مولانا فضل الرحمان کا ’آزادی مارچ‘: حکومت نے احتجاجی مارچ کی اجازت آئین اور قانون کی پاسداری سے مشروط کر دی


کنٹینر

وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کے مختلف مقامات پر منگل کی رات سے کنٹینرز رکھے جانے کا سلسلہ جاری ہے

وفاقی حکومت نے حزبِ اختلاف کی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کو آزادی مارچ کی مشروط اجازت دے دی ہے۔

جمعیت علمائے اسلام نے اس ماہ کی 27 تاریخ کو حکومت کے خلاف احتجاجی مارچ جسے آزادی مارچ کا نام دیا گیا ہے، شروع کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ یہ مارچ 31 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچے گا۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ‘اگر یہ مارچ سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی تشریح کے مطابق آئین اور قانون کے دائرے میں ہوا تو اس کی اجازت ہو گی۔’

یہ بھی پڑھیے

بولو اور بولنے دو!

انصار الاسلام کیا ہے، حکومت اس پر پابندی کیوں چاہتی ہے؟

’اداروں سے جنگ نہیں چاہتے، احتجاج حکومت کے خلاف ہے‘

یہ فیصلہ حکومت کی جانب سے وزیرِ دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں بنائی گئی مذاکراتی ٹیم کے اراکین کی بدھ کے روز وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومت جمہوری نظریات کی سربلندی پر پختہ یقین رکھتی ہے۔ اعلامیے میں جمعیت علمائے اسلام کے مجوزہ احتجاج کے لیے ’آزادی مارچ‘ کا لفظ ہی استعمال کیا گیا ہے۔

تاہم دوسری جانب حکومت اس مارچ کے حوالے سے خصوصی اقدامات کرتی بھی نظر آ رہی ہے۔

پنجاب حکومت کی جانب سے 22 اکتوبر کو جاری کردہ ایک نوٹیفیکیشن میں صوبے بھر کے ڈپٹی کمشنرز کو خصوصی اختیارات دیے گئے ہیں۔ ان اختیارات کے تحت ڈپٹی کمشنرز مخصوص جرائم بشمول بغاوت پر اکسانے جیسے کسی بھی کیس میں صوبائی حکومت کی طرف سے شکایت کنندہ ہوں گے۔

جمعیت علمائے اسلام

اس کے علاوہ وفاقی دارالحکومت میں اہم مقامات پر راستوں کو بلاک کرنے کے لیے کنٹینرز پہنچنے کی اطلاعات بھی ہیں۔

نمائندہ بی بی سی اعظم خان کے مطابق ریڈ زون کے اطراف، راول ڈیم چوک، فیض آباد انٹرچینج اور دیگر مقامات پر کنٹینرز لا کر رکھے گئے ہیں۔

حکومتی ٹیم اور جمعیت علمائے اسلام کے وفد کے درمیان بیس اکتوبر کو آزادی مارچ کے حوالے سے طے پانے والی ملاقات ملتوی ہو گئی تھی اور اس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے حزبِ اختلاف کی رہبر کمیٹی کو حکومت کے ساتھ بات چیت کی ذمہ داری سونپی تھی۔

منگل کے روز غیر ملکی میڈیا کے نمائندگان سے بات چیت کرتے ہوئے جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ وہ لانگ مارچ کے دوران اداروں سے کوئی جنگ نہیں کرنا چاہتے، بلکہ اُن کا احتجاج حکومت کے خلاف ہوگا۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ان کا احتجاج تب تک جاری رہے گا جب تک حکومت مستعفیٰ نہیں ہو جاتی۔

مولانا فضل الرحمان کے مطابق عوامی احتجاج ان کا آئینی اور قانونی حق ہے اور اس احتجاج میں اداروں کو غیرجانبدار رہنا چاہیے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اُن کا احتجاج مارچ ہے، نہ دھرنا اور نہ ہی لاک ڈاؤن۔

‘ہم ایک میدان میں کارکنوں کو تھکائیں گے نہیں، تحریک کی صورت میں مختلف میدانوں میں جائیں گے اور یہاں تک کہ جیل بھرو تحریک بھی شروع کریں گے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32487 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp