حکومت اقتصادی اصلاحات کے نفاذ کے کوشش کر رہی ہے تاکہ بین الاقوامی ڈونرز سے 11 ارب ڈالر (8.5 ارب پاؤنڈ) کا امدادی پیکج حاصل کیا جا سکے۔
اقتصادی اصلاحات کے بغیر لبنان کا قرضہ اس سال کے اختتام تک مجموعی قومی پیداوار کا 150 فیصد ہوجانے کی پیشگوئی کی جا رہی ہے۔
اقتصادی بحران اور اس سے نمٹنے کی لبنانی حکومت کی حکمتِ عملی نے وسیع پیمانے پر اشتعال کو جنم دیا ہے اور کئی لوگ سیاسی تبدیلی کے مطالبات کر رہے ہیں۔
اتوار کو بیروت میں ایک احتجاجی خاتون شیرین شاوا نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں یہاں اس لیے ہوں کیونکہ میں اپنے سیاستدانوں سے تنگ آ چکی ہوں۔ کچھ بھی کام نہیں کر رہا۔ یہ ریاست نہیں ہے۔‘
دارالحکومت میں ہی ایک اور شخص حنان تقوشی نے کہا: ’ہم یہاں اپنے رہنماؤں کو کہنے کے لیے آئے ہیں کہ ’چلے جاؤ!‘‘
مظاہرے کافی حد تک پرامن رہے ہیں مگر حالیہ دنوں میں پولیس کے ساتھ تصادم میں درجنوں مظاہرین مبینہ طور پر زخمی ہوئے ہیں۔
- پاکستان میں چینی انجینیئرز پر حملے اور خدشات: کیا چین پاکستان میں سی پیک کے منصوبے منسوخ کر سکتا ہے؟ - 19/04/2024
- انڈیا میں الیکشن کے پہلے مرحلے کا آغاز جہاں کروڑپتی امیدوار ووٹ کے لیے پیسے کے علاوہ سونا اور چاندی بھی استعمال کرتے رہے - 19/04/2024
- سڈنی شاپنگ مال حملہ: آسٹریلیا میں ’بہادری کا مظاہرہ‘ کرنے والے زخمی پاکستانی سکیورٹی گارڈ کو شہریت دینے پر غور - 19/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).