ملک انصاف کا قبرستان ہوا


عدالت عالیہ کے برآمدوں میں بہت دنوں سے تعفن کی شکایت کی جا رہی تھی
برآمدوں سے گزرتے لوگ اپنی اپنی ناک پر رومال رکھ کر گزرنے لگے تھے
دھیرے دھیرے یہ بو قاضی القضاء کے کمرہ انصاف تک بھی جا پہنچی
بالآخر قاضی القضاء کا بیٹھنا بھی محال ہوا
بالآخر ہتھوڑا انصاف کی میز سے ٹکرایا

فرمایا
یہ کس چیز کی بو ہے
کہ نتھنوں میں تو گھسی آتی ہی ہے
مگر سانس کا راستہ بھی روکتی ہے

فرمایا
پتہ کیا جائے
اب تک جو بو عامتہ الناس کا معاملہ تھی
اب عدالت عالیہ کی بقا کا معاملہ ہوئی

تلاش بسیار ہوئی
سڑاند عدالت عالیہ کے تہ خانے سے اٹھتی تھی
برس ہا برس سے رکھی فائلوں کے انبار تلے دبی تھی

حکم قاضی القضاء ہوا
کہ سب ہی فائلیں دریا برد کردو
جو ہو گزرا سو ہو گزرا
جس کے حصے میں جو آیا، عطا ہو گیا
جو رہ گیا وہ بھی اب بے نام ہوا
جس کا جو نصیب
نصیب پر ماتم کیا!

حکم کے تحت سب ہی فائلیں تہ خانے سے نکالی گئیں
دریا برد کی گئیں
اگلی صبح پورا ملک تعفن زدہ ہو گیا
عامتہ الناس قے کرتے پھرتے تھے

بادشاہ وقت پر بھی کالرا حملہ آور ہو گیا
وہ تو بیچارہ بے خبر سوتا تھا
نرم گرم بستر پر خواب کے خرگوش بناتا تھا
مگر اب تخت و تاج سب ہی کالرا زدہ ہوئے
شاہ کی آلائش میں لڑھکتے پھرے

بے دم قاضی القضاء نے پا خانے میں ہی عدالت لگائی
حکم جاری کیا
پھر سے تعفن تلاش کرو
پھر سے تلاش بسیار ہوئی
خبر پڑی کہ جو فائلیں دریا برد کی تھیں
ان سب ہی میں انسانی لاشیں دبی پڑی تھیں
وہ سب ہی انسان انصاف سے اٹھتی بے انصافی کی سڑاند سے گھٹ گھٹ کر مر گئے تھے

اور آج نہیں
کب کے مرے پڑے تھے
پر اب بہت دیر ہو چکی تھی
ملک کالرا میں مبتلا ہو چکا تھا
زمین پر مردہ انسانوں کی گلی سڑی فصل اگ آئی تھی گویا!
آسمان پر گدھ منڈلاتے پھرتے تھے

ایک بوڑھا دیوانہ
خاک سر میں ڈالے بال نوچتا پھرتا تھا
گلی گلی مارا مارا پھرتا تھا
آہ و بکا کرتا پھرتا تھا

ہائے انصاف مر گیا
ہائے انصاف مر گیا
ملک انصاف کا قبرستان ہوا
صرف گورکن زندہ بچ رہ گیا

پہلی تاریخ اشاعت: Oct 23, 2019

نورالہدیٰ شاہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

نورالہدیٰ شاہ

نور الہدی شاہ سندھی اور اردو زبان کی ایک مقبول مصنفہ اور ڈرامہ نگار ہیں۔ انسانی جذبوں کو زبان دیتی ان کی تحریریں معاشرے کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہیں۔

noor-ul-huda-shah has 102 posts and counting.See all posts by noor-ul-huda-shah