شام میں ترکی کی فوجی کارروائی: ’چند امریکی فوجی شام میں ہی رہیں گے‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کی جانب شام سے فوجیوں کے انخلا کے اعلان کے باوجود کچھ امریکی فوجی وہی رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ فوجیوں کی ایک کم تعداد تیل کے کنوؤں کی حفاظت کریں گے جبکہ دیگر اسرائیل اور اردن کے قریب ہی تعینات رہیں گے۔ دو ہفتے قبل شام اور ترکی کے سرحدی خطے سے امریکی افواج کے انخلا سے متعلق ٹرمپ کے فیصلے پر ان کے چند حامیوں نے بھی انھیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
یاد رہے کہ شمالی شام سے امریکی فوج کے نکل جانے کے بعد ترکی کے لیے کُرد جنگجوؤں کے خلاف عسکری کارروائیوں کا راستہ کھل گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
’شام سے نکلنے والے امریکی فوجی عراق جائیں گے‘
طیب اردوغان: ’ہم کرد جنگجوؤں کے سر کچل دیں گے‘
ترکی، شام میں فوجی کارروائی معطل کرنے پر رضامند
آزاد کُرد ریاست کا خواب اب تک ادھورا کیوں؟
امریکی صدر ٹرمپ نے ان الزامات کے پیش نظر کہ انھوں نے کردوں کی زیر قیادت فورسز کے ساتھ دھوکہ کیا ہے جو دولت اسلامیہ کے خلاف جنگ میں ایک اہم شراکت دار رہی ہے، فوجیوں کے انخلا سے متعلق اپنے فیصلے کا ایک بار پھر دفاع کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم اپنے فوجیوں کو دو بڑے گروہوں، ممکنہ طور پر سینکڑوں ہزاروں ایسےافراد کے درمیان کیوں ڈالیں، جو لڑ رہے ہیں؟ مجھے ایسا نہیں لگتا۔’ ‘میں اپنے فوجیوں کو وطن واپس لانے کے لیے منتخب ہوا تھا۔’
لیکن صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کو اسرائیل اور اردن نے ‘شام کے بالکل مختلف حصے’ میں تھوڑی تعداد میں فوج چھوڑنے کے لیے کہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کے ایک اور حصے میں’تیل کی حفاظت ‘ کے لیے امریکی افواج کی ضرورت ہے۔
ترکی نے شام میں کردوں کی زیرقیادت فورسز کے خلاف کارروائی کی جس کا مقصد انھیں شمالی شام سے دور کردینا اور اس وقت ترکی میں موجود 20 لاکھ شامی مہاجرین کو دوبارہ آباد کرنے کے لیے ایک ‘محفوظ زون’ تشکیل دینا ہے۔
اطلاعات کے مطابق لڑائی شروع ہونے کے بعد سے اب تک تین لاکھ افراد اپنے گھروں سے نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔
تاہم جمعرات کو ترکی نے پانچ دن کے لیے شمالی شام میں اپنے فوجی آپریشن کو یہ کہتے ہوئے معطل کیا تھا کہ اس عارضی جنگ بندی کا مقصد علاقے میں موجود سے کُرد جنگجوؤں کی اپنے علاقوں کو بحفاظت واپسی ہے۔ اس عارضی جنگ بندی کی مدت منگل کے روز ختم ہو رہی ہے۔
تاہم امریکی صدر ٹرمپ نے اس میں توسیع کے امکان کو خارج نہیں کیا۔
ایک دوسری پیش رفت میں تین موجودہ اور سابق دفاعی حکام نے این بی سی کو بتایا کہ پینٹاگان نے صدر ٹرمپ کی جانب سے افغانستان سے فوجیوں کے فوری انخلا کا منصوبہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ کیونکہ اگر صدر ٹرمپ ایسا کوئی حکم دیتے ہیں جیسا کہ انھوں نے شام سے متعلق دیا تھا۔
- امریکی محکمہ خارجہ کی سالانہ رپورٹ میں عمران خان اور ان کی جماعت کے بارے میں کیا کہا گیا اور کیا یہ پاکستان کے لیے مشکلات کھڑی کر سکتا ہے؟ - 25/04/2024
- چڑیا گھر میں سات سال تک نر سمجھا جانے والا دریائی گھوڑا مادہ نکلی - 25/04/2024
- امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ 61 ارب ڈالر کی عسکری امداد یوکرین کو روس کے خلاف کیسے فائدہ پہنچائے گی؟ - 25/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).