مجھے فلم انڈسٹری کے انتہائی طاقتور شخص نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا: پاکستانی فلم ڈائریکٹر جمشید محمود جامی


پاکستان کے ایوارڈ یافتہ فلم ڈائریکٹر جمشید محمود المعروف جامی نے اپنے ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر بتایا ہے کہ ”میںکیوں ’می ٹو‘ کی اس شدت سے حمایت کرتا ہوں؟ کیونکہ میں جانتا ہوں کہ جنسی زیادتی کیسے ہوتی ہے۔ ایک بار کمرے کے اندر ہوتی ہے اور پھر عدالتوں کے اندر بھی اور باہر بھی۔ میں جانتا ہوں کہ جنسی زیادتی سے متاثرہ شخص کیسے راز چھپاتا پھر رہا ہوتا ہے کیونکہ مجھے بھی ہماری میڈیا انڈسٹری کے ایک طاقتور شخص نے سفاکانہ طریقے سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

جامی مزید لکھتے ہیں کہ ”مجھے نہیں معلوم کہ لوگ ایسا کیوں کرتے ہیں لیکن حقیقت میں ایسا ہوتا ہے اور خود میرے ساتھ ہوا ہے۔ آج اس واقعے کو 13 سال گزر چکے ہیں اور میں خود کو لعن طعن کرتا ہوں کہ اس وقت میں نے اس شخص کی آنکھیں کیوں نہ نوچ لیں۔ میں اس کے انتہائی قریب تھا۔ اس کے میگا پراجیکٹس پر کام کر رہا تھا۔ میں نے اپنے چند قریبی دوستوں کو اس واقعے کے متعلق بتایا لیکن کسی نے میری بات کو سنجیدہ نہیں لیا۔

میں نے کئی بار اس ’ٹائیکون‘ کا نام لے کر دوستوں کو اپنے ساتھ ہونے والے سلوک کے بارے میں بتایا لیکن وہ ایسا ردعمل دیتے جیسے میں کوئی جوکر ہوں۔ میڈیا کے دوستوں نے میرے لیے کچھ نہیں کیا۔ میں نے 6 مہینے کے لگ بھگ وقت آغا خان میں ایک تھراپسٹ کے ساتھ گزارا۔ پھر میں نے چند ماہ کے لیے پاکستان چھوڑ دیا۔

وہ شخص میرے والد کے جنازے پر بھی آیا تھا۔ میرے پاپا جانتے تھے کہ میں تباہ ہو چکا ہوں۔ اس روز میں اپنے پاپا کی موت پر رونے کی بجائے اپنے ہی گھر میں چھپتا پھر رہا تھا۔ آج تک میں اس شخص کا نام نہیں لے سکا ہوں۔ میرے لیے یہ انتہائی مشکل کام ہے۔ میں جانتا ہوں کہ میں اس کا نام لوں گا تو میرے اپنے ہی دوست مجھ پر ہنسیں گے اور مجھ پر فقرے کسیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).